دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق خود کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ کمانڈر راولپنڈی کور
No image مظفرآباد(پی آئی ڈی)7مارچ2024۔پاک فوج اور حکومت آزاد کشمیر کے باہمی اشتراک سے منعقد ہونے والی نیشنل ورکشاپ کشمیر اختتام پذیر ہو گئی۔ چار روز تک جاری رہنے والی ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں کمانڈر راولپنڈی کور نے بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر جنرل آفیسر کمانڈنگ مری ڈویژن بھی موجود تھے۔ ورکشاپ میں سول اور فوجی حکام نے شرکا کو مختلف موضوعات پر بریفنگ دی۔
کور کمانڈر نے شرکا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر بھارتی آئین و قوانین کی محتاج نہیں اور کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق خود کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ دور حاضر میں جہاں سوشل میڈیا کی بدولت معلومات تک رسائی بہت آسان ہو چکی ہے وہاں درست معلومات تک رسائی خاصی مشکل ہے کیونکہ جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کر دیا جاتا ہے اور ذہنوں میں ابہام اور انتشار پیدا کیا جا رہا ہے۔ کور کمانڈر نے حاضرین پر واضح کیا کہ دو قومی نظریہ جس کے تحت پاکستان وجود میں آیا اس کا بنیادی مقصد مسلمانانِ ہند کو ایک ایسی ریاست فراہم کرنا تھا جس میں وہ اپنی زندگی اسلامی اصولوں اور اقدار کے مطابق گزار سکیں۔ ریاست پاکستان ایک چمن ہے جو کہ مختلف قوموں اور ثقافتوں کا مجموعہ ہے جس میں کشمیر اپنی اعلی روایات اور شاندار تہذیب و تمدن کی وجہ سے ایک منفرد اور جداگانہ حیثیت کا حامل ہے۔ پاک فوج کا کشمیری عوام سے رشتہ انتہائی ادب و احترام اور یک جان دو قلب کی مانند ہیں۔ دور حاضر میں سوشل میڈیا پر حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا جاتا ہے جس میں افواج پاکستان پر طرح طرح کے الزامات ت لگائے جا رہے ہیں افواج پاکستان میں بطور ادارہ نظم و ضبط پر بات کرتے ہوئے انہوں نے شرکا کو بتایا کہ افواج پاکستان میں نظم و ضبط اور خود احتسابی کا بہت جامع اور منظم نظام موجود ہیں جس میں ہر سال ایک قابل قدر تعداد میں افسران اور جوانوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا ہے اور سزائیں دی جاتی ہیں جس سے نہ صرف ان کی ترقی پر اثر پڑتا ہے بلکہ کچھ افراد کو بغیر کسی مراعات کے سروس سے برخاست بھی کیا جاتا ہے۔ کور کمانڈر نے کہا کہ آپ سب کا شمار معاشرے کے ہونہار اور باشعور لوگوں میں ہوتا ہے لہذا آپ سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ آپ سوشل میڈیا اور پروپگنڈا پر بلا تحقیق یقین کرنے کی بجائے حقائق اور سچائی کے متلاشی رہیں دور حاضر میں پاکستان کو بہت سے اندرونی اور بیرونی خطرات و چیلنجز کا سامنا ہے اور یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد و یگانگت کو برقرار رکھیں اور دشمن کو انتشار پھیلانے کا موقع فراہم نہ کریں۔ آخر میں کور کمانڈر نے ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر منتظمین اور شرکا کو مبارکباد پیش کی-
اس سے قبل گیسٹ سپیکرز نے اپنے لیکچرز کے دوران بتایا کہ پاک فوج اور آزاد جموں کشمیر کے عوام کے درمیان ایک گہرا تعلق اور رشتہ قائم ہے۔ دنیا کی کوئی بھی فوج اس وقت تک کامیابی حاصل نہیں کر سکتی جب تک اس کے پیچھے ایک قوم کھڑی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر ایک مشکل خطہ ہے جہاں ایک بہت طویل اور ازلی دشمن کے ساتھ متحرک لائن آف کنٹرول موجود ہے اس کے علاوہ قدرتی آفات جیسا کہ زلزلہ، سیلاب اور حادثات کی صورتحال درپیش رہتی ہے اور ان مشکلات سے نجات کے لیے فوج اور عوام ایک دوسرے کے شانہ بشانہ خدمات سر انجام دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے دفاع کے ساتھ ساتھ پاک فوج تعلیم، سیاحت، سپورٹس، زراعت اور کمیونیکیشن کی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آزاد کشمیر کا جدید ترین اور پہلا سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک میرپور میں مکمل ہونے کے بعد اس کا افتتاح کیا جا چکا ہے جبکہ اسی نوعیت کے پارک بھمبر، راولا کوٹ اور مظفرآباد میں زیر تعمیر ہیں جس کے بعد آئی ٹی کے شعبہ میں نوجوانوں کو روزگار کے سنہری مواقع میسر آئیں گے۔ صحت عامہ کے شعبہ میں پاک فوج کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت سی ایم ایچ راولا کوٹ اور مظفرآباد میں 800 بیڈ سے زائد کی گنجائش موجود ہے جبکہ لیپہ اور کیل میں گائنا کالوجسٹ اور ہارٹ سپیشلسٹ کی سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ سال 2023 میں 300 سے زائد فری میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جس میں 80 ہزار سے زائد مریضوں کا مفت علاج کیا گیا جبکہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف نے گھروں میں جا کر 600 سے زائد مریضوں کو علاج کی سہولت مہیا کیں۔ دور دراز علاقوں میں ایزی شفا میڈیکل کی سہولت موجود ہے جس سے ہزاروں کی تعداد میں مریض مستفید ہو چکے ہیں۔ تعلیم کے حوالہ سے انہوں نے بتایا کہ آزاد کشمیر میں شرح خواندگی 80 فیصد سے زائد ہے اور اس سلسلے میں بھی پاک فوج کا کردار بہت نمایاں ہے۔ 51 سے زائد آرمی پبلک سکول اور ایف جی پبلک سکول خدمات سرانجام دے رہے ہیں جن میں 30 سے زائد لائبریریاں بھی قائم ہیں۔ گزشتہ سیاحت میں خدمات کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے گزشتہ سال مجموعی طور پر 27 سے زیادہ پروگرام منعقد کروائے جبکہ 40 ہزار سے زائد سیاح لیپہ ویلی کا دورہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے پاکستان کے قیام سے قبل پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ساتھ گہرے تعلق استوار تھے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کی موجودہ صورتحال اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر شرکائے ورکشاپ کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

واپس کریں