دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پونچھ ڈویژن کے لئے انتظامی پیکج کی منظوری،اسمبلی تحلیل نہیں کروں گا، جس کے پاس27ارکان ہیں لے آئے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق
No image اسلام آباد (پی آئی ڈی) 30 اگست 2023۔آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے پونچھ ڈویژن کیلیے تاریخی انتظامی پیکج کی منظوری دے دی ،نوٹیفکیشن جاری۔وزیراعظم نے اس تاریخی انتظامی پیکج کا اعلان جموں کشمیر ہاس اسلام آباد میں سابق صدر و وزیراعظم سردار محمد یعقوب خان ،موسٹ سینئر وزیر،وزیر خزانہ کرنل (ر) وقار احمد نور ،وزرا حکومت راجہ فیصل ممتاز راٹھور ،میاں عبدالوحید ،دیوان علی خان چغتائی ،سردار میر اکبر خان ،سردار جاوید ایوب ،سردار محمد حسین ،نثار انصر ابدالی ،سردار ضیا القمر ،سردار عامر الطاف ،چوہدری اظہر صادق ،سردار فہیم اختر ربانی ،معائنہ کمیشن کے چیئرمین پیر مظہر سعید شاہ کے ہمراہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے اس موقع پر نوٹیفکیشنز کی فائل سابق صدر و وزیراعظم سردار یعقوب خان کے حوالے کی ۔وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پونچھ ڈویژن کے احساس محرومی کو دور کرنے کیلیے اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے بڑے پیکج کی منظوری دی ہے جن کے نوٹیفکیشن کئے جا چکے ہیں ۔حکومت کو لوگوں کے مسائل کا ادراک ہے اور ہم تمام مسائل کو حل کریں گے ۔پونچھ پیکج کا مقصد اس ڈویژن کے عوام کے احساس محرومی کو دور کرنا ہے ۔چیف انجینئر شاہرات پونچھ ،چیف انجینئر برقیات پونچھ ،ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز پونچھ ،ڈویژںل ڈائریکٹر کالجز پونچھ ،چیف انجینئر عمارات / پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ، کی آسامیاں دیکر انتظامی طور پر پونچھ کو بااختیار بنا دیا ہے۔بجلء کے بلات کا مسئلہ حل کیا جہاں ضرورت ہو گی عوام کی بھلائی کیلیے اپنا اختیار بھرپور طریقے سے استعمال کرونگا ۔کشمیر پر آرمی چیف کے بیان سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے تحریک آزادی کشمیر ہمارا سب کچھ ہے ،حق خودارادیت کے حصول تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔مالیاتی ڈسپلن قائم کیا ہے Gray ایریاز کا خاتمہ کیا ہے قانون سب کیلیے ہے اور سب قانون کے تابع ہیں ۔پچھلے چار ماہ کے دوران ہر دن اٹھارہ سے بیس گھنٹے کام کیا ہے ۔ مستحکم اور مضبوط پاکستان کی بدولت تحریک آزادی کشمیر کی شمع جلتی رہے گی ۔کبھی بھی اسمبلی تحلیل نہیں کرونگا نہ پروٹوکول کا عادی ہوں نہ کسی مخمصے میں رہتا ہوں جس کے پاس 27 ممبر ہیں آئے آرام سے اپوزیشن میں بیٹھ جانگا ۔اللہ پاک نے اقتدار دیا وہی لے گا جب تک اختیار ہے اسے مخلوق خدا کی بھلائی کیلیے پوری طاقت سے استعمال کرونگا ۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج میری پریس کانفرنس کا فوکس پونچھ ڈویژن ہے۔میں دیگر دو ڈویژنز کے مسائل کے بارے میں بھی بات کروں گا۔مظفرآباد میں دریاے نیلم جہلم کا رخ موڑنے سے ماحولیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں ۔واپڈا کے ساتھ مل کر ان مسائل کے حل کیلئے ایس او پیز بنا لی گئی ہیں ۔میرپور میں رٹھوعہ ہریام پل کی تعمیر کے حوالے سے حکومت پاکستان سے بات کی ہے۔جو اپنے حقوق کی بات کرتا ہے ہم اسے نیشنلزم سے جوڑ دیتے ہیں۔پونچھ کے لوگوں میں ہمیشہ احساس محرومی رہا ہے۔پونچھ کے لوگ ہمیشہ سے مزاحمت کرتے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مظفرآباد اور میرپور میں کچھ سہولیات تھیں جو پونچھ ڈویژن میں نہیں تھیں۔ہم نے شاہرات اور بجلی کیلئے پونچھ کیلئے چیف انجینئر مقرر کردیئے۔ہیڈ آفس کی سطح کے فیصلے دارالحکومت مظفرآباد میں ہونگے ۔کل یا پرسوں سے سینئر آفیسران پونچھ میں بیٹھنا شروع کریں گے۔انہوں نے کہا ہم نے بجلی کے بلوں میں اپنے عوام کو ریلیف دیا ہے۔بجلی کے بلوں پر احتجاج کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیل گیا ہے۔