دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزادکشمیر،پڑھے لکھے نوجوانوں میں بے روزگاری کی بلند ترین شرح
فرحت علی میر۔فکر آگہی
فرحت علی میر۔فکر آگہی
اس سال آزاد کشمیر کا تاریخی حجم کا حامل بجٹ مالیتی دو کھرب بتیس ارب پیش ہوا اور غیر روایتی طور پر برق رفتاری سے قانون ساز اسمبلی نے بحث و تمحیص کے جھنجھٹ میں پڑے بغیر منظوری کے مراحل سے گزار دیا۔ بجٹ تقریرکے متن سے آگاہی کے بعد بڑی طوالت سے جزوی دستاویزات کی اجرائیگی سے واضح ہوا کہ رواں سالانہ میزانیہ کے حوالہ سے موجودہ وزیراعظم نے چند اہم اصلاحی اقدامات کئے جن میں گذشتہ مالی سال کے دوران وزیراعظم، چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کے عہدوں کی صوابدید پر ہر سال مختص سیکرٹ فنڈز کی مد کے علاوہ کئی دیگر مدات کے نام خرچ کئے گئے وافر فنڈز کی نظرثانی منظوری اسمبلی سے جاری نہ کرنا شامل ہیں۔ نیز وزیراعظم کا بعض دیگر معاملات بالخصوص مالی امور سے متعلق آئینی جوازیت بارہ دریافت شروع کرنا بھی تحسین آمیز اقدامات ہیں۔ لیکن آزاد کشمیر میںخوفناک حد تک بڑھتی ہوئی بے روزگاری سمیت ناگزیر اہمیت کے حامل قابل توجہ پیداواری سیکٹرز کو رواں سالانہ میزانیہ اور ترقیاتی پروگرام سے کلی طور نظرانداز کیا جانا کسی طور پر بھی مناسب نہ تھا۔ کیونکہ حکومت آزادکشمیر کی موجودہ حجم کے ساتھ جوازیت کا بھی یہی تقاضا ہے۔

موجودہ حکومت نے 42 ارب کے ترقیاتی پروگرام میں سے تقریبا چالیس فیصد ترقیاتی فنڈز پیشگی منصوبہ سازی کئے بغیر بلاک ایلوکیشن کی صورت میں مختص کئے ہیں ۔ امید کی جا سکتی ہے کہ ان فنڈز کو نہایت پر خلوص موثر منصوبہ بندی کے تحت پیداواری اور منافع بخش سیکٹرز کی ڈویلپمنٹ کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا۔ مگرآزاد کشمیر کے ایک بڑے مسئلہ بالخصوص تعلیم یافتہ نوجوانوں میں موجودہ بے روزگاری کی خوفناک حد تک بڑہتی ہوئی شرح پر قابو پانے کی خاطروزیر خزانہ کی بجٹ تقریر یا سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ذکر تک نہیں کیا گیا، پالیسی تو کجا حکومت نے بے روزگاری کو مسئلہ کے طور پر ہی تسلیم میں نہیں کیا۔ اس لئے بے روزگاری کے سنگین مسئلہ کی حساس نوعیت پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ حکومت آزاد کشمیر کا دائرہ کار خطہ میںاچھے سے بہتر تعلیمی و طبی سہولیات اور بنیادی معاشی ضروریات تک محدود و مرکوز ہے جبکہ حکومت آزادکشمیر سرحدوں کی نگرانی و حفاظت سمیت کئی اہم ترین ریاستی سطح کے امور جیسے موضوعات یعنی ( ( subjects کی ذمہ داریوں سے مکمل مستثنیٰ چلی آ رہی ہے ۔

یہ امر مسلمہ حقیقت ہے کہ کسی ملک ، علاقے اور معاشرے کی انسانی آبادی میں 15 تا 35 سال کی بھرپور پیداواری صلاحیت کے حامل صحت مند نوجوانوں پر مشتمل آبادی کی موجودگی اور دستیابی (یعنی Youth Buldge of Human Capital ) معاشی ترقی اور خوشحالی کا بڑا سبب و سرمایہ ہوتا ہے۔ خوش قسمتی سے ملک بھر کی طرح آزادکشمیر بھی گذشتہ کئی سالوں سے مذکورہ بالا قدرتی انسانی وسائل Human Resource or Human Capital جیسی نعمت خداوندی سے مستفید چلا آرہا ہے۔ مگر ریاستی سطح سے نوجوان آبادی کو مثبت اور تعمیری سرگرمیوں میں مشغول کرنے اور پیدا ہونے والی بے روزگاری کے حوالہ سے بامعنی احساس ، فکر مندی اور مثبت اقدامات یا موثر پالیسی بنانے کا مکمل فقدان دیکھنے میں آیا ہے۔ حالانکہ آزادکشمیر جیسے حساس علاقہ میںنوجوانوں میں بے روزگاری کی تشویشناک عفریت کے سدباب کے لیے اقدامات اٹھانا حکومت آزادکشمیر کی اولین ترجیح ہونا ناگزیر اور لازم ہے۔بیروزگاری کی شرح میں تشویشناک اضافے سے کئی دوسرے مسائل کے علاوہ اس کے سیاسی نقصانات خطے کو ناقابل تلافی نقصانات سے دوچار بھی کر سکتے ہیں۔

