دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
5 اگست 2024 ء لندن میں کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
سید شبیر احمد
سید شبیر احمد
سید شبیر احمد
5اگست ،2019 کو بھارتی حکومت نے بھارت کے آئین کی شق 370 اور 35-A کو منسوخ کر کے ان شقوں کے تحت ریاست جموں وکشمیر کو دی گئی خود محتار ریاست کی حیثیت ختم کر کے ریاست جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کر کے اسے بھارت کا حصہ بنا لیا تھا۔ریاست جموں وکشمیر کی خود مختار اور متنازعہ حیثیت کو ختم کر کے بھارتی حکومت نے اقوام متحدہ کی اُس قرارداد کی براہ راست خلاف ورزی کی ہے جو ریاست جموں و کشمیر میں رہنے والوں کے حق خودارادیت کی تو ثیق کرتی ہے۔ کشمیری بھارت کی حکومت کے ان اقدام کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔دنیا بھر میں رہنے والے کشمیر ی ہر سال اس دن کویوم استعسال کے طور پر بھارتی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے دنیا بھر میں مظاہرے کرتے ہیں اور بھارتی حکومت سے آئین کی شق 370 اور 35-A کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کشمیر کی جداگانہ حیثیت کی برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
برطانیہ میں بسنے والے کشمیریوں نے5 اگست , 2024 کو یوم استعسال کے موقع پر برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ واقع 10 ڈائوننگ سٹریٹ ویسٹ منسٹر لندن اور برطانیہ میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف مظاہرہ اور وزیر اعظم کی رہائش سے بھارتی سفارت خانے تک مارچ کیا۔ اس پُرامن مارچ اور مظاہرے کا انعقاد گلوبل پاکستان کشمیر سپریم کونسل کے چیئرمین راجہ سکندر خان، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی اور سرپرست اعلی کل جماعتی کشمیر رابطہ کمیٹی برطانیہ مفتی فضل احمد قادری نے برطانیہ میں رہنے والے کشمیری اور پاکستانی نژاد برطانوی کمیونٹی کے تعاون سے کیا تھا۔
برمنگھم ، پیٹربورو،لیوٹن، واٹفورڈ سلوو،ریڈنگ، ڈربی ، کوونٹری،ڈڈلی اور بہت سے دیگر شہروں سے آنے والے جذبہ حب الوطنی سے سرشار برطانوی کشمیریوں کی بڑی تعداد انتہائی جوش و خروش سے اس مظاہرے میں شریک ہوئی ۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیرسے برطانیہ آئے ہوئے کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد بھی مظاہرے میں شریک تھی۔ سب مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھارکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔برطانیہ کے دیگر شہروں سے آنے والے مظاہرین برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ 10 ڈائوننگ سٹریٹ ویسٹ منسٹر لندن کے باہر اکٹھے ہوئے ۔ ایک گھنٹے سے زیادہ وقت پر محیط مظاہرے میں خواتین و حضرات نے بھارتی حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور مطالبہ کیا کہ بھارت کشمیر سے اپنی فوجیں نکالے۔ نہتے کشمیریوں کا قتل عام بند کیا جائے۔ بھارتی آئین کی شق 370 اور 35-A کو فوری بحال کر کے کشمیر کی آزادانہ اور خود مختار حیثیت کو بحال کیا جائے۔
برطانوی وزیر اعظم کی رہائش کے باہر احتجاج کرنے کا مقصد برطانوی حکومت کی توجہ حاصل کرنا تھا کیونکہ مسئلہ کشمیر پیدا کرنے میں برطانیہ کا اہم کردار تھا ۔مظاہرین نے برطانوی وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کی خلاف ورزی پر بھارتی حکومت پر دبائو ڈال کرکشمیریوں کو ان کاحق خود ارادیت دلانے میں کشمیریوں کی مدد کرے۔مظاہرے میں شریک کشمیری خواتین و حضرات کی ایک بڑی تعداد نے مظاہرین سے خطاب کیا۔پُر امن احتجاج کے بعد مظاہرین نے برطانوی وزیر اعظم کی رہائش سے بھارتی سفارت خانے کی طرف مارچ شروع کیا۔ مارچ میں شریک خواتین و حضرات نے ہاتھوں میں کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر انڈیا کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔ کشمیری مارچ کرتے ہوئے پرجوش انداز میں نعرے بھی لگا رہے تھے۔
