دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امرت پال سنگھ سندھو، سکھوں کو بھنڈرنوالہ شہید کا جانشین مل گیا، بھارتی حکومت سکھوں میں تیزی سے بڑہتی مقبولیت سے شدید پریشان
No image امرتسر(کشیر رپورٹ) بھارتی حکام پنجاب میں ایک سکھ رہنما امرت پال سندھوکی سکھوں میں مقبولیت سے شدید پریشان ہیں ،امرت پال سندھو کو سکھوں کی آزاد ریاست خالصتان تحریک کے مقبول عام شہید رہنما بھنڈرانوالہ کا جانشین قرار دیا جا رہا ہے جو سکھوں کے سب سے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کے حملے میں شہید ہو گئے تھے۔ خالصتان حامی نوجوان مبلغ امرت پال کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت پر بھارت سکیورٹی اداروں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔بھارتی حکام امرت پال سنگھ سندھو کے بیانات میں خالصتان کے نظریے کی بو محسوس کر رہے ہیں۔امرت پال سنگھ کی مقبولیت پنجاب میں تیزی سے بڑھی ہے۔بھارتی انٹیلی جنس ادارے امرت پال سندھو کی سرگرمیوں پر کئی مہینے سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔امرت پال سنگھ سندھو روانی کے ساتھ پنجابی، انگریزی اور ہندی بولتے ہیں۔ وہ اب بھنڈرانوالے کے طرز کا ہی کپڑا پہنتے ہیں اور ان کے آس پاس کئی مسلح بندوق بردار ہوتے ہیں۔ 29 سالہ خود ساختہ مبلغ جگہ جگہ دستار بندی کی تقریب کرتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق انتیس سالہ امرت پال سنگھ سندھو دبئی میں اپنے والد کے ساتھ ٹرانسپورٹ کا کاروبار کرتے ہیں۔ پہلی بار وہ اس وقت نظروں میں آئے جب دو برس قبل نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک چل رہی تھی۔وہ اداکار اور سیاسی کارکن دیپ سدھو کی تنظیم وارث پنجاب دے سے وابستہ ہو گئے۔ یہ تنظیم پنجابیوں کے حقوق کے لیے ایک پریشر گروپ جیسا تھا۔ اس وقت تک نہ ان کی مونچھ اور داڑھی تھی اور نہ ہی وہ پگڑی باندھتے تھے۔اپنے والد کی ایک کار حادثے میں وفات پر ر امرت پال سنگھ دبئی سے واپس آگئے اور ' وارث پنجاب دے' نامی تنظیم کی قیادت سنبھال لی۔ان کی دستار بندی خالصتان کے مقبول عام رہنما بھنڈرانوالہ شہید کے گائوں میں کی گئی۔اس موقع پرامرت پال نے اس موقع پر بھنڈرانوالہ کے طرز کا لباس پہن رکھا تھا اور ان کے ہزاروں حامی خالصتان کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امرت پال نے کہا تھا کہ میں بھنڈرانوالہ سے ترغیب حاصل کرتا ہوں۔ میں ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلوں گا۔میں ان کی طرح بننا چاہتا ہوں جو ہر سکھ چاہتا ہے لیکن میں ان کی نقل نہیں کر رہا، میں تو ان کے قدموں کی دھول بھی نہیں ہوں۔انھوں نے اس موقع پر مزید کہا تھا کہ ہم اب بھی غلام ہیں۔ ہمارا پانی لوٹا جا رہا ہے، ہمارے گروں کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔پنجاب کے نوجوانوں کو پنتھ (مذہب) کے لیے قربانی دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
بھارتی میڈیا میں سکیورٹی کے ایک اعلی اہلکار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ابھی وہ نکتہ نہیں آیا جب خطرے کی گھنٹی بجا دی جائے لیکن یہ اچھی علامت کے آثار نہیں ہیں۔ بالکل اسی طرح بھنڈراوالے کا عروج ہوا تھا ۔ ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ گذشتہ مرتبہ کی طرح اسے نہ تو پاکستان کی حمایت حاصل ہے اور نہ ریاست میں انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے کا کوئی رحجان نظر آتا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ آج ہم آگ سے کھیل رہے ہیں اسے ہمیں ابتدا میں قابو میں کر لیناچاہیے۔ آج امرت پال کی حمایت زیادہ نہیں ہے لیکن کل یہ صورتحال نہیں ہو گی۔معروف صحافی ہرتوش سنگھ بل کا کہنا ہے کہ پولیس نے امرت پال سنگھ کے اشتعال انگیز بیانات اور ان کے مسلح حامیوں کے خلاف کارروائی نہ کر کے اپنے لیے مستقبل کے حالات پیچیدہ کر لیے ہیں۔امرت پال سنگھ سندھو کے اچانک غیر معمولی عروج نے امرتسر سے لے کر دلی تک سکیورٹی اداروں اور سیاسی جماعتوں، سبھی کو شدید پریشانی سے دوچار کر دیا ہے۔
واپس کریں