دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر میں حکومت تبدیلی کی کوششیں، کنٹرول لائین اور بنجوسہ کے واقعات
اطہرمسعود وانی
اطہرمسعود وانی
آزاد کشمیر میں ایسے سیاسی رابطوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے جن کا مقصد حکومت کی تبدیلی بتایا جا رہا ہے۔آزاد کشمیر میں عمران خان کی ' پی ٹی آئی ' حکومت کے وزیر اعظم تنویر الیاس کی عدالت سے نااہلی کے بعد ' پی ٹی آئی ' کے سپیکر اسمبلی چودھری انوار الحق کی سربراہی میں ' پی ٹی آئی' کا فاروڈ بلاک بنوایا گیا اور چودھری انوار الحق کونیا وزیر اعظم نامزد کرتے ہوئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو نئی حکومت کا اتحادی بھی بنوایا گیا۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن حکومتی اتحادی ہونے کے ساتھ ساتھ شاکی بھی رہے تاہم شکایات رکھنے کے باوجود حدود اس لئے عبور نہیں کیں کیونکہ حکومت بنوانے کا تمام عمل خطے کی سلامتی کے ذمہ داران کی طرف سے انجام دیا گیا تھا اور یہ بھی کہ معاملات بھی انہی کی ہدایات پہ چلائے جانا اغلب ہے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی طرف سے پاکستان میںموجود اپنی اپنی مرکزی قیادتوں سے رابطوں کا اطلاعات ہیں اور ساتھ ہی اسی حوالے سے آزاد کشمیر میں بھی سیاسی رابطوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے آزاد کشمیر میں وزیر اعظم اور کابینہ کی تبدیلی کے علاوہ نئے انتخابات کی باز گشت بھی سنائی دے رہی ہے۔باوجود اس کے کے وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی سربراہی میں قائم غیر جماعتی گروپ کا سیاسی مستقبل مخدوش ہے، ان کی طرف سے کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے میں غیر معمولی تاخیر ان کے لئے ایک بڑا سیاسی نقصان ثابت ہو رہی ہے۔

اسی سال آزاد کشمیر میں قائم عوامی ایکشن کمیٹی نے طویل احتجاجی تحریک کے بعد بجلی اور آٹے کے لئے رعائیتی انراخ کے مطالبات منوائے اور اب گزشتہ دنوں ہی احتجاجی مظاہروں سے حکومت کو پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کے خاتمے اور دیگر چند مطالبات پورے کرنے پہ مجبور کر دیا۔عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان تحریری طو رپر طے پائے سمجھوتے میں دیگر مطالبات پہ مزاکرات کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایکشن کمیٹی ان مطالبات میں مزید اضافہ یا تبدیلی نہیں کرے گی۔

عباسپور کے کنٹرول لائین سے ملحقہ علاقے مہنڈولہ کے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ جمعہ،13دسمبر کو پچیس سے تیس بھارتی فوجی دوپہر کے وقت علاقے کے چند گھروں میںداخل ہوگئے۔ مقامی افراد کے مطابق پاکستانی فوج کی قریبی پوسٹ پہ اس کی اطلاع بھجوائی گئی لیکن ان کے پہنچنے تک بھارتی فوجی واپس جا چکے تھے، تاہم ان میں میں سے چند بھارتی فوجیوں کو واپس جاتے دیکھا گیا۔مقامی افراد کی طرف سے سوشل میڈیا پہ اس متعلق انکشافات سامنے آنے پہ مقامی انتظامیہ کی طرف سے اس واقعہ کی تردید سامنے آنے کی بھی اطلاعات ہیں کہ بھارتی فوج کی طرف سے مہنڈولہ کے گھروں میں داخل ہونے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ تاہم سوشل میڈیا پہ بات کرنے والے مقامی افراد کی بات درست معلوم ہوتی ہے کہ بھارتی فوجی آزاد کشمیر کے علاقے میں داخل ہوئے اور پھر واپس چلے گئے۔

