دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر میں چودھری انوار حکومت سے لوگوں کو سہولت ملتی ہے تو ٹھیک، ورنہ اس 'گناہ بے لذت' میں ہم کیوں رہیں۔ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر کا انٹرویو
No image راولپنڈی( کشیر رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر نے آزاد کشمیر کے معروف صحافی بلال رفیق کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ رہنے یا نہ رہنے کے بارے میں آخری فیصلہ پارٹی صدر کا ہو گا۔مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے رہنمائوں کے ایک '' پیج'' پہ ہونے کے سوال کے جواب میں شاہ غلام قادر نے کہا کہ پارٹی کبھی بھی دو پیج پہ نہیں ہو سکتی۔آزاد کشمیر میں وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی حکومت کی گوریننس کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوریننس تو ہے ہی نہیں، وزیر اعظم صاحب نے اکیلے ہی سارا بوجھ اٹھایا ہوا ہے۔اس سوال کہ کیا راجہ فاروق حیدر خان اور آپ ایک پیج پہ ہیں؟ کے جواب میں شاہ غلام قادر نے کہا کہ ان کا پوائنٹ آف ویو الگ ہوتا ہے ، میرا پوائنٹ آف ویوالگ ہوتا ہے۔ اس سوال کہ جب آپ صدر بن رہے تھے تو تب راجہ فاروق حید ر نے کوئی مزاحمت کی تھی؟ صدر مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر نے جواب دیا کہ یہ تو آپ ان سے پوچھیں۔
بلاول رفیق نے سوال کیا کہ اگر پارٹی حکومت کے ساتھ نہ رہنے کا فیصلہ کرتی ہے تو کیا سینئر وزیر پارٹی کے ساتھ ہوں گے یا وہیں کھڑے رہیں گے جہاں وہ ہیں؟ تو شاہ غلام قادر نے جواب دیا کہ کوئی بھی مسلم لیگی میاں نواز شریف اگر کوئی فیصلہ کرے،اس میں اتنی جرات ہو کہ وہ نواز شریف کے فیصلے کے خلاف جا کر کھڑا ہو۔
بلا ل رفیق نے سوال کیا کہ آزاد کشمیر میں گوریننس آج ٹھیک نہیں ہو سکی، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ادارے کمزور ہو رہے ہیں،اس کا ذمہ دار کون ہے؟ شاہ غلام قادر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کی ذمہ داری کا تعین کرنا بڑا مشکل ہے۔ آپ حکومت کے مزید رہنے کے حق میں ہیں یا نہیں؟ شاہ غلام قادر نے کہا کہ لوگوں کو کوئی سہولت ملتی ہے پھر تو ٹھیک ہے، اگر نہیں ملتی تو اس گناہ بے لذت میں ہم کیوں رہیں۔اس سوال کہ اگر آزاد کشمیر میں احتساب ہوتا ہے تو کیا سیاستدان اس میں خود کو پیش کرنے کو تیار ہیں؟ شاہ غلام قادر نے کہا کہ سب سے پہلے تو میں اپنے آپ کو پیش کرتا ہوں۔
واپس کریں