موسم خوشگوار ہونے کی وجہ سے سینٹرل لند ن میں سیاحوں کی تعدادمعمول سے زیادہ موجود تھی۔ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے اس پُرامن مارچ کو دیکھا ۔ عالمی میڈیا کے نمائندوں کے علاوہ مقامی کشمیری ،پاکستانی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندے اس مارچ اور مظاہرے کی کورج کے لیے موجود رہے۔ مارچ کے شرکا بڑے نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس کی طرف سے طے شدہ راستے پر چلتے ہوئے ٹرایفالگر سکوائر سے ہوتے ہوئے بھارتی سفارت خانے کے سامنے پہنچے۔ لندن پولیس نے بھارتی سفارت خانے کے عین سامنے احتجاجی مظاہرے کے لیے جگہ مخصوص کی ہوئی تھی۔ پولیس کی ایک بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔مختلف شہروں سے آئی ہوئی کشمیری خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی مظاہرے میں شریک تھی۔سفارت خانے کے سامنے مظاہرین نے بھارتی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔
گلوبل پاکستان کشمیر سپریم کونسل راجہ سکندر خان، تحریک کشمیربرطانیہ کے صدر فہیم کیانی،سرپرست اعلی کل جماعتی کشمیر رابطہ کمیٹی برطانیہ مفتی فضل احمد قادری کے علاوہ مقبوضہ کشمیر سے حریت راہنما سید یوسف نسیم ایڈوکیٹ ،آزاد کشمیر سے برطانیہ آئے ہوئے گلوبل پاکستان کشمیرسپریم کونسل آزاد کشمیر کے صدر سید شبیر احمد،سابق میئر میرپور آزاد کشمیر چودھری محمد اشرف، سابق ممبر آزاد جموں و کشمیر اسمبلی محترمہ مہرالنساء اور بیرسٹر چودھری محمود حسین نے مظاہرین سے خطاب کیا۔ احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر فہیم کیانی نے بھارتی ظلم وزیادتی کے خلاف اور 5 اگست 2019کے اقدام کو منسوخ کر کے کشمیر کی جداگانہ حیثیت کو برقرار رکھنے کی قراداد پر مظاہرے میں موجود کشمیری راہنمائوں اور کشمیری نژاد برطانوی کمیونٹی نمائندوں سے دستخط کرو ائے اور راجہ سکندر خان اور دوسرے کشمیری راہنمائوں کی معیت میں وہ قرارداد بھارتی حکومت تک پہنچانے کے لیے بھارتی سفارت خانے کے اہلکاروں کے حوالہ کی۔ لندن پولیس کے نمائندے بھی ان کے ساتھ سفارت خانے میں گئے۔
بھارتی حکومت کے خلاف اس احتجاجی مظاہرے میں کشمیری نژاد برطانوی شہریوں اور آزاد کشمیر سے برطانیہ آئے ہوئے افراد نے شرکت کی جن میں سابق وزیر آزاد ریاست جموں و کشمیر محمود ریاض، صدر آزادریاست جموں و کشمیر کے مشیر چودھری دل پذیر، سابق میئر لیوٹن اور متحرک راہنما ریاض بٹ، سابق میئر سلائوو امجد عباسی، بیرسٹر محمود خان، راجہ عبدالحمید خان، صدر تحریک کشمیر یورپ محمد غالب، چیئرمین پیٹریاٹک فرنٹ چودھری طارق محمود، راجہ نوید خان، محترمہ شمیم شال، تحریک کشمیر برطانیہ کی سیکرٹیری اطلاعات ریحانہ علی ایڈوکیٹ، سوشل ایکٹوسٹ شگفتہ حمید خان، رخسانہ علی، متحرک نوجوان کشمیری راہنما شکیلہ بی بی، نائیلہ عظمت، محمد ریاض، اکرام الحق، محمد جمیل، شاہد اقبال، کونسلر ظہور احمد، افتخار جگنو، فوٹو جرنلسٹ اور ٹی وی اینکرعرفان طاہر، خواجہ محمد سلیمان، میرپور آزاد کشمیر سے شکیل رضا ایڈوکیٹ ۔ممبر اسٹاپ دی وار کولیشن ویسٹ مڈ لینڈاسٹیورٹ رچرڈسن اور دوسرے سیکڑوں مظاہرین کے ساتھ ساتھ برطانیہ بھر سے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادنے احتجاج میںشرکت کی۔ عالمی میڈیا کے علاوہ پاکستانی، کشمیری اور بنگالی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے مارچ اور مظاہرے کی بھرپور کورج کی۔
ایک کامیاب پُر امن احتجاج کے اختتام پر چیئر مین گلوبل پاکستان کشمیر سپریم کونسل راجہ سکندر خان اور صدر تحریک کشمیر برطانیہ فہیم کیانی نے احتجاج کے شرکا ، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ دینے پر ان کی حوصلہ افزائی کی۔ انھوں نے شرکا کو اپنے ارگرد رہنے والے افراد میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ترغیب دی اور انھیں کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی بھارتی غیر قانوی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرتے رہیں۔برطانیہ میں بسنے والے کشمیریوں کا جوش اورجذبہ دیکھ کر لگتا ہے انشااللہ ایک دن کشمیری اپنا حق خودارادیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔



واپس کریں