آزاد کشمیر کے ضلع راولاکوٹ کے ایک تفریحی مقام بنجوسہ کے قریبی دیہاتوں چھوٹا گلہ، بنجوسہ، حسین کوٹ وغیرہ کے رہائشیوں نے بنجوسہ جھیل کے کنارے فوج کے ریسٹ ہائوس کے ساتھ مزید تعمیرات کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اس حوالے سے مقامی انتظامیہ کوسخت ردعمل سے خبردار بھی کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مقامی انتظامیہ نے اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لئے ایک کمیٹی قائم کی ہے تاہم احتجاج کرنے والوں کا موقف ہے کہ انتظامیہ نے اپنی تشکیل کردہ کمیٹی میں اپنی مرضی سے شہریوں کے نام شامل کئے ہیں جبکہ انتظامیہ کی قائم کردہ کمیٹی میں شہریوں کے نام ایکشن کمیٹی کی طرف سے دیئے جانے چاہئیں۔

گزشتہ دنوں ہی مظفر آباد کے مہاجر کیمپوں میں مقیم افراد کے ایک وفد نے آزاد کشمیر حکومت کے چند عہدیداران سے ملاقاتیں کرتے ہوئے اس بات پہ افسوس کا اظہار کیا کہ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ میں شہدا ، غازیوں اور مجاہدین کشمیر کے خاندان حکومتی عدم توجہی کا شکار ہیں۔ نہ رہنے کیلئے قطعہ زمین دستیاب ہے اور نہ ہی چھت ، مہاجرین کشمیر 1989 گزشتہ پینتیس برسوں سے کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں بیس کیمپ حکومت نے مہاجرین کشمیر کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ کر بہت بڑی زیادتی کی ہے۔وفد نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں کی مسلسل پرامن کوششوں کے باوجود بیس کیمپ حکومت مہاجرین کے مسائل کے حل کیلئے کوئی اقدام اٹھانے کیلئے سنجیدہ نظر نہیں آتی ۔ وفد نے بتایا کے اس وقت بھی 8309 مہاجرین خاندانوں میں سے 4800 ایسے خاندان ہیں جنہیں ایک مرلہ زمین دستیاب نہیں یہ خاندان اذیتوں سے بھری زندگی جینے پر مجبور ہیں ۔ مہاجرین وفد نے وزیر بحالیات کو بتایا کے مہاجرین کی جانب سے پیش شدہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے پر حکومت آزاد کشمیر سنجیدگی سے غور وفکر کرے اور مسائل کے حل کیلئے درست سمت پیش رفت کا آغاز کرے۔

آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے احتجاجی مظاہروں سے عوامی نوعیت کے مطالبات پورے کرانا، حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے سیاسی رابطوں کی تیزی، عباسپور میں لائین آف کنڑول عبور کر کے بھارتی فوجیوں کی آزاد کشمیر کے علاقے میں داخل ہو کر واپس جانے کی اطلاعات، بنجوسہ کے سیاسی مقام میں نئی تعمیرات کے حوالے سے عوامی احتجاج اور مظفر آباد میں کشمیری مہاجرین1989کے وفد کی اپنی مشکلات اور حالت زار پر حکومت سے عاجزانہ اپیل ، یہ وہ چند اہم امور ہیں آزاد کشمیر میں چند اہم امور کے طور پر نمایاں ہیں۔آزاد کشمیر کے سیاسی رہنمائوںکی پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے ساتھ آزاد کشمیر کے مختلف امور کے حوالوں سے اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہو ا ہے ۔ تاہم وزیر اعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت کے فیصلوں میں بھی سلامتی کے ذمہ دارادارے کی مرضی و منشا حاوی ہے۔ اس لئے ان تمام امور میں آزاد کشمیر کی حکومت ، انتظامیہ سمیت تمام معاملات کو چلانے والے سلامتی کے ذمہ داران کیا فیصلے کرتے ہوئے کیا اقدامات اٹھاتے ہیں، یہ دیکھنا ابھی باقی اور اہم ہے ۔


واپس کریں