میں کم از کم لوگوں کی بددعائوں سے بچنا چاہتا ہوں،جو اعلانات میں نے کئے ہیں مجھے 15 منٹ لگے لیکن کرنے کو 45 دن لگ گئے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ جس میرے ممبر کے پاس 27 ارکان کی حمایت حاصل ہے سامنے آکر دکھا دے،میں اپوزیشن میں بیٹھ جانگا کوئی سامنے آکر ممبران کی اکثریت دکھا دے میں گھر چلا جائوں گا،کوئی سوچے بھی نہ کہ میں اسمبلی تحلیل کروں گا،میں خاموش سے اپوزیشن میں بیٹھ جائوں گا، جمہوری نظام وزرا کو محکمے دیئے بغیر نہیں چل سکتا، جلد وزرا کو محکمے دینے کا فیصلہ بھی ہوجائے گا۔انہوں نے کہا مجھے کشمیری ہونے پر فخر ہے وکیل بھی یوں ،صحافی بھی ہوں اور ایک سیاسی کارکن بھی یوں ،اعلان نہیں کرتا کام کرتا ہوں ،پاکستان میں معاشی مسائل دن بدن گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں جس کا اثر آزادکشمیر پر بھی پڑا ہے ،بیماری کی پہلے تشخیص کرنا پڑتی ہے پھر اسکا مناسب علاج کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضروریات کے مطابق وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے گی ،ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم نے قانون کی حکمرانی کو پس پشت ڈال دیا ہے اور روایات پر چل رہے ہیں جبکہ میں نے کوشش کی ہے سب کو قانون کے تابع کیا جائے اور پہلے اپنی ذات سے شروع کیا ہے ،چار ماہ میں ہزار سے اوپر فائلیں دیکھی ہونگی صرف دستخط نہیں گئے نوٹنگ کی ہے ابھی تک میرے کسی حکم کو کسی مجاز فورم کی جانب سے غیر قانونی قرار نہیں دیا گیا ،enabling legislation کے ساتھ آگے بڑھتا ہوں ۔ایک چیز واضح کر دی ہے مجھ سمیت سب نے اپنے ہونے کی جوازیت دینی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ریاست کے وزیراعظم کے طور پر کب کیا فیصلہ کرنا ہے یہ میں جانتا ہوں ،ابھی کئی ایشوز ہیں جو حل طلب ہیں نیلم جہلم ،آٹے کا مسئلہ ،بجلی ،منگلا ڈیم کے ایشوز ان سب پر ابھی کام کرنے ہیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنے پبلک دوروں کا آغاز پونچھ سے کرونگا ،ہم نے اس سال بجٹ کو آزادکشمیر کے 33 حلقوں میں تقسیم کر دیا ہے ،فیصلہ سازی کا جملہ اختیار پہلی مرتبہ ایم ایل ایز کو دیا ہے مجھے صوابدید کے لفظ سے نفرت ہے ،ڈسپلن قائم کرنے کیلیے کابینہ کے فیصلوں کو نافذ کرونگا ،جتنے دن رہونگا ڈنکے کی چوٹ پر حکومت کرونگا صرف اللہ پاک سے ڈرتا ہوں باقی کسی سے خوفزدہ نہیں ہوتا کسی کی ایک پائی کا روادار نہیں ہوں نہ کھاں گا نہ کھانے دونگا اللہ کی رضا کی خاطر مخلوق خدا کی خدمت جاری رکھونگا ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ آٹے پر سبسڈی دے رہے ہیں ،اساتذہ کے خلاف کوئی کریک ڈاون نہیں کیا اس ایشو پر کابینہ کی بنائی ہوئی کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے ۔آئین نے مجھے جو اختیار دیا ہے اسے عوام کی بھلائی کیلیے استعمال کرتا رہونگا ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ صحافی رائے عامہ ہموار کرنے والے معتبر ترین دماغ ہوتے ہیں سنی سنائی باتوں کو آگے نہ پہنچایا کریں تحقیق کر لیا کریں ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے اگر ایل او سی پر کسی گڑ بڑ کی کوشش کی تو جواب ہندوستان کی سرزمین پر دینگے ،میرا تعلق جس ضلع سے ہے ہم نے وہاں ابیینندن کے ساتھ جو کیا وہ ساری دنیا دیکھ چکی ہے ،نگران وزیر خارجہ سے ملاقات مثبت رہی کشمیر پر انکی کمٹمنٹ کسی بھی شک و شبہ سے بالا تر ہے ۔پبلک کے ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہ لینے والوں کو قانون و ضابطے کا پابند بنا دیا ہے بائیو میٹرک کا آغاز وزیراعظم ہائوس سے کیا ،تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز بائیو میٹرک پر حاضری لگاتے ہیں کوئی اس حوالے سے نرمی کا سوچے بھی نہ جب تک میں وزیراعظم ہوں کوئی گھر بیٹھ کر تنخواہ نہیں لے سکتا اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو وسائل بھی دیں گے سب کو حصہ بقدر جثہ ملے گا۔

واپس کریں