مقصود منتظر
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد ( شہر اقتدار) میں موسم بدلنے میں دیر نہیں لگتی. پل میں بارش، پل میں دھوپ... سردی گرمی کے پلٹ وار. کبھی بادلوں اور ہواؤں کا رقص...کبھی دھوپ پھوار کا پیار.. .. یہاں تاپ مان چڑھنے گھٹنے کا پتہ نہیں چلتا. سورج زرو سے آنکھ کھولے تو زمین بھی تب جاتی ہے.. بادل باکپن اور مستی دکھائیں تو کمبل کم پڑ جاتی ہے۔ یہاں کی سیاست بھی چینچل اور نرالی ہے... عین یہاں کے موسم کی طرح ..پل پل چال بدلتی ہے. تال سے تال ملاتی ہے. ماضی اور مستقبل سے بے خبر... حال کے ساتھ نال نال چلتی ہے... سیاست دان کب وفاداریاں تبدیل کریں.... پیشگی کہنا تقریباً ناممکن ہے.. کب کون کس کی جھولی میں گرے ..کس کے در پر سر جھکائے. پیشگوئی کی نہیں جاسکتی.... کس نے کب الحاق کارڈ اور کس ٹائم خود مختار پتہ کھیلنا ہے.. پتہ لگانے سے بھی پتہ نہیں لگتا....کب کون.. تپسیں... اور ٹھس کرسیں..اندازہ لگایا نہیں جاسکتا .... ماضی کی سیاسی تاریخ بے شمار انہونیوں، ناقابلِ یقین واقعات اور سرپرائز سیاسی اپ سیٹس سے بھری پڑی ہے۔
حالیہ... اچانک وزیر اعظم... اور ان کا سرپرائز انتخاب اسی رنگ بدلتی اور گھنگرو بجاتی سیاست کی نئی کڑی ہے....نو... میگا منتخب... وزیراعظم انوار الحق نے اپنی ہی پارٹی کے حریف سابق وزیر اعظم تنویرالیاس کو بھری محفل سے بے آبرو کروادیا۔چونکہ نیا سیاسی سرپرائز ایک دم تازہ اور ہرا ہے اسی لیے اس پر مغز کھپائی کی ضرورت نہیں... سب کی امنگوں خواہشات افواہوں اور پیشگوئیوں کے برعکس اس... سیاسی حادثے... کی دھول ابھی بیٹھی نہیں.. گونج ابھی تھمی نہیں... کچھ لوگ اب بھی شاک میں ہیں.... بعض اب بھی اچکنوں کو تانگے ہوئے ہیں اور کچھ کا جھنڈی والی گاڑی میں گھومنے کا خواب ٹوٹا تک نہیں... اور تو اور تیز طراز اور باکمال صحافی بھائی اب بھی من پسند پیشگوئی والی پوسٹس ہٹانے میں مصروف ہیں.... لہذا... اچانک وزیر اعظم... کے موضوع کو اگلے سرپرائز تک کیلئے یہی روک لیتے ہیں..... بات کرتے ہیں دیگر کرامات کی ....
سردار مسعود خان.... نام تو آپ نے سنا ہوگا..دیکھا بھی ہوگا.. اور شاید ان کی ڈپلومیٹک گفتگو سے بھی واسطہ پڑا ہوگا.. جناب سابق اچانک صدر آزاد کشمیر تھے..اچانک صدر اس لیے وہ بھی اچانک اور یکا یک اس اہم عہدے پر براجمان ہوئے تھے... 2016 میں جناب ابھی چینیز کھانوں کا ٹیسٹ ہی انجوائے کررہے تھے جب انکو بیجنگ میں سفارت کاری پر انعام یا تحفہ کے طور پر صدر آزاد کشمیر لگا دیا گیا... ساتھ ہی ان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی اہم ٹاسک سونپا گیا...... اس وقت ن لیگ تواقعات اور امیدوں کے برعکس بڑی مارجن سے اقتدار میں آئی تھی... جے کے پی پی اور غالباً جماعت اسلامی ن لیگ کی اتحادی جماعت تھی.. مقامی سطح پر یہ طے ہوا تھا سربراہ جے کے پی پی سردار خالد ابراہیم کو صدارت سونپی جائے گی لیکن اوپر سے سردار مسعود کو بھیجا گیا... حلف اٹھانے سے دو دن پہلے مسعود صاحب کا آزاد کشمیر کا آئی ڈی کارڈ بنایا گیا... اور کل تک ن لیگ کے جو مقامی صدر فاروق حیدر ان کی مخالفت کررہے تھے... حلف برداری میں ہاتھ میں ہاتھ ڈالے نظر آئے... کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ایسا فیصلہ ہوگا.... اور جب فیصلہ ہوا سب دم بخود ہوگئے... کیونکہ یہ بالکل کرامات تھی....
انہیں الیکشن میں اس وقت کے نواز شریف کے چہیتے صحافی مشتاق منہاس کو سیاست میں ڈیبو کرایا گیا... ابھی انتخابات نہیں یوئے تھے کہ میاں صاحب نے اسلام آباد میں ہی مشتاق منہاس کو وزیراعظم کی کیپ پہنا کر آزادکشمیر کے سیاسی میدان میں اتار دیا... مقامی لیگی قیادت نے زہر کے گھونٹ کی طرح یہ حکم پی لیا...منہاس سمیت دیگر لیگی امیدوار جیت کر مظفرآباد پہنچے. وزیراعظم بنانے کی باری آئی تو لیگی قیادت میں میچ پڑ گیا... میاں صاحب منہاس کو وزیراعظم بنانے پر بضد تھے... لیکن یہاں فاروق حیدر نے رولا ڈال دیا.... پس کسی سیانے نے نواز شریف کو یہ بات سمجھا دی کہ فاروق حیدر سے چھیڑ چھاڑ مہنگا پڑسکتی ہے .. یوں یہ کرامات ہوتے ہوتے رہ گئی......
اگلے یعنی 2021 کے الیکشن میں تحریک انصاف نے میدان مارلیا.... اس میں ڈبیوٹنٹ سردار تنویرالیاس تھے.. مال دار بزنس ٹائیکون کی پارٹی میں کوئی خاص مخالفت نہیں ہوئی البتہ مخالف پارٹیاں ان پر تنقید کے تیر چلاتے رہے.... مال دار مال سے لوگوں کے منہ بند کراتے رہے اور اسی دوران ایک دن اپنی ہی پارٹی کے وزیراعظم سردار قیوم نیازی سے ہری جھنڈی چھین لی.... ہاف ائیر وزیراعظم سردار نیازی دکھڑا سناکر ایوان میں اپنی اوقات میں بیٹھ گئے اور سردار تنویر اچانک وزیراعظم بن گئے..... چونکہ یہ بھی اوپر کا پراڈک تھا اور مخالفت کے باوجود کرسی پر براجمان ریے..... جب اوقات سے باہر نکل کر کھیلنے لگے تو اس کی نہ صرف وزارت بلکہ رکن اسمبلی کا کھیل بھی تمام کردیا گیا....آزاد کشمیر میں کسی وزیراعظم کو عدلیہ کے ذریعے نااہل قرار دینے کی یہ پہلی کرامات تھی....... میگا وزیر اعظم انوار الحق پر جس طرح اپنوں پرائیوں اور بے گانوں نے آنکھیں بند اعتماد کیا اور انگلی کاٹ کر ووٹ دیا... یہ کرامات کیا رنگ لائے گی....اس کی بھی ایک دلچسپ کہانی ہی ہوگی۔
واپس کریں