ہندوستان کے پاکستان میں20 قتل،امریکی سفیرکی کشمیریوں کی دعوت
اطہرمسعود وانی
پاکستانی حکومت کے مختلف ذرائع سے کئی بار یہ بات کہی گئی ہے کہ پاکستان میں سیکورٹی فورسز اور پاکستان و چین کے مفادات پر حملے کرنے والی مسلح تنظیموں کو ہندوستان کی مدد اور حمایت حاصل ہے۔یہ حقیقت بھی اب کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ ہندوستان نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت جارحانہ پالیسی اپناتے ہوئے پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں ہندوستان مخالف شخصیات کو قتل کرنے کی کاروائیاں کی ہیں ۔ندوستانی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ امریکہ اور مغرب کے ساتھ قریبی جنگی، انٹیلی جنس اور اقتصادی تعلقات کی صورتحال میں ہندوستان کے لئے آسان ہو گیا ہے کہ وہ مختلف ملکوں میں موجود ہندوستان مخالف شخصیات کو نشانہ بنائے۔لیکن امریکہ سمیت مغربی ملکوں نے ہندوستان کی اس توقع کے برعکس راستہ اختیار کیا ہے جس پہ ہندوستانی حکومت کی پریشانی میں اضافہ ہور ہا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ چند سال کے دوران بالخصوص ہندوستانی زیر انتظام کشمیر کی مزاحمتی تحریک سے منسلک افراد پر حملوں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ایسی متعدد شخصیات کو قتل کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ایسے پر قتل پر ابتدا ئی تحقیقات میں ہی یہ بات سامنے آ گئی کہ قتل کی ان وار داتوں میں ہندوستان کی انٹیلی ایجنسی ' را' ملوث ہے۔ اب برطانوی روزنامہ '' دی گارڈین'' نے ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی ' را' کی طرف سے پاکستان میں کم از کم20افراد کو قتل کرانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔کینیڈا میں خالصتان تحریک کے ایک سکھ رہنما کے قتل پرکینیڈا اور امریکہ نے ہندوستان کو اس حوالے سے ذمہ دار قرار دیا اور سخت دبائو کی صورتحال میں ہندوستانی حکومت مجبور ہو گئی کہ وہ سکھ رہنما کے قتل میں ملوث اپنے اہلکاروں کی نشاندہی کی کاروائی کرے۔ اسی دوران امریکہ میں بھی ایک سکھ رہنما کو قتل کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا گیا اور اس کا الزام بھی ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی پر لگایا گیا ہے۔
' دی گارڈین ' نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی ' را' براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر کے ذریعے کنڑول کی جاتی ہے اور اس بات کے گہرے شواہد پائے جاتے ہیں کہ ہندوستانی حکومت نے ان لوگوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر عمل کیا ہے جنہیں وہ بھارت سے دشمنی سمجھتی ہے۔برطانوی روزنامہ نے اپنی اس رپورٹ کے لئے ہندوستان اور پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلی حکام سے بھی رابطہ کیا۔اخبار کی رپورٹ نے ایک ہندوستانی انٹیلی جنس آپریٹیو کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہندوستان نے بیرون ملک حملوں کی پالیسی اختیار کی ہے اور مختلف ملکوں میں ہندوستان کے لئے خطرات کے باعث افراد کو ہلاک کرنے کے لئے حکومت کی اعلی ترین سطح سے منظوری درکارہوتی ہے۔اس ہندوستانی افسر نے مزید بتایا کہ ہندوستان نے اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی موساد اور روس کی کے جی بی سے تحریک حاصل کرتے ہوئے غیر ملکی سرزمین پہ موجود ہندوستان مخالف افراد کو ہلاک کرنے کی کاروائیاں کی ہیں۔اس ہندوستانی انٹیلی جنس افسر نے برطانوی اخبار کو مزید بتایا کہ اس پالیسی سے ہندوستان دشمنوں کو ایک سخت پیغام دیا جاتا ہے۔ برطانوی اخبار کی اس رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی کا ایک گڑھ بن چکا ہے جہاں سے وہ پاکستانی اور افغانی افراد کو مختلف دہشت گرد کاروائیوں کے لئے بھرتی کرتے ہوئے استعمال کرتے ہیں۔
