دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
چودھری انوار الحق کو میڈیا میں اچھے وزیر اعظم کے طور پر پیش کرنے کے لئے خصوصی مہم کا اہتمام۔ چودھری طارق فاروق کا انکشاف
No image مظفر آباد ( کشیر رپورٹ)مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل طاروق فاروق چودھری نے انکشاف کیا ہے کہ چودھری انوار الحق کو وزیر اعظم بنوانے والوں نے مظفر آباد کے چند صحافیوں سے کہا ہے کہ اخبارات اور ٹی وی چینلز پہ وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوارکو اچھے وزیر اعظم کے طور پر پیش کرنے کے لئے خصوصی مہم شروع کی جائے اور اس کے لئے ان صحافیوں کو مواد بھی فراہم کیا جائے گا۔طاروق فاروق چودھری نے آج(20نومبر)ایک بیان میں کہا کہ '' سنا ھے کہ مظفر آباد کے بعض انتہائی قابل احترام صحافی بھائیوں کو حلال آباد سے حکم خاص آیا ھے کہ صاحبِ ِ مسند کے image Building کے لیے قابل اعتبار اخبارات اور چینلز پر خصوصی قابل ِ پزیرائی مہم چلائی جائے ۔ مواد صاحب ِ مسند خود فراہم کریں گے'' ۔

گزشتہ روز ہی وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق کے ترجمان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیا تھا کہ '' فاروق حیدر صاحب 2026تک نئے انتخابات کا انتظار کریں۔ آزادکشمیرمیں جاری احتجاجی تحریکوں کا آغاز انہیں کے مبارک دور میں ہوا تھا۔ وزیرا عظم مضبوط اعصاب کے مالک ہیں ااوراپنے اتحادیوں کی مشاورت سے حکومتی امور انجام دے رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم اقتدار سے باہر ہو کر ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہے ہیں۔ موصوف نے اپنے دور اقتدار میں اپنی ہی جماعت کے اڑھائی درجن سے زائد وزرا کی فوج ظفر موج کے ذریعے کیا سری نگر یا جموں فتح کرلیا تھا؟ موجودہ حکومت تو آزادکشمیر کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جس میں موصوف کی جماعت بھی شامل ہے۔ پتہ نہیں سابق وزیراعظم اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ کس بات پر ناراض ہیں۔ سابق وزیراعظم جس این ٹی ایس کے نفاذ کا ڈھنڈورہ پیٹ رہے ہیں اپنے اقتدار کے آخری ایام میں سول سرونٹ ایکٹ کا نفاذ کر کے ریاست کے ہزارو ں تعلیم یافہ نوجوانوں کا معاشی قتل کا ارتکاب کیا تب میرٹ کہاں سویا تھا؟ یہ بات بھی موصوف عوام کو بتا دیں۔ ریاستی وزرا کے قلمدان اتحادمی جماعتوں کے سربراہوں کی مشاورت کے بعد تقسیم کیے گئے جس کے لیے وزیراعظم انورالحق پابند نہیں کہ وہ فاروق حیدر صاحب سے مشورہ کرتے۔ موجودہ وزیراعظم کسی شخص یا گروہ سے بلیک میل ہونے والے نہیں بلکہ مضبوط آہنی اعصاب کے مالک ہیں۔ موجود ہ وزیراعظم آزادکشمیر کے پہلے وزیراعظم ہیں جنہیں اسمبلی کے 90فیصد اراکین نے منتخب کیا۔ ہمیں تو2016کے انتخابات پر شدید تحفظات ہونے کے باوجود تسلیم کیا گیا اور کبھی بھی قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ نہیں کیا اب جبکہ موصوف کی اپنی جماعت بھی بطور اتحادی حکومت کا حصہ ہے موصوف ایک خواہشی پروگرام کے تحت سال رواں میں انتخابات کا مطالبہ کر کے اپنی غیر جمہوری سوچ کا اظہار کر رہے ہیں۔''

وزیر اعظم چودھری انوا ر الحق کے ترجمان کے اپنی حکومت کی ایک اتحادی جماعت اور اس کے رہنما راجہ فاروق حیدر کے خلاف اس بیان اور اب چودھری طارق فاروق کے انکشاف سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وزیر اعظم چودھری انوار حکومت کی مشکلات اور مخالفت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔چودھری انوا ر الحق کو ان کے ساتھیوں کے ساتھ عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف سے لاتعلق کراتے ہوئے آدھی رات کو ہنگامی اور غیر متوقع طور پر وزیر اعظم بنوایا گیا تھا اورپیپلز پارٹی و مسلم لیگ ن نے بھی خفیہ ہدایت پہ اسمبلی میں انہیں وزیر اعظم بنوانے کے لئے ووٹ دیئے تھے۔وزیر اعظم چودھری انوار اوران کے ساتھی عمران خان اور تحریک انصاف سے لاتعلق تو ہو گئے لیکن اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کا تعلق کس پارٹی سے ہے۔ آزاد کشمیر میں جماعتی نظام رائج ہے لیکن وزیر اعظم چودھری انوار الحق اور ان کے ساتھیوں کا کسی بھی جماعت میں شامل نہ ہونا آزاد کشمیر پہ غیر جماعتی نظام کو مسلط کئے جانے کے مترادف ہے۔
واپس کریں