سال 2023 تک حکومت پاکستان کے وفاقی ادارہ شماریات سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملکی سطح پر 6% فیصدی کے مقابلہ میںآزاد کشمیر میں بے روزگاری کی شرح 11.5% فیصد بتائی جاتی رہی لیکن جون 2023 میں وفاقی بجٹ کے اعلان سے قبل جاری معاشی اعشاریہ جات میں پاکستان میں بے روزگاری تقریبا 12% فیصدی بتائی گئی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ آزاد کشمیر میں بھی بے روزگاری کی شرح پہلے سے دوگنی ہوچکی ہے۔ ان اعداد اور اعشاریوں سے قطع نظر سرکاری حیثیتوں میں حاصل تجربے اور مشاہدات کی بنیاد پر میری دانست کے مطابق آزادکشمیر میں غیرخواندہ ، خواندہ اور انڈر گریجویٹ ، پوسٹ گریجویٹ اور پیشہ وارانہ ڈگریوں کے حامل تعلیم یافتہ نوجوانوں میں باالترتیب بے روزگاری کی شرح ملک کے اندر مجموعی شرح سے کئی گنا زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ آزادکشمیر کے سرکاری شعبہ میں مزید نوجوانوں کی کھپت یا گنجائش محدود تر ہے جبکہ ہمارے ہاں پرائیویٹ سیکٹر بالکل ترقی نہ کر سکا اور نہ ہی ہماری حکومتوں نے ملک کے دیگر شہروں کے مقابلہ میں آزادکشمیر میں محل وقوع کے اعتبار سے locational disadvantages کے عناصر یعنی Factors کے پیش نظر اس خطہ کے نجی شعبہ کو ترقی دینے کے لئے کبھی شعوری منصوبہ سازی سے کام لیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس وقت سیاحت سمیت کئی دیگر پوٹینشل سیکٹرز میں بھی نجی شعبہ ترقی نہ کر سکا اس طرح نجی شعبہ بے روزگاری کے سلسلہ میں ہماری مدد نہیں کر سکتا۔ آزادکشمیر میں جاری اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا صحیح اندازہ لگانے میں ایک رکاوٹ یہ بھی ہے کہ ہمارے ہاں جملہ ترقیاتی سرگرمیوں اور انوسٹمنٹ کے عمل میں محض Secondary Data or Statistics پر انحصار کیا جاتا ہے جبکہ آزادکشمیر کے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات میں گریڈ 20 کے حامل ماہر معیشت دان (Economist ) کی سرکردگی میں درجن بھر افسران پر مشتمل شماریات بیورو قائم ہے مگرمقامی اور ملک بھر کی یونیورسٹیوں،پیشہ وارانہ کالجز سے ڈاکٹرز، انجینئرز، آئی ٹی پروفیشنلزسمیت دیگر تعلیمی ڈگریاں لے کر ہر سال فارغ التحصیل نوجوانوں کے اعداد و شمار پر مبنی مستند ڈیٹا DATA مذکورہ محکمہ یا دیگر کسی ادارہ سے دستیاب نہیں ہے۔

میری یاداشت ہے کہ 19 دسمبر 2017 کو دیگر صوبوں کی طرح مظفرآباد میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) اور وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تعاون سے ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں ILO کی طرف سے انکشاف کیا گیا تھا کہ آزادکشمیر میں نوجوان بے روزگاروں کی شرح ملک کے دیگر علاقوں اور صوبوں میں تقریباً 6% کے مقابلہ میں زیادہ اور 18.44% فیصدی ہے اور گذشتہ 70 سالوں میں حکومت آزادکشمیر نے اپنے ہاں پیداواری صلاحیت کے حامل انسانی وسائل Human Resource یعنی نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لیے کسی قسم کا Youth Employment Framework مرتب کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ۔ کسی بین الاقوامی ادارہ سے مذکورہ متن کی رپورٹ یقینا حکومت کے لئے تشویش کا باعث ہونی چاہیے تھی مگر عملی طور پر حالیہ کئی سالوں کے دوران آزادکشمیر میں فارغ التحصیل سینکڑوں انجینئرز ( سول، الیکٹرکالیکٹرانکس، مکینیکل وغیرہ) ، آئی ٹی انجینئرز/پروفیشنلز، مختلف مضامین میں ماسٹر اور بیچلر ڈگری ہولڈرز سمیت دیگر کیٹگری کے نوجوان بے روزگاری سے دوچار ہیں۔

