دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیکورٹی کونسل سے رجوع،کشمیر کمیٹی قائم کی جائے۔سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کا آزاد کشمیر اسمبلی میں مطالبہ
No image مظفرآباد( کشیر رپورٹ)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف حکومت پاکستان فوری طورپر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل سے رجوع کرے،آزادکشمیر سپریم کورٹ میں حکومت کی جانب سے ریفرنس دائر کر کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دلوایا جائے اور موجودہ صورتحال سے نمبرد آزما ہونے کے لیے کشمیر کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں اپنی قرارداد کے حق میں گفتگو کرتے ہوئے راجہ فاروق حیدر خان نے تاریخی دستاویزات اور نقولات کے حوالے دیئے اور کہا کہ 26 اکتوبر کو ہر ی سنگھ ریاست سے فرار ہوچکا تھا اس نے ریاست میں بیٹھ کر الحاق کی کسی دستاویز پر دستخط نہیں کیے،وائسرائے نے مہاراجہ کے خط کے جواب میں حتمی طورپر فیصلہ کرنے کا اختیار ریاستی عوام کو دیا۔5اگست 2019 کو جو کچھ ہوا اس وقت کے ذمہ داران نے جو رویہ اختیار کیا وہ قطعا مناسب نہیں تھا،ہندوستانی سپریم کورٹ کا فیصلہ دراصل مودی فاشزم کے عزائم کی تکمیل ہے۔عدالتی فیصلوں کے ذریعے آزادی کی تحریکیں نہیں روکی جاسکتیں،کل کو بھارتی سپریم کورٹ آزادکشمیر کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ دے سکتی ہے۔آزادکشمیر کے آئین میں واضح طورپر اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ خول سے باہر نکلنا پڑے گا،کشمیر کے حوالے سے ہمارے پاس بہت ساری دستاویزات ہیں ِ جن میں معاہدہ امرتسر،قرارداد آزادکشمیر،قراراد الحاق پاکستان اور 24اکتوبر کا اعلامیہ اور معاہدہ کراچی شامل ہیں۔1955 میں کراچی میں منعقد ہونے والی کشمیر کانفرنس میں حسین شہید سہروردی نے آزادکشمیر میں عوام کی نمائندہ اور باعمل حکومت کے قیام کی قراراددا پیش کی تھی جس کی جسٹس دین محمداور ممتاز دولتانہ نے تائید کی۔راجہ فاروق حیدر خان کا مزید کہنا تھا کہ پانچ اگست 1968 کو سردار ابراہیم خان،سردار محمد عبدالقیوم،کے ایچ خورشید،چوہدری نور حسین جیسے زعما ے ایک اعلامیہ پر دستخط کیے تھے جس میں آزادکشمیر حکومت کو مہاراجے کی جانشین حکومت تسلم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔آج فلسطین کے دارالحکومت پر اسرائیل کا قبضہ ہے مگر فلسطین کا سفیر ہر جگہ اپنی بات کرتا ہے،ہم تو بہت بہتر پوزیشن میں ہیں،یہاں منتخب صدر،وزیراعظم،قانون ساز اسمبلی،سپریم کورٹ،ہائی کورٹ اور ایک پورا نظم ونسق ہے۔ریاست کی آبادی اور رقبہ کی بنیاد پر وزیراعظم پاکستان ہماری نمائندگی نہیں کرسکتے،پاکستان کے ساتھ ہماری وابستگی غیر مشروط ہے اور ہمیں پاکستانی ہونے کے حوالے سے کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان آزادکشمیر حکومت کو تسلیم کرے اور او آئی سی میں مبصر کا درجہ دلوائے۔پرانی سیاست چھوڑ کر نئی شروعات کرنے کی ضرورت ہے،کشمیر کو سرحدی تنازعہ نہ بنائیں،حکومت پاکستان آزادکشمیر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرے،ہماری سپریم کورٹ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے سکتی ہے کیونکہ یہ ہماری آئینی حدود اور اختیار میں ہے۔
فاروق حیدر نے کہا کہ دریائے جہلم کے پار کچھ لوگوں کو میری باتیں بری لگتی ہیں ِنگران وزیراعظم مظفرآباد آرہے ہیں وہ وزیر خارجہ کو بھی ساتھ لیں اور تمام کشمیری قیادت کواعتماد میں لیا جائے۔ایوان کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو دفعہ 370 کے حوالے سے ہندوستانی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر اقدامات تجویز کرے۔ایوان کے اندر اور باہر متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے،اب ہمیں سیاسی اور عوامی سطح پر معاملہ اٹھانا ہوگا۔

واپس کریں