دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارت مسئلہ کشمیر ختم کرنے کی کوشش میں ناکام ہوا ہے، عمران خان نے کشمیر پر جاندار پالیسی اختیار کی تھی، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی یوم استحصال کے موقع پر پریس کانفرنس
No image اسلام آباد (پی آئی ڈی ) 5اگست 2022۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ پانچ اگست دوہزار انیس کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جس کا مقصد مسئلہ کشمیر کو ختم کرنا تھا مگر بھارت کو اس میں مکمل ناکامی ہوئی ہے ۔مودی ہندو توا کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس کا مکروہ چہرہ اب دنیا پر عیاں ہو چکا ہے ۔مسئلہ کشمیر اب پہلے سے بھی زیادہ اجاگر ہوا ہے دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلیے میں نے بھرپور کاوشیں کی ہیں اور اب بھی کر رہا ہوں ۔پانچ اگست کے بعد بھارت مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کررہا ہے بھارت اب تک بیالیس لاکھ سے زیادہ جعلی ڈومیسائل بنا چکا ہے ۔بھارت کی کوشش ہے مقبوضہ کشمیر میں ہندو وزیر اعلی بنے مگر ناکامی اسکا مقدر بنے گی ۔آج کے دن ہم جدوجہد آزادی میں برسر پیکار کشمیری عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان اور آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانی اور کشمیری ان کی پشت پر ہیں بھارت مقبوضہ کشمیر کی اکانومی کو کنتڑول کررہا ہے ،کشمیری قائدین اور ورکرز کو گرفتار کیا جاچکا ہے ،بے شمار لیڈرز پابند سلاسل ہیں بھارتی مظالم کا سلسلہ مزید بڑھ گیا۔ صدر ریاست نے ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر ہائوس اسلام آباد میں یوم استحصال کے حوالے سے ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر وزرا حکومت چوہدری اخلاق اور چوہدری مقبول بھی موجود تھے ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش رہی اقوام عالم میں بھارتی مظالم بے نقاب کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے کرکے مسلہ کشمیر اجاگر کیا،ہمارے سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر کشمیر ایشو پر ہم سب اکھٹے ہیں۔بھارت کے 5 اگست کے اقدامات کو عالمی برادری میں پذیرائی نہیں ملی وہ مسئلہ کشمیر کو ختم کرنا چاہتا تھا مگر اس کو ناکامی ہوئی ۔انہوں نے کہا میں نے دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم کی مذمت کیلیے مظاہرے کئے یورپی پارلیمینٹ میں برسلز میں،برٹش پارلیمینٹ میں مظاہرے کئے اوردنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کی جانب دلوائی ۔انہوں نے کہا کہ میں نے کشمیر ہاس کے اسی ہال میں آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو مسئلہ کشمیر پر اکٹھا کیا آزاد کشمیر کی قیادت اس اہم مسئلے پر ایک ہے اسلام آباد میں ایک بڑی ریلی کی مظفرآباد میں بھی ایک بڑی ریلی کی ۔انہوں نے کہا میں برسلز ،آئرلینڈ اور برطانیہ گیا میری دنیا سے بڑی توقعات ہیں انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ سے ملاقات کی یورپی پارلیمینٹ کے لیڈروں سے ملاقاتیں کیں اس کے علاہ سعودی عرب او آئی سی کے اجلاس میں گیا وہاں مجھے سیکرٹری جنرل او آئی سی نے خصوصی دعوت دی جہاں میری دیگر لیڈروں سے ملاقاتیں ہوئیں،نیویارک ،لندن ،برسلز ،جینوا سے کوششیں کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔
انہوں نے کہا برطانیہ میں ہمارے نو ممبر ہیں جہاں یسین ملک کی رہائی کیلیے سوالات کئے گئے ۔انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریتا ہے جہاں کوئی ممبر ملک ہی جا سکتا ہے میری پاکستان کی حکومت سے درخواست ہے کہ وہ یسین ملک کی رہائی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ امریکی رکن کانگریس الہام عمر مظفرآباد آئیں جہاں انہوں نے پریس کانفرنس کی اور کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ۔انہوں نے کہا کہ میں آج سعودی عرب کے سفیر سے بھی ملا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میں نے جتنے دورے کئے ہیں وہاں کی پبلک اوپینین ہمارے ساتھ ہے ۔انہوں نے کہا کہ مودی ہندو توا کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کا مکروہ چہرہ اب سب پر عیاں ہو چکا ہے یواین جنرل اسمبلی کا اجلاس بھی آ رہا ہے میں اس میں بھی شرکت کرونگا اس کے علاہ ہم آج یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم بین الاقوامی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف دلوانے کیلیے تمام تر کوششیں کرونگا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کشمیر پر جاندار پالیسی اختیار کی تھی میری موجودہ حکومت سے بھی توقع ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر جاندار پالیسی کو جاری رکھیں گے ہماری خواہش ہے کہ پاکستان مضبوط ہو کیونکہ ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی کشمیر کی آزادی کا ضامن ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بطور صدر تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا پانچ اگست کے حوالے سے ہمیں بھارت کے اقدامات کی مذمت کرنا ہو گی اور اس کو بطور پالیسی آگے لے کر چلنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایک سب کمیٹی بنائی جائے گی جو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو مسئلہ کشمیر پر اعتماد میں لے گی ۔انہوں نے کہا کہ مشعال ملک کے ہمراہ بھی پریس کانفرنس کی جس میں میرا مطالبہ یہی تھا کہ ہمیں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں لے کر جانا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ وفاق یا کشمیر کونسل سے پندرہویں ترمیم پر کوئی بات نہیں کی گئی آزاد کشمیر ،اور کشمیر کونسل جب ہمارا آئین بنا تھا تو شہید بھٹو نے آزاد کشمیر کی قیادت کو بلایا تھا جس میں انہیں آئین کا کہا تھا انہوں نے پانچ لوگوں کو بلایا غازی ملت سردار ابراہیم خان ،کے ایچ خورشید ،پیر علی جان شاہ ،چوہدری نور حسین ،سردار قیوم خان تب یہ کشمیر کونسل بنی تب یہ کوارڈینیشن کیلیے تھی اسکے بعد اس میں مالی معاملات ا گئے جنرل حیات خان کے دور میں ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کشمیر کونسل کے حوالے کیا گیا ۔جب یہ ترمیم ہوئی تو اسمیں ہماری مشاورت بھی شامل تھی ۔انہوں نے کہا کہ پندرہویں ترمیم کے حوالے سے آزاد کشمیر کے فنانشل اور ایگزیکٹو معاملات پر کوئی بات نہیں ہو سکتی ۔ایک سوال کے جواب میں صدر ریاست نے کہا کہ اسوقت تک بھارت بیالیس لاکھ جعلی ڈومیسائل دے چکی ہے ہم اس مسئلے کو اٹھا رہے ہیں عالمی برادری اس پر خاموش ہے اس لئے ہمیں اس معاملے پر جارحانہ انداز میں بات کرنا ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ میں نے برٹش پارلیمینٹ ،یورپی پارلیمینٹ اور آئرش پارلیمینٹ میں آواز اٹھائی اسے مزید موثر انداز میں اجاگر کرنے کیلیے ہم اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے ۔

واپس کریں