چند دن قبل ہی نئی دہلی امریکی سفیر کی طرف سے ہندوستانی زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد کو افطار ڈنر پہ مدعو کیا ۔امریکی سفارت خانے کے استقبالیہ میں شرکت کرنے والے وکیل ندیم یوسف نے بدھ کو اپنے سوشل میڈیا اکانٹ پر ہندوستان میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی کے ساتھ تصاویر پوسٹ کیں۔یوسف جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے حامی ہیں۔امریکی سفیر کے عشائیے میں شرکت کرنے والے ایک دوسرے کشمیری آغا سید منتظر مہدی ان افراد میںشامل ہیں جنہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو گزشتہ سال ہندوستان کی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔امریکی سفیر ایرک گارسیٹی کی طرف سے کشمیریوں کو مدعو کرنے پر حکمران بی جے پی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے ہندوستان کی ریڈ لائین کو عبور کیا ہے۔ہندوستان کے سٹریٹیجک امور کے ماہر لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈجے ایس سودھی کا کہنا ہے کہ امریکی سفیر کی طرف سے ہندوستان کے جموں و کشمیر کے ہندوستانی پالیسی کے مخالف کشمیریوں کو مدعو کرنے پہ ہندوستانی حکومت کو سخت تشویش ہے۔امریکہ ایسا کرتے ہوئے ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔قومی سلامتی کے تھنک ٹینک گلوبل اسٹریٹجک پالیسی فانڈیشن پونا کے سربراہ ڈاکٹر اننت بھاگوت کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کسی نہ کسی طریقے سے ہندوستان کو جھنجھوڑنا جاری رکھے گی، جیسا کہ حالیہ واقعات نے نمایاں کیا ہے۔بھاگوت نے کہا کہ امریکہ آئندہ انتخابات میں وزیر اعظم مودی کے لیے مضبوط مینڈیٹ کے حق میں نہیں ہے،امریکہ نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے میں مداخلت کرنے کی کوشش کی ہے۔
گارڈین کی طرف سے اس رپورٹ کی اشاعت کا مطلب پاکستان میں ہندوستان کی متعدد افراد کو قتل کرنے کی مہم کی تصدیق ہے۔ امریکہ کے دبائو پہ ہندوستانی حکومت سکھ رہنما کے قتل میں ہندوستانی اہلکاروں کے ملوث ہونے کی تحقیقات پہ مجبور ہو گئی ہے اور اب پاکستان میں20افراد کے قتل کی برطانوی تصدیق سے ہندوستان پہ عالمی دبائو میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال میں ہندوستان کے لئے اب ممکن نہیں ہے کہ وہ مختلف ملکوں میں ہندوستان مخالف افراد کو قتل کرنے کی کاروائیاں جاری رکھ سکے تاہم پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کرنے والی مسلح تنظیموں کے لئے ہندوستانی مدد اور سہولت کاری بدستور جاری ہے، ہندوستانی زیر انتظام کشمیر سے متعلق امریکہ کی سرگرمیاں نہایت معنی خیز ہیں۔ اس سے یہ امکانات بھی ظاہر ہوتے ہیں کہ امریکہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک بار پھر سرگرم ہو گیا ہے۔ہندوستان انتہائی نوعیت کے جابرانہ اقدامات کے باوجود کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے اور اسی تناظر میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے امریکہ کی سرگرمیاں واضح کر رہی ہیں کہ اس دیرنیہ مسئلے کے حوالے سے امریکہ ظاہری طور پر بھی متحرک ہو گیا ہے۔
اطہر مسعود وانی
03335176429
واپس کریں