دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزیر اعظم کے انتخاب کے لئے الگ سے اجلاس طلب کیا جائے،آزاد کشمیر سپریم کورٹ کا فیصلہ
No image مظفر آباد 16اپریل2022( کشیر رپورٹ)آزاد کشمیر اسمبلی میں قائدِ ایوان کے انتخاب پر ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ سنادیا گیا۔سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے وزیرِ اعظم عبدالقیوم کے استعفے کے بعد اسمبلی اجلاس کو غیر آئینی قرار دیدیا۔آزادکشمیر سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے لیے الگ سے اسمبلی اجلاس بلانے کا حکم جاری کیا۔فل بینچ کے عدالتی حکم میں ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا گیا ہے۔عدالت نے حکم دیاکہ وزیرِ اعظم کے استعفے کے معاملے کو صدر کے سامنے اٹھایا جائے تاکہ نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے اجلاس طلب کیا جا سکے۔عدالت نے سیکریٹری قانون اور پرنسپل سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے اجلاس بلانے کا معاملہ صدر آزاد کشمیر کے علم میں لائیں تاکہ صدر وزیر اعظم کے انتخاب کے لے اجلاس طلب کر سکیں۔چیف جسٹس راجہ سعید اکرم کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے فل بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔سپریم کورٹ کے فل بینچ کی سربراہی چیف جسٹس راجہ سعید اکرم نے کی۔بینچ میں جسٹس رضا علی خان، جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جسٹس محمد یونس طاہر شامل تھے۔
چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان، جسٹس خواجہ محمد نسیم سینئر جج سپریم کورٹ، جسٹس رضا علی خان جج سپریم کورٹ اور جسٹس محمد یونس طاھر ایڈھاک جج پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔ سردار تنویر الیاس کی جانب سے طاھر عزیز خان، خواجہ عنصر احمد، سردار محمد ریشم خان اور ھارون ریاض مغل ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے خواجہ عطاء اللہ چک، راجہ محمد حنیف خان، چوھدری شوکت عزیز اورذوالقرنین نقوی ایڈووکیٹ نے پیروی کی جب کہ خواجہ محمد مقبول وار ایڈووکیٹ کورٹ نوٹس پر پیش ہوئے۔سپریم کورٹ نے اپنے مختصر حکم میں آزاد جموں و کشمیر عبوری آیین کے آرٹیکل 16 ذیلی آرٹیکل 3 کے تحت قرار دیا کہ جب اسمبلی سیشن میں نہ ہو اور وزیر اعظم استعفیٰ دے تو ایسی صورت میں صدر گرامی 14 ایام کے اندر قاہد ایوان کے انتخاب کے لیے اجلاس طلب کریں گے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ 14 اپریل کو وزیر اعظم کے استعفیٰ کے بعد تحریک عدم اعتماد غیر موثر ہو چکی تھی ایسی صورت میں سپیکر اسمبلی کی طرف سے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے اسمبلی اجلاس کی ضرورت نہیں رہی تھی۔ ہائی کورٹ نے ایسی صورت میں درست طور پر حکم امتناعی جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ چونکہ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر کا دفتر زیادہ عرصہ تک خالی نھیں رکھا جا سکتا جب کہ اس وقت قائم مقام وزیر اعظم فرائض منصبی انجام دے رہے ہیں دونوں فریقین متفق ہیں کہ وزیر اعظم کا انتخاب آئین کے تحت ہی ہونا چاہیے لہذا سیکرٹری قانون اور سیکرٹری برائے وزیر اعظم کو حکم دیا جاتا ہے کہ فوری طور پر وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے صدر گرامی کی جانب سے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
سپیکر اسمبلی اور سیکریٹری اسمبلی کو گزشتہ روز ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے قائدِایوان کے انتخاب کے لیے جاری کارروائی کو روکنے کا حکم دیا تھا، جس پر تحریکِ انصاف کے وزارتِ عظمی کے نامزد امیدوارسردار تنویر الیاس نے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔
واپس کریں