دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں آزاد کشمیر حکومت کے خلاف غیر ذمہ دارانہ باتیں کرتے ہوئے اپنے عہدے کی حدود سے تجاوز کرنے پہ وزیر اعظم پاکستان نے سیکرٹری وزارت امور کشمیر بابر حیات تارڑ کو 'OSD' کر دیا، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم، نوٹیفیکیشن جاری
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ) عبوری وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے اجلاس میں آزاد کشمیر حکومت کے اختیارت کے خلاف غیر مناسب باتیں کرنے ،آزاد کشمیر حکومت کے اہم اختیارات وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کو واپس منتقل کرنے کے مطالبے کی پاداش میں سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان بابر حیات تارڑ کو سیکرٹری کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی کر دیا گیاہے۔ گریڈ 22کے سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بابر حیات تارڑ کو ' او ایس ڈی' کرنے اورانہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں بھیجے جانے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان بابر حیات تارڈڑنے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے اجلاس میں روئیہ غیر ذمہ دارانہ روئیے کا اظہار کرتے ہوئے نامناسب اور غیر ضروری باتیں کی تھیں جس کی تفصیل '' کشیر' نے شائع کی تھی۔ سیکرٹری بابر حیات تارڑنے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ

یہ وزارت 1949 کے معائدہ کراچی کے تحت قائم کی گئی۔سیکرٹری وزارت امور کشمیر نے کہا کہ معاہدہ کراچی پہ عملدرآمدنہیں ہوا،*پاکستان اور جموں کشمیر کے درمیان مالی معاملات معائدہ کراچی کے مطابق نہیں ہو رہے ہیں،دونوں حکومتوں کے درمیان معاملات میں وزارت کو اعتماد نہیں نہیں لیا جاتا، آزاد کشمیر کا عبوری آئین اور جی بی آرڈر وزارت امور کشمیر اور معائدہ کراچی کے مطابق نہیں ہو رہے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹریز کی تنخواہیں وزارت امور کشمیر ادا کرتی ہے۔ سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ہونے والے مظاہروں پر وزیر اعظم آزاد کشمیر کے ساتھ رابطے میں ہیں،وزارت کشمیر و جی بی حکومت کا بازو بھی ہے۔ سیکرٹری امور کشمیر نے کہا کہ اے جے کے اور جی بی حکومت نے لکھا کہ ہمیں سیکشن آفیسر بھی جواب نہیں دیتا، بجلی کے منصوبوں کے لئے جی بی اور کشمیر کو جنریٹرز چاہیئیں، منصوبوں کی ایل سیز بند ہونے کے باعث یہ تمام حالات پیدا ہوئے، 77.5 ارب روپیہ آذاد جموں وکشمیر حکومت نے جمع کر رکھا ہے،اس رقم کا حکومت آذاد جموں کشمیر سے حساب لیا جائے گا، ہماری زمہ داری ہے ہم کشمیر و گلگت بلتستان کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں،جب کشمیر و جی بی پاکستان کا حصہ بنیں گے انہیں صوبائی خود مختاری دی جائے گی۔سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان نے مزید کہا تھاکہ سیرینا ہوٹل کے باہر مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق نصب گھڑی کمیٹی کی ہدایت پہ ہٹا لی گئی ہے،*سیرینا کے باہر لگی گھڑی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی تبدیلی کے وقت کو نوٹ کر رہی تھی۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق نے بھی دو روز قبل وزیر اعظم پاکستان انوا ر الحق کاکڑ سے ملاقات کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت امور کشمیر بابر حیات تارڑکے آزاد کشمیر حکومت کے اختیارات سے متعلق غیر ذمہ دارانہ روئیے، نامناسب اور قابل اعتراض باتیں کئے جانے کی شکایت کی تھی۔یوں سیکرٹری وزارت امور کشمیر بابر حیات تارڑ نے اپنے اختیارات اور اپنے منصب کی حدود سے بھی تجاوز کی۔اس پہ وزیر اعظم انوا رالحق کاکڑ نے سیکرٹری امور کشمیر بابر حیات تارڑ کو ' او ایس ڈی ' کر دیا۔ گریڈ22کے افسر بابر حیات تارڑ کو اسٹیبلشمنٹ ڈیوژن رپورٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔ بابر حیات تارڑ کو ' او ایس ڈی ' کرنے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا نوٹیفیکیشن9اکتوبر کو جاری کیا گیا ہے۔
واپس کریں