دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکہ بھارت کا مشترکہ اعلامیہ گمراہ کن ہے، کشمیریوں کی رائے کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل تک جدو جہد آزادی جاری رہے گی۔ مسرت عالم بٹ چیئرمین حریت کانفرنس
No image سرینگر( کشیررپورٹ) ایشیا کے طویل ترین بغیر سماعت قیدی، کل جماعتی حریت کانفرنس کے محبوس قائد مسرت عالم بھٹ نے بائیڈن مودی مشترکہ اعلامیہ کو زمینی حقائق سے چشم پوشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور امریکہ بھارت کے اس اعلامیہ کو گمراہ کن قرار دیا ہے۔بین الاقوامی سیکریٹری ذرائع ابلاغ مختار بابا کی وساطت سے جاری بیان میں چیرمین کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ مشترکہ بیان میں تنازعہ کشمیر بھارتی سرکاری دہشت گردی ، انسانی حقوق کی پامالیوں اور مقبوضہ جموں کشمیر کے ہزاروں نظر بند کشمیریوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔برعکس اس کے امریکی موجودہ قیادت زمینی حقائق کو پس پشت ڈال کر مفادات پر مبنی کردار ادا کرکے فسطاء مودی کے انسانیت کش جرائم میں شریک ہونے کا برملا اظہار کررہی ہے
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی تاریخی قرارداد جس میں کشمیریوں کے استصواب رائے کو تسلیم کیا گیا ہے اور مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر قانونی حیثیت دی گئی ہے امریکہ جو کہ سلامتی کونسل کا ایک ممبر ہے نے بھارتی ظلم و جبر کے شکار کشمیریوں کی ابتر صورتحال پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہے امریکہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ادارے کی طرف سے جاری کئے گئے 2018-2019کے سالانہ رپورٹ جس میں بھارت کو اقلیتوں کیلئے بد ترین جگہ قرار دیا گیا ہے پر بھی خاموشی اختیار کی جو انتہائی افسوس ناک ہے اس کے برعکس اعلامیہ میں 'حزب المجاہدین' جو ایک مقامی کشمیری مزاحمتی تنظیم ہے کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا قابل مذمت ہے،اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کشمیریوں کو مسلح مزاحمت کا قانونی حق حاصل ہے اور کشمیریوں کی جدوجھد اقوام متحدہ کے عین مطابق اس خطے میں بسنے والے ہر فرد کیلئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ جو اس وقت یوکرین کی خود مختاری کیلئے روس کے خلاف متحرک ہوا ہے لیکن جس متنازعہ خطے کیلئے اقوام متحدہ کی قرادادیں موجود ہیں اورجن قراردادوں کی خود امریکہ نے ہمیشہ حمایت کی ہے،وہاں جدوجہد آزادی کے کارکنوں اور تنظیموں کو دھشت گرد قرار دینا غیر منصفانہ ہے بائیڈن انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنی حکمت عملی پرنظرثانی کرے اور کشمیر کے دیرینہ تنازعے کو حل کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔بائیڈن انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ زمینی اور تاریخی حقایق کا ادراک کرتے ہوئے مقبوضہ ریاست کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرادادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کی رائے کے عین مطابق حل نکانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
مسرت عالم بھٹ نے 2009 میں شوپیان کشمیر میں آسیہ اور نیلوفر کی عصمت ریزی و قتل کے معاملے میں پوسٹ مارٹم کرنے والے دو ڈاکٹروں ڈاکٹر نگہت شاہین اور ڈاکٹر بلال کو 13سال بعد بھارت کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں نوکری سے برطرف کرنے اوراسی ہفتے پلوامہ کشمیر کے گاوں زڈورہ کی مسجد میں بھارتی فورسز داخلے اور نمازیوں کو 'جے شری رام' کے نعرے دینے پر مجبور کرنے اور ان کے انکار کے نتیجے میں انہیں خوفناک تشدد کا نشانہ بنانے کے پرزور الفاظ میں مذمت کی ۔
مسرت عالم بھٹ نے اس بات اعادہ کیا کہ جب تک نہ اقوام متحدہ کی قرارداوں جن میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر ایک متناز خطہ ہے اور اس کا فیصلہ کشمیری عوام کی رائے کے عین مطابق ہونا چائیے پر عمل نہیں کی جاتی تب تک اس جدوجھد کو ہر سطح پر جاری رکھا جائے گا اور کشمیری عوام بشمول قائدین کسی بھی قسم کی قربانی سے گریز نہیں کریں گیں ۔
واپس کریں