دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر کا سیٹ اپ، ادارے تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ہی ہیں، آزاد کشمیر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔ سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان
No image مظفرآباد( پ ر)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر 14مقبول ترین سیاسی جماعتوں پر ہندوستان کی جانب سے پابندی اور حریت راہنماں کی اولادوں کو زبردستی اپنا ہمنوا بنانے،نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل عام،مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی معطلی کے اوپر تفصیلی غور وغوض اوربحث کے لیے فوری طورپر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کااجلاس بلایا جائے۔گزشتہ ایک سال کے اندر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے لیے آئینی طورپر مقررہ مدت 60دن اجلاس ہونا لازمی ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال اورآزادکشمیر کی ساری سیاسی جماعتوں کی جانب سے متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے سپیکر قانون ساز اسمبلی اجلاس طلب کرنے کے لیے قانونی تقاضے پورے کریں۔سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے سپیکر اسمبلی قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی اور قانون ساز اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کیں۔
سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ بدقسمتی سے آزادکشمیر کے اندر سے مقبوضہ کشمیر کی بدترین سیاسی صورتحال کے حوالے سے جو رد عمل ہمیں دینا چاہیے تھا وہ نہیں دے سکے۔آزادکشمیر کا سارا سیٹ اپ اور ادارے اسی لیے قائم کیے گئے ہیں کہ تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں،آج مقبوضہ کشمیر کے اندر ہندوستان ایک منظم حکمت عملی کے تحت وادی کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے وہاں پر غیر ریاستی افراد کو مقبوضہ کشمیر کی شہریت دینے کے ساتھ ساتھ اب دیگر ہندوستانی ریاستوں کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں زمین کی خریداری کروارہا ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ہمیں ان حالات کے اندر اپنی جاندار آواز اٹھانی چاہیے،مملکت خداداد پاکستان پچھلے کچھ عرصے سے اندرونی اور بیرونی سطح پر مشکلات کا شکارہے،معیشت سنبھل رہی ہے،ایسے حالات کے اندر ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں بالخصوص 5 اگست 2019 کے بعد سے گھٹن،کرب،اذیت کی فضا میں زندگی گزارنے والے اپنے ان مظلوم بھائیوں کے لیے آواز اٹھائیں اور ان کو کم از یہ پیغام تو ہم دے سکتے ہیں کہ آزادکشمیر کی اسمبلی ساری سیاسی پارلیمانی جماعتیں ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔مصیبت اور پریشانی کے اس دور میں وہ تنہا نہیں،اس لیے میں نے آج سپیکر اسمبلی سے ملاقات کر کے اپنی سفارشات پیش کیں کہ فوری طورپر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے۔

واپس کریں