دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دے سکتا، افغانستان کو پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ ترجمان دفتر خارجہ
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان وزارت خارجہ کا بیان حیران کن ہے کیونکہ عبوری افغان حکام طورخم پر پاکستان افغانستان سرحد کی عارضی بندش کی وجوہات کو بخوبی جانتے ہیں،پاکستان اپنی سرزمین کے اندر عبوری افغان حکومت کی طرف سے کسی بھی ڈھانچے کی تعمیر کو قبول نہیں کر سکتا کیونکہ یہ اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، 6 ستمبر کو افغان فوجیوں نے پرامن حل کے بجائے بلااشتعال فائرنگ کا سہارا لیا، پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا، طورخم بارڈر ٹرمینل کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا اور پاکستانی اور افغان شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا، جب انہیں روکا گیا، اس طرح کے غیر قانونی ڈھانچے کو کھڑا کرنے سے پاکستانی سرحدی چوکیوں پر اس طرح کی بلا اشتعال اور اندھا دھند فائرنگ کو کسی بھی صورت میں جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، افغان بارڈر سیکیورٹی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے دہشت گرد عناصر کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔، یہ عناصر افغانستان کے اندر پناہ گاہوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جس کی تصدیق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے اپنی تازہ رپورٹ میں کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے پیر کو میڈیا بریفنگ کے دوران سوالات کے جواب میں کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد دونوں ممالک کے درمیان امن اور دوستی کی سرحد ہو۔ ہم نے کئی دہائیوں سے اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کا کھلے دل سے استقبال کیا ہے۔ پاکستان نے پاکستان افغانستان سرحد پر تعینات افغان فوجیوں کی جانب سے مسلسل بلاجواز اشتعال انگیزیوں کے پیش نظر تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور بات چیت کو ترجیح دی ہے۔ عارضی بندش صرف انتہائی صورتوں میں ہوتی ہے جیسے کہ سرحد پر 6 ستمبر 2023 کا واقعہ یا جب افغان سرزمین پاکستان کے اندر دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔افغان وزارت خارجہ کے بیان میں پاکستان کی معیشت اور غیر ملکی تجارت کے بارے میں کچھ غیر متعلقہ تبصرے اور نامناسب مشورے بھی شامل ہیں۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سہولت فراہم کی ہے اور کرتا رہے گا۔ تاہم پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دے سکتا۔پاکستان تمام دوطرفہ مسائل اور خدشات کو تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ دونوں ممالک اقتصادی رابطوں اور اس کے نتیجے میں خوشحالی کا فائدہ اٹھا سکیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکام پاکستان کے تحفظات کو ذہن میں رکھیں گے، پاکستان کی علاقائی سا لمیت کا احترام کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں کے لیے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال نہ ہو۔
واپس کریں