دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
' او آئی سی ' مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مظالم کے خلاف اپنا کردار ادا کرے۔ آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری کا مسلم ممالک کے سفیروں کے اعزاز میں افطار ڈنر
No image اسلام آباد( پ ر) 15 مارچ 2024۔صدرریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ او آئی سی نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کی ہے اور اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی پر بھارت کی مذمت کرتے ہوئے اصولی موقف اپنایا ہے لیکن اب بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرکے مسلمانوں پرظلم و جبر اور اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں مسلمانوں کے قتل عام پر مزید موثر انداز میں کشمیر ی اور فلسطینی مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھائی جائے۔ جبکہ اسلامی ممالک انفرادی طور پر بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کی ریشہ دوانیوں اور فلسطین میں اسرائیل کی بربریت کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ ہم او آئی سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت پر دبا ڈالے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرے اور مقبوضہ کشمیرمیں جاری ظلم و بربریت بند کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں ایوان صدر کشمیر ہاس اسلام آباد میں اسلامی ممالک کے سفیروں کے اعزاز میں اپنی طرف سے دئیے گئے افطار ڈنر کے موقع پرمختلف ممالک کے سفیروں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ترکی، آذربائیجان، ملائشیا، اردن، تاجکستان، سوڈان، بحرین، لیبیا، شام، افغانستان، ازبکستان، ناروے اور دیگر ممالک کے سفیروں اور سفارتکاروں نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر افطار ڈنر میں پاکستان کی وزارت خارجہ کی ڈائریکٹر جنرل برائے مشترق وسطی فوزیہ فیاض نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر صدر ریاست آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اسلام آباد میں تعینات اسلامی ممالک کے سفیروں کومقبوضہ کشمیر کی05اگست 2019سے لے کر اب تک کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور اسلامی ممالک کے سفیروں کو بتایا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں اضافہ کر دیا ہے اور کشمیری عوام مقبوضہ کشمیر میں ایک مشکل صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں لہذا انٹرنیشنل کمیونٹی بالخصوص امہ مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم بند کرانے کے لئے اپنا رول ادا کریں۔ اسلامی ممالک کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ مسئلہ کشمیر صرف کشمیری عوام اور مسئلہ فلسطین صرف فلسطینی عوام کا ہی نہیں بلکہ امہ کے بھی مسئلے ہیں۔ اسرائیل رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بھی فلسطینی مسلمانوں پر بمباری کر کے ان کو شہید کر رہا ہے اورمقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض افواج کی طرف سے مسلمانوں کو مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا جاتا ہے، خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے اور بچوں اور خواتین کی پیلٹ گن سے بینائی چھینی جاتی ہے اور نوجوانوں اور حریت قیادت کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کو ان کی مذہبی آزادی نہیں دی جاتی۔ تو ایسے میں مسلم امہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارت کو اس کے مذموم عزائم سے روکے اور کشمیری عوام کواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
واپس کریں