دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان کا کشمیریوں کی آزادی کی مزاحمتی تحریک کے خلاف فلموں کا حربہ
No image سرینگر(کشیر رپورٹ) ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی مزاحمتی آزاد ی کی تحریک کے خلاف ہندوستانی فلموں کا حربہ استعمال کرنا شروع کیا ہے جس کے تحت مقبوضہ کشمیر میں دو سینما گھر قائم کئے گئے ہیں اور ہندوستانی اداکار عمران ہاشمی کی ایک فلم کی شوٹنگ شروع کی گئی ہے۔ گزشتہ روز پہلگام میں عمران ہاشمی کی فلم کی شوٹنگ کے دوران مقامی لوگوں نے شوٹنگ کے عملے پر شدید پتھرائو شروع کر دیا جس سے فلمی شوٹنگ کی حفاظت پہ معمور پولیس اور فورسز اہلکاروں میں کھلبلی مچ گئی۔پولیس نے اس موقع پر ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جبکہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔
اس سے پہلے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مودی حکومت کے متعین لیفٹنٹ گورنر منوج کمار نے مقبوضہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں میں دو سینما گھروں کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر فوجی اور سرکاری افسر موجود تھے۔اس موقع پر لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ ہم جلد ہی جموں و کشمیر کے ہر ضلع میں اس طرح کے ملٹی پرپز سنیما بنائیں گے۔مقبوضہ کشمیر میں مبصرین کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت کی طرف سے مقبوضہ وادی میں سینما گھر قائم کیئے جانے کو اس طرح بھی کہا جا سکتا ہے کہ اب بھارت فلموں کے ذریعے بھی کشمیر کو ضم کرنے کا حربہ استعمال کر رہا ہے۔مبصرین کے مطابق کہ اس میں حب الوطنی اور قوم پرستانہ کہانیوں پر مبنی فلمیں دکھانے کی کوشش ہو گی، جس میں 'مشن کشمیر، اوڑی' اور 'کشمیر فائلز' جیسی فلمیں شامل ہیں۔ ان فلموں میں شدت پسندی کے ساتھ ساتھ مزاحمتی جدوجہد کرنے والے عسکریت پسندوں اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا ہے۔ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں فوج کی نقل و حرکت، چھاپوں ، پہرے اور بدترین ظلم اور جبر کی صورتحال میں عوام سینما گھروں میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ وہ اس کے خلاف ہیں اور اس کو آزادی کی مزاحمتی تحریک کے خلاف ہندوستان کا ایک حربہ سمجھتے ہیں۔
واپس کریں