دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
حریت رہنما یاسین ملک کی 11سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ کا آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب، پارلیمانی تاریخ کا انوکھا واقعہ
No image مظفر آباد ( کشیر رپورٹ)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے جدو جہد کی پاداش میں ہندوستان کی تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے حریت رہنما محمد یاسین ملک کی 11سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ نے جمعرات،20جولائی کو مظفرآباد میں آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے جبر اور غاصبانہ قبضے کے خلاف میرے والد مزاحمت کی علامت ہیں، میرے والد ان تمام کشمیریوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو بھارت کے ناجائز قبضے اور کشمیر میں دہائیوں سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں، اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں میرے والد کی رہائی ممکن بنائیں، میرے والد سے میری ملاقات ممکن بنائیں اور ان کی عمر قید کی سزا ختم کروائیں۔
رضیہ سلطانہ نے تقریبا چار منٹ کی لکھی ہوئی انگریزی تقریر میں کہا کہ میں آج اپنے والد کی نمائندگی کے لیے مظفرآباد آئی ہوں جو کشمیر کی آزادی کی پرامن جدوجہد کے علمبردار ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے میرے والد کو جیل میں قید کردیا ہے جہاں انہیں عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے، میرے والد نے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کی خاطر اپنی صحت، فیملی اور دولت کو بھی قربان کردیا۔ میرے والد ایک بڑی فوج کے خلاف جدوجہد کی علامت بن کر ڈٹ کر کھڑے ہیں، میں صرف 2 سال کی تھی جب میں اپنے والد سے ملی تھی، آج میں 11 برس کی ہوچکی ہوں اور اپنے والد کو بہت یاد کرتی ہوں۔ میں اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ میرے والد کشمیر کی جدوجہد کی راہ میں امید کی کرن ہیں، انہیں سنائی گئی عمر قید کی سزا ان کے عزم کو توڑنے کی کوشش ہے۔ میں نریندر مودی کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر میرے والد کو کسی صورت کوئی نقصان پہنچا تو میں اس کا قصوروار آپ کو ٹھہراوں گی، انہیں عمر قید کی سزا سنانا جمہوری اقدام کیسے سمجھا جاسکتا ہے، یہ بھارت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔رضیہ سلطانہ نے کہا کہ ہندوستان کے 5 اگست 2019 کے اقدامات جن کے بعد وہاں کی ڈیموگرافی تبدیل کی جارہی ہے کو مسترد کرتے ہیں۔
تقریر کے آخر میں رضیہ سلطانہ نے ارکان اسمبلی کو نعرے لگوائے کہ '' ہم کیا چاہتے؟ آزادی، ہم لے کر رہیں گے، آزادی ، انڈیا سے لیں گے ، آزادی''۔ یہ پارلیمانی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے کہ جب 11سال کی ایک نوعمر بچی نے کسی اسمبلی اجلاس سے خطاب کیا ہے۔یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یاسین ملک کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے کس کی تجویز یا ہدایت پہ آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کیا اوریہ تقریر کس کی تحریر کردہ ہے۔تقریر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کی بات نہیں کی گئی جو محمد یاسین ملک اور دیگر حریت رہنمائوں کی جدوجہد اور تحریک مزاحمت کی اساس ہے۔
واپس کریں