دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان فوج اور حکومت آزادکشمیر کے تعاون سے مظفر آباد میں نیشنل کشمیر ورکشاپ،GOCچنار ڈویژن میجر جنرل محمد عرفان، چیف سیکرٹری دائود بریچ اورڈائریکٹر لبریشن سیل ڈاکٹر سجاد کاشرکاء سے خطاب
مظفرآباد(کشیر رپورٹ)پاکستان فوج اور حکومت آزادکشمیر کے تعاون سے منعقد ہونے والی نیشنل کشمیر ورکشاپ کے دوسرے روز جنرل آفیسر کمانڈنگ (GOC) چنار ڈویژن میجر جنرل محمد عرفان نے ورکشاپ میں شرکت کی اور شرکاء سے ملاقات کی انہوں نے انتظامات اور طریقہ کار کو تسلی بخش قرار دیا اور منتظمین کے کردار اور خدمات کو سراہا اس موقع پر کمانڈر 5 اے کے بریگیڈ بریگیڈیئر وقار احمد بھی موجود تھے ، جی او سی نے شرکاء سے گفتگو میں کہا کہ کشمیر اور پاکستان کے درمیان لازوال رشتہ ہے ، جسے کوئی باڑ یا دیوار ختم نہیں کر سکتی، کشمیر کے عوام نے پاکستان کے لیے بھی بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ، لائن آف کنٹرول پر بسنے والے عوام مبارک باد کے مستحق ہیں جو مشکل ترین حالات میں دشمن کے سامنے سینہ تان کر کھڑے رہے ، کشمیری نوجوانوں نے دنیا بھر کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ۔
چیف سیکرٹری آزادکشمیر دائود محمد بریچ نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے ،ا آزادکشمیر میں ای گورنمنٹ کا آغاز کر دیا ہے ، ریاست کے عوام بہت جلد اس کے ثمرات سے مستفید ہوں گے، خطہ کی کل آبادی 44لاکھ ہے اور 38لاکھ کے قریب لوگ یہاں رہائش پذیر ہیں جب کہ ایک لاکھ سے زائد ملازمین موجود ہیں ، ریاستی اداروں میں اس سے زیادہ ملازمین بھرتی کرنے کی گنجائش نہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں ملازمتیں پیدا کی جائیں ، سرکاری ملازمت میں لائق ، نالائق ایک جیسی مراعات لیتے ہیں جب کہ پرائیویٹ سیکٹر میں ترقی اہلیت کی بنیاد پر ہوتی ہے ، ان کاکہنا تھا کہ ہمارا کل بجٹ 232ارب ہے ، جس میں سے 190 ارب تنخواہوں ، پنشن اور دیگر مدات پر خرچ ہوتا ہے جب کہ 42ارب کا ترقیاتی بجٹ حکومت پاکستان الگ سے مہیا کرتی ہے اور 90 ارب کا خسارہ بھی وفاق نے دینا ہوتا ہے ، آزاد کشمیر میں ہائیڈل اور سیاحت میں ترقی کے بڑے مواقع موجود ہیں،آزادکشمیر میں بہت جلد سکول آف ٹورازم قائم کر دیں گے، جب کہ مظفرآباد کارڈیک ہسپتال بھی جلد راولپنڈی آر آئی سی سے انٹر لنک کر دیا جائے گا، مظفرآباد کو ہزارہ موٹر وے اور پھر میرپور تک موٹر وے سے ترقی کی نئی راہیں کھل جائیں گی ،احتساب کے بغیر گڈ گورننس کا تصور ممکن نہیں ہے ، اختیارات کے ناجائز استعمال کو روکنا لازم ہوتا ہے آزادکشمیر حکومت صرف آٹے پر سالانہ 12ارب کی سبسڈی دیتی ہے ، اسی طرح بجلی فی یونٹ بھی پاکستان کے مقابلہ میں 10روپے سستی ہے ، انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر پولیو فری ہے ، شرح خواندگی 80 فی صد ، جنگلات 11.06 فی صد اور قبائلی طریقہ کار سے پاک ہے ، برادری ہر جگہ ہوتی ہے ، تاہم یہاں سماجی تعلقات بہترین ہیں، 15لاکھ آبادی بیرون ملک ہے جو اس ریاست کا بہترین اثاثہ ہیں، چیف سیکرٹری نے بتایاکہ ترقی کا مطلب صرف سڑکیں اور پل نہیں ہوتا، ترقی بنیادی طور پر آزادانہ غیر متزلزل ذہنی ترقی کا نام ہے ۔ انہوں نے شرکاء کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے تفصیلی جواب دیئے اور ورکشاپ کے انعقاد پر مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ اس نوعیت کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھنے کی تجویز دی ۔
ڈائریکٹر لبریشن سیل ڈاکٹر راجہ سجاد لطیف نے اپنے لیکچر میں دفعہ370 اور 35-Aکے حوالے سے مختلف آئینی حوالہ جات دیئے اور بتایا کہ ہمارا مسئلہ دفعہ 370نہیں ہے بلکہ جس طریقہ کار سے 35 اے کو ختم کیا گیا وہ ان کے اپنے آئین کی خلاف ورزی ہے ، مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی موجود نہیں تھی اور نہ وہاں کی اسمبلی سے منظوری لی گئی ، بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیریوں اور مسلمانوں کے خلاف آئین کے بغیر فیصلے سنانے کی روایت برقرار رکھی اور 35 اے کے حوالہ سے ایک ایسا فیصلہ سنا دیا جو بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے ، یہ 1949 کے چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کی بھی خلاف ورزی ہے ، یہ شملہ معاہدہ کی بھی خلاف ورزی ہے ، شملہ معاہدہ میں واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کشمیر کے حوالے سے یکطرفہ طور پر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے ، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین موجود ہیں، ہندوستان کی حکومت یا عدالت بین الاقوامی قوانین یا معاہدوں کیخلاف کوئی فیصلہ دینے کی صلاحیت و اختیار نہیں رکھتے ، راجہ سجاد لطیف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات کو بدتر بنایا جا رہا ہے ، ہندوستان آئین کی دفعہ 370 میں ترمیم سے کچھ فرق نہیں پڑتاتاہم 35 اے ختم کر کے 7ملین ہندوئوں کو کشمیر کاڈومیسائل جاری کرنا خطرناک عمل ہے ، کوئی اسمبلی موجود نہیں ہے سیاسی جماعتوں پر پابندی ہے ، لوگوں کو بولنے کاحق نہیں ہے ، سیفٹی ایکٹ کے نام پر ہزاروں نوجوان گرفتار ہو چکے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کے پراپیگنڈے کو غیر موثر کرنے کیلئے بیرون ملک مقیم کشمیری ، سیاسی رہنما اور ممبران اسمبلی کے ساتھ ساتھ سکالرز اور دانشور طبقہ کو پوری قوت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ،اور ہر محاذ پر ان کا جواب دنیا چاہیے، اقوام متحدہ کی قراردادیں اور بین الاقوامی معاہدے کشمیری عوام کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں اور یہی معاہدے ور قراردادیں بھارت کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

واپس کریں