دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اقوام متحدہ اور بااثر ممالک ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا باوقار دیر پا حل تلاش کریں۔ سپیکر آزاد کشمیر اسمبلی چودھری لطیف اکبر
No image مظفرآباد(پ ر)آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر سینئر پارلیمنٹیرین چوہدری لطیف اکبر نے مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین میں نہتے آزادی پسند مظلوم ،محکوم انسانوں کی بڑھتی ہوئی خون ریزی روکنے اور جنگ بندی کے لیے او آئی سی سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان سمیت اسلامی ممالک قابض ممالک بھارت اور اسرائیل کی دہشتگردی ،لاقانونیت روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں۔اگر دونوں ممالک نے بدترین مظالم بند نہ کیے تو بڑھتا ہوا تصادم عالمی امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے جس کی بنا پر خوفناک جنگ چھڑنے کے حالات تیزی سے پیدا ہورہے ہیں۔جو 3 ارب انسانوں کی زندگیوں کے لیے خطرے کا الارم ہے۔
سپیکر آزاد کشمیر اسمبلی چودھری لطیف اکبر نے اپنے آفس چیمبر میں مقبوضہ جموں وکشمیر اور اسرائیل میں ہونے والے قتل عام پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور اسرائیل دونوں عالمی قوانین کو بھی پائوں تلے روند چکے ہیں اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزیوں کے بھی مرتکب ہوچکے ہیں لہذا دونوں جارحیت پسند ممالک کے حکمرانوں ،وزیراعظم نریندرمودی اور نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم اور انصاف کی عالمی عدالتوں میں مقدمات درج کروائے جائیں۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ قابض افواج کے ذریعے ظلم وبربریت کی انتہا کرچکا ہے اور یہی حال فلسطین میں اسرائیل کا ہے۔پانچ اگست 2019ء کے بعد چالیس لاکھ سے زائد غیر ریاستی افراد کو ڈومیسائل دینے کا مقصد کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے جو اس کی بدنیتی اور بے ایمانی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ بھارت من پسند حلقہ بندیوں کے ذریعے مقبوضہ جموں وکشمیر میں عالمی دبائو سے جان چھڑانے کے لیے ہندو وزیر اعلیٰ لانے کی منصوبہ بندی پر گامزن ہے۔وہ دنیا کا جو بھی حربہ اختیار کرلے کشمیری عوام آزادی کے سوا کسی بھی آپشن کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔اسی لیے مردو خواتین نے جانوں کے نذرانے پیش کرکے عزت وناموس ،املاک ،جائیداد کی قربانیاں دیتے ہوئے آزادی کو مقدم رکھا۔بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں جتنے مرضی پیکیج دے کشمیری عوام آزادی کی نعمت حاصل کر کے رہیں گے اور ان کی خود ساختہ فرضی کارروائیوں کو قوم اچھی طرح جانتی ہے جو ملک پاکستانی کرکٹ ٹیم کی فتح کا جشن منانے والوں کو برداشت نہ کرسکے وہ ان کی آزادی کو کیسے ہضم کرسکتی ہے اس لیے بھارت کی اپنی سالمیت کئے لیے لازم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجیں نکالے۔اگرچہ تحریک آزادی کشمیر خودرو پودوں کی طرح اگنے والی اندرونی تحریک ہے نہ یہ مذہبی جھگڑا ہے نہ زمینی تنازعہ اور نہ ہی علیحدگی کی تحریک اس لیے عالمی برادری کو آزادی اور علیحدگی کی تحریکوںمیں واضح فرق کرنے کی پالیسیاں بنانی ہوں گی۔سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر دنیا بھر کے ہر طلب پرانے مسائل میں مسئلہ کشمیر بھی یک از ہے س لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر ایسٹ تیمور اور ویسٹ سوڈان میں ریفرنڈم ہوسکتا ہے تو مقبوضہ جموں وکشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں اور پنڈت جواہر لال نہرو کے وعدوں کے مطابق استصواب رائے میں کیا امر مانع ہے۔پاکستان نے ہمیشہ پرامن ہمسایہ ملک ہونے اور قیام امن کے لیے بے شمار لچک دکھائی لیکن بھارت ہندو ہندوستان کی بنیاد پرست پالیسیوں سے باہر نہیں نکل سکا۔دونوں ممالک کے درمیان ڈیڈ لاک بھی عروج پر ہے اور دونوں ممالک کی افواج بھی آمنے سامنے کھڑی ہیں لہذا اقوام متحدہ اور بااثر ممالک دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا باوقار دیر پا حل تلاش کریں جس سے عالمی امن بھی قائم رہ سکے۔

واپس کریں