لہذا ضرورت ہے کہ موجودہ حکومت اولین ترجیح کے طور پر بے روزگاری کے گھمبیر مسئلہ کو حل کرنے کے لئے منصوبہ بندی کا کم از کم آغاز کرنے کا اعزاز تو حاصل کرے۔ ماضی میں سرکاری اور اب ذاتی حیثیت میںآزادکشمیر میں بے روزگاری کا مسئلہ ہمیشہ میرے لئے فکرمندی کا باعث رہا اور اسی احساس کے پیش نظر راقم الحروف نے سال 2020 میں آزادکشمیر میں ڈگری یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو باقاعدہ ملازمت سے قبل عملی تجربہ کا پروگرام یعنی Pre-Job Experience Program شروع کرنے کے لئے حکومت کو باقاعدہ تجویز پیش کی تھی ۔ تاکہ ڈگری یافتہ اور دیگر تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو ملک اور بیرون ملک سرکاری یا نجی اداروں میں ملازمت کے حصول کے لئے مطلوبہ working experience کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے حکومتی سطح سے پروگرام شروع کیا جائے کیونکہ گریجویٹ انجینئرز عملی تجربہ کے بغیر کسی نجی ادارہ میں ملازمت کے لئے درخواست بھی نہیں دے سکتے۔ ما بعد 2021 میں قائم حکومت کے وزیراعظم اور خاص کر وزیر خزانہ کو بھی مجوزہ پروگرام شروع کرنے کی تحریری شکل میں تجویز پیش کی گئی تھی ۔ وزیر خزانہ نے تجویز کے بارہ میں وزیر اعظم سے محکمہ مالیات کیلئے مالیاتی رضامندی جاری کرنے کے تحریری احکامات حاصل کئے۔ مسئلہ کی نسبت اپنے بھرپور احساس کے پیش نظر میں نے وزیراعظم وقت سے ملاقات پر اور بعد میں موجودہ سیکرٹری مالیات کے دفتر میں جا کر مجوزہ پروگرام کی اہمیت اور ناگزیر ضرورت سے آگاہ کیا۔ مگر نتیجہ صفر رہا۔

ایک دفعہ پھر موجودہ وزیراعظم سے امید اور توقع کیساتھ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو قبل از ملازمت عملی تجربہ یعنی Pre-employment working experience دینے کے لئے تجویز کردہ پروگرام کو زیر غور لانے کی خاطر تحریری صورت میں تجویز ذیل میں پیش کی جاتی ہے کہ وہ آزادکشمیر میں AJK PM's Youth Employment Internship Program کے عنوان سے نوجوانوںکی فلاح و بہبود کے پروگرام کا آغاز کریں۔ پروگرام سے میٹرک سے ماسٹر ڈگری اور پروفیشنل ڈگری یافتہ تک کے نوجوانوں کی خاطر خواہ تعداد ابتدائی مرحلہ میں مستفید ہوگی۔پروگرام پر سالانہ اخراجات مقاصد اور افادیت کے مقابلہ میں معمولی ہیں ۔ تجویز کردہ پروگرام کے خدو خال انتظامی سہولت کے پیش نظراسی کالم میں ذیل پیراگراف میں بیان کئے جارہے ہیں۔

آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین 1974 میں Principles of Policy کے حصہ یعنی آرٹیکل 3-A کی ذیلی شق 3-J(b) کے تحت شدہ منصفانہ تقاضوں اور بیان کردہ اعلیٰ ترین مقاصد کے پیش نظر آزادکشمیر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پڑھے لکھے نوجوانوں کو اپنی اپنی تعلیمی استعداد اور صلاحیت کے حوالہ سے عملی تجربہ حاصل کرنے کی غرض سے انہیں عملی طور پر مثبت اور تعمیری سرگرمیوں میں مشغول و مصروف کرنے کی خاطر ''وزیراعظم آزادکشمیر یوتھ ایمپلائمنٹ انٹرن شپ پروگرام 2023'' سے موسوم انٹرن شپ روزگار پروگرام کو درج ذیل لازمی شرائط اور لوازمات کے تابع نافذ کرنے کی تجویز دی جاتی ہے:ـ
(i) مجوزہ انٹرن شپ پروگرام کے لئے رواں سال کے میزانیہ میں ایک ارب باون کروڑ روپے کے فنڈز پر مشتمل انٹرن شپ پروگرام فنڈ قائم کیا جائے۔
(ii) مجوزہ انٹرن شپ پروگرام کے تحت درج ذیل کٹیگری کے حامل تعلیم یافتہ نوجوانوں کو شامل کیا جائے گا جن کو ماہانہ بطریق ذیل معاوضہ ادا کیا جائے۔
کٹیگری،پی ایچ ڈی/ایم فل،مرحلہ اوّل تعدادانٹرن شپ100،ماہانہ وظیفہ50ہزار روپے،تخمینہ فنڈز(ملین)500۔
کٹیگری،ڈاکٹرز/ انجینئرز، مرحلہ اوّل تعدادانٹرن شپ700،ماہانہ وظیفہ40ہزار روپے،تخمینہ فنڈز280ملین۔
کٹیگری ، ماسٹر ڈگری /بی ایس (Hons))چار سالہ ڈگری، مرحلہ اوّل تعدادانٹرن شپ ایک ہزار، ماہانہ وظیفہ 30ہزار روپے،تخمینہ فنڈز300ملین۔
کٹیگری ، بی اے/ بی ایس سی/ایف اے/ ایف ایس سی/ایک سالہ ڈپلومہ ان کمپیوٹر سائنسز/ڈپلومہ ہولڈرز ان ہیلتھ سائنسز و ٹیکنالوجیز، مرحلہ اوّل تعدادانٹرن شپ،2ہزار، ماہانہ وظیفہ22ہزار، تخمینہ فنڈز440ملین۔
کٹیگری ، میٹرک ہمراہ مستند ڈپلومہ/ سرٹیفکیٹ ان کمپیوٹر کورسز،مرحلہ اوّل تعدادانٹرن شپ،25سو، ماہانہ وظیفہ18ہزار روپے، تخمینہ فنڈز450ملین۔
میزان۔ مرحلہ اوّل تعدادانٹرن شپ6300 ۔ تخمینہ فنڈز 1520ملین۔
(iii) انٹرن شپ پروگرام کے تحت استفادہ کے لیے اس سال درخواستیں یکم ستمبر تک آن لائن طلب کی جائیں اور First come first served کے اصول کے تحت تعلیمی اسناد میں حاصل کردہ میرٹ کی بنیاد پرانٹرن شپ کا استفادہ دیا جائے اور منتخب کردہ نوجوانان کو ان کی تعلیمی استعداد، پیشہ سے وابستگی کے ساتھ ساتھ ان کی متعلقہ شعبوں میں عملی تجربہ حاصل کرنے کے لیے اظہار کردہ دلچسپی کی بنیاد پر مختلف محکمہ جات میں منتخب نوجوانان کی باقاعدہ بطور انٹرنی (Internee) مامورگی یعنی Placement کی جائے جہاں یہ نوجوان اپنے اپنے منتخب کردہ شعبوں میں تفویض کردہ سرکاری امور کی انجام دہی کے نتیجہ میں عملی تجربہ حاصل کریں ۔
(iv) یوتھ انٹرن شپ ایمپلائمنٹ پروگرام کو طے کردہ مقاصد کی روح کے مطابق اور نافذ العمل شرائط کی روشنی میں نہایت شفاف انداز میں بار آور بنانے کی خاطر چیف سیکرٹری کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی بورڈ تشکیل دیا جائے۔ جس کا محکمہ نوجوانان سیکرٹریٹ ہو گا۔ اس مقصد کے لئے کسی طور نئے انتظامی سیٹ اپ تخلیق کرنے کی ضرورت نہ ہے۔
(v) مذکورہ پروگرام کی شفافیت اور نوجوانان کی آسان رسائی اور پروگرام کی شفافیت کو یقینی بنانے کی خاطر باقاعدہ Software کی تیاری جلد از جلد مکمل کی جا کر لازمی تشہیر کرتے ہوئے پروگرام کا آغاز کیا جائے۔

مجوزہ تعمیری پروگرام آزادکشمیر حکومت کی سطح سے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لئے پہلا مثبت اور مفید پروگرام ہو گا جس کے نتیجہ میں فوری طور کم از کم 6300 تعلیم یافتہ نوجوانوں کو مالی معاوضہ کے ساتھ اپنے اپنے متعلقہ شعبہ میں عملہ تجربہ حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ جس بناء پر انہیں ملک کے اندر اور بیرون ملک ملازمت کے حصول میں آسانی رہے گی۔ مجوزہ پروگرام کی افادیت اور جزیات کے حوالہ سے خواہش ظاہر ہونے پر باقاعدہ بریفنگ کا انتظام بھی کیا جا سکے گا۔ (فی امان اللہ)


واپس کریں