دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس
No image مظفرآباد (پی آئی ڈی) 06مارچ 2024۔وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارا لحق کی زیر صدار ت آزادجموں وکشمیر کی اپیکس کمیٹی کاگیارواں اجلاس وزیراعظم سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینئر موسٹ وزیر کرنل وقار احمد نور، جنرل آفیسر کمانڈنگ 12ڈویژن، چیف سیکرٹری آزادکشمیر،انسپکٹر جنرل پولیس، نمائندگان سیکورٹی ادارہ جات، سیکرٹری صاحبان حکومت، ڈویژنل کمشنر ز، ڈپٹی انسپکٹر جنرل صاحبان پولیس رینج،ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس سپیشل برانچ اور سپیشل سیکرٹری داخلہ نے شرکت کی۔چیف سیکرٹری نے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں گزشتہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلہ جات پر عمل درآمد کی پراگرس کا جائزہ لیا گیا اورنظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان کے پوائنٹس کے حوالہ سے آزادکشمیر میں میں عملدرآمدکو یقینی بنانے کے لیے اقدامات تجویز کیئے گئے۔ اجلاس میں اپیکس کمیٹی نے آزادکشمیر میں امن وامان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہاکہ ملک کی بقا اور سلامتی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور تمام ادارے عمل کرکے ریاست کو امن کا گہوارہ بنانے کی سعی کریں۔ وزیر اعظم نے انتظامیہ کوہدایت کی کہ سوشل میڈیا اور سائبر کرائم کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سائبر کرائم کے قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔وزیرا عظم نے کہا کہ سوشل میڈیا پر نفرت آمیز بیانات دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ سوشل میڈیا اور سائبر کرائم کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ریاست کاروائی کرے گی۔۔انہوں نے سیکرٹری قانون کو ہدایت کی کہ رائج الوقت سوشل میڈیا اور سائبر کرائم کے قوانین کو موثر بنانے کے لیے ترامیم تجاویز کر کے چوبیس گھنٹے میں پیش کریں۔ حکومت جہاں ضرورت محسوس کرے گی وہاں قانون ساز ی کر ے گی۔ وزیراعظم نے سیکرٹری امور دینیہ کو ہدایت کی کہ وہ مدارس میں ملت پاکستان سے یکجہتی، اتفاق و اتحاد کا پیغام عام کرنے کے لیے سیمینار منعقد کروائیں،ان کا دائرہ کار ضلعی سطح سے بڑھا کر تحصیل سطح تک بڑھائیں۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ وزیر اعظم کے ہنر مند کشمیر پروگرام کا آغاز 15مارچ کے بعد کر دیا جائے گا۔ حکومت نے 1ارب 50کروڑ روپے ہنر مند پروگرام کے لیے مختص کر رکھے ہیں جس کے تحت نوجوانوں کو روزگار کے حصول کے لیے ان مدارس میں ٹیوٹا کے تحت تربیت اور دوسری طرف بلا سود قرضے دیئے جائیں گے۔ انتظامیہ, پولیس اور سیکورٹی اداروں کے باہمی روابط سے امن و امان بحال رکھا جا سکتا ہے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فرقہ ورانہ نفرت پھیلانے والے عناصر پر ریاستی انتظامیہ کڑی نظر رکھے اور اس کے ساتھ سوشل میڈیا کی بھی موثر مانیٹرنگ کی جائے تاکہ سماج دشمن عناصر کے پروپیگنڈا کو روکا جاسکے۔
واپس کریں