دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ڈیجیٹل لون ایپس کمپنیوں کا سکینڈل، کمپنیوں کے خلاف حکومتی کاروائی میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی، کمپنیوں کی اشتہار بازی جاری
No image راولپنڈی( کشیر رپورٹ)پاکستان میں ڈیجیٹل لون ایپس کمپنیوں کی طرف سے شہریوں کو ناجائز، غیر قانونی طور پر دھمکانے اور انہیں خود کشی پہ مجبور کرنے کے سکینڈل پہ سرکاری تحقیقات کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آ سکا اور اسی دوران موبائل ٹیلی فون پہ ڈیجیٹل لون ایپس کے اشتہار چلنا شروع ہو گئے ہیں ۔ موبائل ٹیلی فون پہ ڈیجیٹل لون ایپس کے اشتہارمیں کہا جا رہا ہے کہ ڈیجیٹل لون ایپس فوری اور آسان فراہمی کی وجہ سے بہت مقبول ہے، اس کے ذریعے فوری طور پر قرضہ فراہم کیا جاتا ہے،یہ قرضہ قلیل مدت کے لئے زیادہ شرح سود پہ ادا کیاجاتا ہے اور فوری طور پر قرضہ شرح سود کے ساتھ واپس نہ کرنے پہ یہ فوری طورپہ تین گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔یوں موبائل ٹیلی فون پہ ڈیجیٹل لون ایپس کا یہ اشتہار چلاتے ہوئے شہریوں کو ڈیجیٹل قرضے لینے کی طرف راغب کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہی ڈیجیٹل لون ایپس کا ایک بڑا سکینڈل سامنے آیا تھا جس میں قرضہ دینے والی کمپنیوں کی طرف سے شہریوں کو ناجائز اور غیر قانونی طور پر دھمکیاں دینے ، انہیں بلیک میل کرنے، انہیں عزیز و اقارب میں بدنام کرنے، ان کا موبائل فون ڈیٹا مشتہر کرنے کی دھمکیاں بھی شامل ہیں۔اسی وجہ سے راولپنڈی میں ایک شہری خود کشی کرنے پہ مجبور پر گیا۔ ملک بھر میں اس معاملے پہ شہریوں کی شدید تشویش پہ حکومت کی طرف سے کاروائی کا اعلان کرتے ہوئے چند ڈیجیٹل لون ایپس کے چند ملازمین کو گرفتار کیا گیاتاہم ان کمپنیوں کے مالکان کو گرفتارنہیں کیا گیا اور نا ہی ان کمپنیوں کے خلاف کوئی کاروائی سامنے آ سکی۔یہاں حکومت نے رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ لون کمپنیوں کی تفریق بیان کرنا شروع کر دی اور اس بات کو نظر انداز کر دیا گیا کہ قرضہ فراہم کرنے والی یہ کمپنیاں قرضے کی بروقت ادائیگی پہ قانونی کاروائی تو کر سکتی ہیں لیکن انہیں دھمکیاں دینے سمیت شہریوں کو ذہنی اذیت دینے سمیت دبائو میں لانے کی دیگر ناجائز و غیر قانونی کاروائیوں کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اس طرح حکومت کی طرف سے شہریوں کی حقوق، مفادات کے بجائے قرضہ دینے والی کمپنیوں کی حمایت کی صورتحال واضح طور پر سامنے آئی۔
موبائل فون پہ فوری قرضے کے سکینڈل سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ عوام کو اس طرح کی لوٹ مار سے بچانے کے لئے سرکاری سطح کی سخت کاروائی کے ساتھ ساتھ قانون سازی کرنے کی بھی ضرورت ہے لیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ ملک میں شہریوں کے حقوق و مفادات کا تحفظ سرکاری،حکومتی سطح پہ کوئی ترجیح نہیں ہے ۔ حکومتیں اپنے مفادات کے لئے تو قانون سازیاں کرتی ہیں لیکن عوامی مفاد کے تحفظ کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی۔ اس صورتحال سے تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے شہریوں کے خلاف ہر طرح کی لوٹ مار کی کھلی اجازت دے رکھی ہے اور اس کی سہولت کاری بھی کی جاتی ہے۔
واپس کریں