اطہرمسعود وانی
آزاد کشمیر میں وزیر اعظم چودھری انوار حکومت کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر وزیر حکومت جاوید بٹ کی طرف سے وزیر اعظم کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ایک سال قبل سپیکر اسمبلی چودھری انوار الحق کی قیادت میں عمران خان کی تحریک انصاف کے منحرف ارکان اسمبلی کے ایک گروپ کی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے تعاون سے حکومت قائم کرائی گئی تھی۔وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے اپنی تقریر میں بھر پور تعاون پر اسٹیبلشمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے اعلان کیا کہ آزاد کشمیر میں بھارتی ٹائوٹوں اور دلالوں کو آہنی ہاتھوں سے کچل دیا جائے گا ، آزاد کشمیر میں افراتفری کا بھارتی خواب پورا نہیں ہو نے دوں گا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ عوام کا اعتماد سیاسی نظام سے اٹھتا جا رہا ہے ۔استقبالیہ تقریب میں وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی اتحادی حکومت میں شامل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے سربراہان اور رہنما شریک نہیں تھے۔شیخ رشید احمد کی عوامی مسلم لیگ کے ٹکٹ پہ راولپنڈی شہر سے مہاجرین مقیم پاکستان کی نشست پہ کامیاب ہونے والے وزیر حکومت جاوید بٹ نے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کے دور حکومت میں شاردہ راہداری قائم کرنے کے مطالبے پہ مبنی قرار داد پیش کی تھی جسے اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔ اس کے چند ہی دنوں بعد اسٹیبلشمنٹ کی ہدایت پہ آزاد کشمیر اسمبلی سے اس قرار داد کو واپس لیتے ہوئے ایک نئی قرار داد منظور کرائی گئی تھی۔
آزاد کشمیر میں چند ہفتے پہلے تک بجلی کی قیمت میں اضاف کے خلاف ، آٹے اور دیگر مطالبات پہ عوامی تحریک کئی ماہ جاری رہی اور اسی دوران حکومتی حلقوں کی طرف سے یہ الزامات بھی سامنے آئے کہ بعض افراد اس تحریک کے ذریعے بھارتی عزائم کی تکمیل کی کوشش کر رہے ہیں ۔ تاہم حکومت کی طرف سے ایسے کسی شخص کی نشاندہی نہیں کی گئی کہ کون بھارتی عزائم کی تکمیل کے لئے کام کر رہا ہے۔اب وزیر اعظم چودھری انوار الحق کا یہ کہنا کہ آزادکشمیر میں بھارتی ٹائوٹوں اور دلالوں کو آہنی ہاتھوں سے کچل دیا جائے گا، معنی خیز ہے۔آزاد کشمیر حکومت یا سیاسی رہنمائوں کی طرف سے ابھی تک اس بات کی نشاندہی نہیں کی جا سکی ہے کہ آزاد کشمیر میں کون بھارتی عزائم کے لئے کام کر رہا ہے۔وزیر اعظم چودھری انوار کے اس نئے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے افراد کی ایک تعداد موجود ہے۔آزاد کشمیر میں ابھی تک بھارت کے لئے کام کرنے کے الزام میں کسی کے خلاف کوئی کاروائی سامنے نہیں آئی ہے تاہم قوانین میں نئی ترامیم کرتے ہوئے سوشل میڈیا اور صحافیوں کے خلاف کاروائی کا عندیہ دیا جار ہاہے۔ساتھ ہی آزاد کشمیر کے ریاستی میڈیا کو اشتہارات و دیگر کاروائیوں سے دبانے کی صورتحال بھی ظاہر ہو رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب بھارت کے لئے کام کرنے کے الزامات کو پروپیگنڈے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔بھارت کے لئے کام کرنے کے الزام میں مقدمات یا گرفتاری کی کوئی کاروائی سامنے نہیں آئی ہے۔گزشتہ دنوں ہی یہ انکشاف ہوا کہ بھارت نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان اور آزاد کشمیر میں تقریبا20افراد کو قتل کرایا ہے جن میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی مزاحمتی تحریک سے وابستہ شخصیات بھی شامل ہیں۔اگر کوئی بھارت کے لئے کام کر رہا ہے تو اس کی نشاندہی اور کاروائی ضرور ہونی چاہئے لیکن نشاندہی اور کاروائی کئے بغیر اس بات کو محض پروپیگنڈے کے لئے استعمال کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں ہے۔
آزاد کشمیر میں ہر حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی کشمیر کاز کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیتی ہے لیکن عملا محض اخباری بیانات کے ، اس کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جاتا۔ کشمیریوں کے خلاف بھارت کے مظالم ، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ،مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے علاوہ کشمیر کاز سے متعلق آزادکشمیر حکومت اور سیاسی جماعتوں کی بے عملی، کوتاہی، غیر ذمہ داری اور ان کی ذمہ داریوں کی نشاندہی سے متعلق تنقید کے حوالے سے آزاد کشمیر کے ریاستی میڈیا کا ایک اہم کردار ہے لیکن افسوسناک طورپر آزاد کشمیر میں کشمیر کاز کے لئے صحافت ، ابلاغ کے شعبے میں نمایاں کردار ادا کرنے والوں کا وجود ہی ختم کیا جا رہا ہے۔ آزادی اظہار، میڈیا کو مجبور، تابعدار اور پابند بنانے کی کاروائیاں تیز سے تیز کی گئی ہیں، جہالت کو فروغ دینے والے اخبارات کو نوازا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں کشمیر کاز سے متعلق آزاد کشمیر حکومت، آزاد کشمیر کے سیاستدانوں اور مقتدر اداروں کے اخلاص و کردار پر بڑے سوالیہ نشان لگ جاتے ہیں۔بھارت کے ٹائوٹوں، دلالوں کو آہنی ہاتھوں سے ضرور کچلیں لیکن ایسی پالیسی اور حکمت عملی تو اختیار نہ کی جائے جس سے بھارتی عزائم کی راہ ہموار ہوتی ہو۔
اطہر مسعود وانی
03335176429
واپس کریں