دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عدالت یہ دیکھ رہی ہے کہ آرٹیکل370کی منسوخی قانونی تھی یا نہیں۔ ہندوستانی چیف جسٹس چندر چوڑ کا سماعت میں تبصرہ
No image نئی دہلی( کشیر رپورٹ) ہندوستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے مقبوضہ جموں وکشمیر سے متعلق دفعہ370کے مقدمے کے دوران سماعت میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر دو ٹوک الفاظ میں اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ جیسے ریفرنڈم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ عدالت اس سوال کو دیکھ رہی ہے کہ کیا اس کی منسوخی آئینی طور پرقانونی تھی یا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک آئینی جمہوریت ہے جہاں اس کے باشندوں کی مرضی کا تعین صرف قائم اداروں کے ذریعے ہی یقینی کیا جاسکتا ہے ۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کو 'بریگزٹ' کہا جاتا ہے۔،یوروپی یونین سے برطانیہ کا یورپی یونین سے باہر نکلنا قوم پرستانہ جوش میں اضافہ، مشکل امیگریشن کے مسائل اور ایک پریشان کن معیشت کی وجہ سے ہوا ۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب سینئر وکیل کپل سبل نے دلیل دی کہ آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنا بریگزٹ جیسا سیاسی عمل ہے، جہاں برطانوی شہریوں کی رائے ریفرنڈ سے حاصل کی گئی تھی ۔ سبل نے کہا کہ جب 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا، تب ایسا نہیں تھا ۔ سبل نیشنل کانفرنس لیڈر محمد اکبر لون کی طرف سے پیش ہو رہے تھے جنہوں نے دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر پر لاگو آئین کی شق کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کے لیے ایکٹ کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ اہم سوال جس کا فیصلہ اس عدالت کو کرنا ہے وہ یہ ہے کہ کیا حکومت ہند ایسا کر سکتی ہے۔ سبل نے جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی غیر موجودگی میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے پارلیمنٹ کے اختیار پر بار بار سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے مسلسل کہا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے یا اس میں ترمیم کی سفارش کرنے کا اختیار صرف دستور ساز اسمبلی کو دیا گیا تھا اور چونکہ آئین ساز کمیٹی کی مدت 1957 میں ختم ہوئی تھی، اس لیے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی آئینی شق کو مستقل مان لیا گیا ۔
آئینی بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت شامل ہیں۔ تاہم جسٹس چندر چوڑنے کہا کہ آئینی جمہوریت میں لوگوں کی رائے معلوم کرنے کا کام قائم اداروں کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔ آپ بریگزٹ جیسی صورتحال کا ریفرنڈم ہونے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے سبل کے اس خیال سے اتفاق کیا کہ بریگزٹ ایک سیاسی فیصلہ تھا، لیکن کہا، ہمارے جیسے آئین کے اندر ریفرنڈم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سبل نے سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے مرکز کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔
واپس کریں