دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزراء کا سالانہ خرچہ32کروڑ، آٹا سبسٹڈی پہ حکومت ایک ارب ماہانہ دیتی ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار کا اسمبلی اجلاس میں توجہ دلائو نوٹسز پہ جواب
No image مظفرآباد(پی آئی ڈی)20جولائی2023۔وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ سرکاری آٹا پسے ہوئے طبقات کیلئے ہے، حکومت سبسڈی ان لوگوں کیلئے دیتی ہے جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ آٹا کی کمی کو پورا کرنے کیلئے بھمبر کا 80فیصد کوٹہ کاٹ کرشمالی ریجن کو دیا۔مظفرآباد سب کا دارالحکومت ہے، ریاست بھر میں بلڈنگ کوڈز کا نفاذ کر کے عملدرآمد یقینی بنایا جائیگا، تجاوزات کی وجہ سے دارالحکومت کا چہرہ مسخ ہورہا ہے، زلزلہ 2005 میں اتنے بڑے نقصان سے سبق نہیں سیکھا بلکہ اس سے زیادہ خطرناک انفراسٹرکچر بنادیا گیا، مظفرآباد کے ممبران سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ہمراہ دارلحکومت کا دورہ کروں گا موقع پر مسائل کا جائزہ لوں گا، ندی نالوں میں تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف بلا تفریق ایکشن ہوگا، گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت ایکشن کیا جائے، تقریروں تبادلوں کی سیاست ختم ہونی چاہیے۔ آٹے ترسیل کے نظام میں خامیاں موجود ہیں، گزشتہ دو سالوں میں آٹا کے 2ہزار ڈیلرز بڑھا دیے گئے جس سے مسائل بڑھ گئے۔حکومت آٹا پر 01ارب روپے ماہانہ سبسڈی دیتی ہے جبکہ سارے وزراء کا سالانہ خرچہ 32کروڑ ہے۔حکومت نے اپنے نارمل بجٹ کو خاصی حد تک کم کیا، اپنے اخرجات اتنے کم کیے جتنے ہو سکتے تھے۔ جنگلات کی کٹائی اور آٹا چوری و سمگلنگ پر قوانین بنانے کیلئے محکمہ قانون کو ہدایت کر دی ہے۔ آٹا چوری اور سمگلنگ پر 7سال سزا کی تجویز ہے۔ کارڈیک ہسپتال مظفرآباد کے انتظامات مکمل ہونے پر انجیوپلاسٹی شروع کر دی جائیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں ممبران اسمبلی کے سوالوں کے جواب اور توجہ دلاو نوٹسز پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
قائد ایوان چوہدری انوار الحق نے کہاکہ آٹا کا مسئلہ کسی علاقے کا نہیں بلکہ عام شہری کا مسئلہ ہے، اس کو حل کرنے کیلئے کڑوا گھونٹ پینا پڑیگا۔ آٹا کی قیمتوں میں تفاوت کم کرنی ہوگی، ترسیل کے نظام میں بڑی اصلاح کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ آٹاچوری بند کرنے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں، ملوں سے چوری روکنے کیلئے پالیسی کو ریویو کیا جائے گا، اس کے لیے محکمہ خوراک کو وزیراعظم آفس کی گریڈ بیس کی آسامی دی تاکہ ڈی جی فوڈ ان تمام معاملات کو یکسوئی سے حل کرے، نظام میں بہتری آئی ہے تاہم اس مسئلے کادیرپاحل کرنے کیلئے قیمتوں میں تفاوت کو کم کرناناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ کارڈیک ہسپتال مظفرآباد میں انڈور فسیلیٹیز کا آغاز کر دیا گیا ہے تاہم انجیو پلاسٹی ودیگرسروسز شروع کرنے کیلئے بلاتعطل بجلی اور اسکا بیک اپ چاہیے، آئندہ دو سے ڈھائی ہفتوں میں بجلی فراہم ہو جائیگی جبکہ بیک اپ کیلئے جنریٹرز کی پروکیورمنٹ میں ایک ماہ کا وقت لگے گا۔ انسانی جانوں کا معاملہ ہے اسکے لیے سرٹیفکیشن درکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ کارڈیک ہسپتال میں انجیو پلاسٹی شروع کرنے سے پہلے AFICکے ذمہ دار ہستپال کا وزٹ کریں گے اور سہولیات کا جائزہ لیں گے اور ساتھ یہاں ایک پرائیویٹ ہسپتال کا بھی وزٹ کریں گے جہاں یہ سہولت موجود ہے اسکے ساتھ معاہدہ کیاجائیگا، اگر اے ایف آئی سی کے ماہرین نے انتظامات کو تسلی بخش قراردیا تو پھر اسکو فنگشنل کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔
سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان کے توجہ دلاؤنوٹس پر قائد ایوان چوہدری انوارالحق نے کہاکہ آئین کے مطابق کشمیر کونسل کے ملازمین کی تنخواہ کی ذمہ داری حکومت کی نہیں، سپلیمنٹری گرانٹ روک دی گئی ہے اور اس معاملے کو آئین کی منشا کے مطابق حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور وفاقی حکومت کے ساتھ اس بارے مثبت بار چیت جاری ہے، امید ہے کہ بات چیت سے ہی معاملہ حل کر لیا جائیگا۔
شاہ غلام قادر کے توجہ دلاؤ نوٹس پر قائد ایوان چوہدری انوار الحق نے کہاکہ آٹا کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے پہلی مرتبہ تین لاکھ ٹن کا پورا کوٹہ لیا گیا ہے جبکہ پانچ ہزار ٹین اضافہ بھی لیا گیا ہے۔قائد ایوان نے کہاکہ فوڈ کمیٹی میں اپوزیشن کا ایک ممبر لیا جائیگا۔ نیلم یا کسی اور جگہ آٹا چوری یا سمگلنگ ہورہی ہے تو نوٹس میں لائیں بارہ گھنٹے میں ایکشن نہ ہوا تو ذمہ دار وزیراعظم ہوگا۔
ممبر اسمبلی نثار ہ عباسی کے توجہ دلاو نوٹس پر قائد ایوان نے کہ مظفرآباد شہر سمیت جہاں بھی تجاوزات ہیں انکے خلاف بلا تفریق ایکشن ہوگا،مظفرآباد کے ممبران کے ساتھ ہوں گے، پہلی ترجیح یہ ہے کہ حکومت اور یہ ایوان اس بات کو یقینی بنائے کہ حکومت کے ساتھ اسٹیک ہولڈرز اور انتظامیہ اونر شپ کے لیے وہاں موجودہو۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد پونچھ کا دورہ کروں گا، پونچھ کو اسکی اصل خوبصورتی کے ساتھ بحال کریں گے۔ قائد ایوان نے کہا کہ جو بھی منتخب نمائندہ ہے اسکا پروٹوکول برابر ہے۔
وزیر اعظم نے قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد کے سوال پر ایوان میں ایم ڈی اے کے سابق سربراہان کو الاٹ کیے گئے پلاٹوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سابق سربراہان ایم ڈی اے زاہد امین،اسد حبیب،ملک ایاز،اظہر گیلانی کو لنگرپورہ اور ٹھوٹھہ میں پلاٹ الاٹ کیے گئے،انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ہے اسکی رپورٹ آجائے تو اس معاملے کو دیکھا جائیگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


واپس کریں