دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکی بائیڈن انتظامیہ دنیا میں مذہبی آزادی اورانسانی حقوق کو اپنے سیاسی، اقتصادی اور جنگی مفادات کے لئے استعمال کر رہی ہے
No image واشنگٹن( کشیر رپورٹ) امریکی بائیڈن انتظامیہ دنیا میں مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کے معاملات کو اپنے سیاسی، اقتصادی اور جنگی مفادات کے لئے ایک ٹول کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور اس طرز عمل سے انسانی حقوق اور مذہبی آزادی سے متعلق امریکہ کی رائے آلودہ ہوتے ہوئے غیر جانبداری کے تقاضوں سے یکسر محروم ہو چکی ہے۔امریکی حکومت نے اس حوالے سے تشویش والے ممالک میں اپنے مخالف ممالک کو تو شامل کیا ہے لیکن مذہنی آزادی اور انسانی حقوق کے حوالے سے بدترین سیاہ کردار کے حامل ملک ہندوستان کو اس میں شامل نہیں کیا گیا جبکہ گزشتہ چند سال کے دوران خود بائیڈن انتظامیہ اور امریکہ کے مختلف اداروں کی رپورٹس میں ان عنوانات کے حوالے سے ہندوستان کو دنیا کا بدترین ملک قرار دیا گیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہامریکہ نے چین، شمالی کوریا اور پاکستان کو "مذہبی آزادی کی خاص طور پر شدید خلاف ورزیوں" میں ملوث ہونے اور برداشت کرنے پر "خاص تشویش والے ممالک" کے طور پر نامزد کیا ہے۔بلنکن نے کہا کہ مذہب یا عقیدے کی آزادی کو آگے بڑھانا امریکی خارجہ پالیسی کا بنیادی مقصد رہا ہے جب سے کانگریس نے 1998 میں بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ پاس کیا اور اسے نافذ کیا۔امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے برما، چین، کیوبا، شمالی کوریا، اریٹیریا، ایران، نکاراگوا، پاکستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان کو "خاص ممالک" کے طور پر نامزد کیا اور الجزائر، آذربائیجان، وسطی افریقی جمہوریہ، کوموروس، اور ویتنام کو مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا اسے برداشت کرنے کے لیے خصوصی واچ لسٹ ممالک کے طور پر نامزد کیا۔
بلنکن نے الشباب، بوکو حرام، حیات تحریر الشام، حوثی، آئی ایس آئی ایس،سہیل، آئی ایس آئی ایس-مغربی افریقہ، القاعدہ سے منسلک جماعت نصر الاسلام والمسلمین، اور طالبان کو بھی " خصوصی تشویش کے فہرست میں شامل کیا ہے۔بلنکن نے کہا کہ حکومتوں کو مذہبی اقلیتی برادریوں کے ارکان اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے، فرقہ وارانہ تشدد اور پرامن اظہار کے لیے طویل قید، بین الاقوامی جبر، اور مذہبی برادریوں کے خلاف تشدد کی کال جیسی بدسلوکی کو ختم کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ ڈیڑھ ارب آبادی والے ملک ہندوستان میں کروڑوں کی تعداد میں مقیم اقلیتوں کے ساتھ شدید ترین ظالمانہ، غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے اور ایسا حکومتی، سرکاری سطح پہ بھی کیاجاتا ہے۔اقلتیوں کے خلاف اکثریتی آبادی ہندوئوں کی طرف سے پر تشدد کاروائیوں کو حکومت کی طرف سے مکمل حمایت اور معاونت حاصل ہوتی ہے۔ امریکہ کی طرف سے اس حوالے سے اپنی رپورٹ میں ہندوستان کا ذکر نہ کرنا امریکی انتظامیہ کے تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔
واپس کریں