دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عدم اعتماد کی تحریک کے بجائے اسمبلی تحلیل ،وزیر اعظم عمران خان اور صدر عارف علوی کا ماورائے آئین اقدام
No image اسلام آباد3اپریل2022۔ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی،صدر نے وزیرِ اعظم کی تجویز پر اسمبلی توڑی،صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیرِ اعظم عمران خان کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کی ہے۔اس سے قبل آج ہی وزیرِ اعظم عمران خان نے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھیجی تھی۔
عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ باہر سے پلان کی گئی تحریکِ عدم اعتماد کو اسپیکر نے مسترد کر دیا ہے، قوم کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں، قوم اس طرح کی سازش کامیاب نہیں ہونے دے گی۔انہوں نے بتایا کہ صدر کو اسمبلیاں توڑنے کی ایڈوائز دے دی ہے، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے۔
اس سے پہلے قومی اسمبلی کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد مسترد کر دی۔ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے متحدہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین کے خلاف قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے خلاف کسی غیر ملکی کو حق نہیں کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد لائے، میں بطور ڈپٹی اسپیکر رولنگ دیتا ہوں کہ وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد مسترد کی جاتی ہے۔ڈپٹی اسپیکر نے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔

آج قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع ہوا، اس سے پہلے یہ اجلاس ساڑھے 11 بجے شروع ہونا تھا۔ تحریکِ عدم اعتماد مسترد کیے جانے پر اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں دھرنا دے دیا۔اپوزیشن اراکین نے اس موقع پر خوب شور شرابا کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے آج کے اقدامات میں فوج کی رضا مندی شامل ہونے کے سوال کے جواب میں ایبسولیوٹلی ناٹ کا دو ٹوک جواب دیدیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)نے جیو نیوز سے بات چیت میں کہا ہے کہ جو کچھ ہوا ادارے کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود خان نے تحریک عدم اعتماد کے خلاف کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔نجی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے راجا خالد محمود خان نے کہا کہ ’اس ملک کے ساتھ بدترین ہوا ہے، ایسا کچھ ہونے کی آمر کے دور میں توقع کی جاسکتی ہے، کسی جمہوری حکومت میں ایسا کبھی نہیں ہوا جو آج ہوا‘۔انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کی حکومت نے پاکستان کے آئین و قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، آئین کی دھجیاں اڑا دی گئیں، آئین اور جمہوری اقدار کے منافی اقدام کی مذمت کرتا ہوں اور حکومت کا مزید دفاع نہیں کر سکتا‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ڈپٹی اسپیکر نے آج کا اقدام وزیر اعظم عمران خان کے ویژن، خواہش اور منشا کے مطابق ہوا، یہ قطعی طور پر آئین و قانون کے مطابق نہیں تھا، سپریم کورٹ آئین کی کسٹوڈین ہے اور اسے اس اقدام پر ازخود نوٹس لینا چاہیے‘۔
واپس کریں