دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کی سیاسی قیادت اور اسثیبلشمنٹ کا شکر گزار ہوں،مافیاز کا خاتمہ کر دیا ہے۔وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق
No image اسلام آباد (پی آئی ڈی) 29 دسمبر 2024۔آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ اسلامی فلاحی ریاست کا تصور بہت آسان ہے مگر اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے بہت محنت درکار ہے ۔مجھے صحافت سے بہت دلچسپی ہے یہ میرا پسندیدہ شعبہ ہے ،حقائق سے آنکھیں نہیں چرانی چاہیں ۔ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلیے ایک منزل کا تعین کرنا ہو گا ، تاریخی ہیلتھ پیکج دیا ،2900 اساتذہ کی این ٹی ایس کے ذریعے شفاف بھرتی کو یقینی بنایا ،پی ایس سی شفاف انداز میں ریکروٹمنٹ یقینی بنا رہا ہے ،تمام سرکاری دفاتر میں بائیو میٹرک یقینی بنا رہے ہیں ،چھوٹے ملازمین کی عزت نفس کو بحال کیا ۔مافیاز کا خاتمہ کیا ،شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا 10 ارب کی لاگت سے سوشل پروٹیکشن فنڈ قائم کرکے فلاحی ریاست کا تصور دیا جس کا سروے مکمل کر کے لسٹیں فائنل کی جا رہی ہیں،3 ارب کی لاگت سے بیروزگاری کے خاتمے کیلیے انڈومنٹ فنڈ قائم کر رہے ہیں ۔ اتحادی حکومت کے اٹھارہ ماہ مکمل ہو چکے ہیں اللہ پاک کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے ہمیں عوام کی خدمت کا موقع دیا ۔اختیار خالصتا اللہ پاک کی جانب سے کسی بھی شخص کو تقویض کیا جاتا ہے یہ ذمہ داری اس مالک کائنات کی طرف سے ہوتی ہے وہ جب تک چاہے دیتا ہے اور جب چاہتا ہے چھین لیتا ہے ۔پاک فوج خطے میں ہندوستان کے خطرناک عزائم روکنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔پاکستان کی قومی سیاسی قیادت اور اسثیبلشمنٹ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے بھرپور تعاون فراہم کیا ۔کانٹوں بھرا مشکل سفر اللہ کے فضل سے طے کر رہا ہوں مالک سے چھ ماہ مانگے تھے اب تو اٹھارہ ماہ ہو چکے ۔مافیاز کا خاتمہ کر دیا ہے آج کوئی طاقتور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی جرات نہیں کر سکتا ۔مخلوق خدا کی خدمت کی نیت ہونی چاہیے اللہ پاک راستے کھول دیتا ہے۔نظریہ الحاق پاکستان ہماری اساس ہے جب تک اقتدار میں ہوں اپنی نظریاتی اساس پر پہرہ دونگا ۔مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلیے زیادہ متحرک ہونے کی ضرورت ہے میری حکومت کی ترجیحات میں اولیت تحریک آزادی کشمیر کو حاصل ہے ۔مجھ جیسے سیاسی کارکن کو اللہ پاک نے جو نواز دیا ہے اسپر ہر دم پروردگار کا شکر بجا لاتا ہوں ۔
وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے ان خیالات کا اظہار معروف اینکر پرسنز سے اظہار خیال کرتے ہوے کیا جن میں روف کلاسرا سینئر اینکر / نیو ٹی وی مجاید بریلوی سینئر اینکر / جی ٹی وی نیوز،سہیل اقبال بھٹی ایڈیٹر نارتھ / جی ٹی وی نیوز، اطہر کاظمی ( سینئر اینکر / سنو ٹی وی،کرن ناز (اینکر پرسن سما نیوز ،افتخار شیرازی بیورو چیف / ڈان نیوز ،ثمر عباس (اینکر پرسن دنیا نیوز ،محمد ریحان ڈائریکٹر نیوز ہم نیوز انعام اللہ ڈائریکٹر نیوز / جی این این نیوز، حنیف قمر، ڈائریکٹر نیوز / سچ نیوز،قمر چیمہ سینئر تجزیہ کار عادل نظامانی اینکر پرسن / ہم نیوز ,علینہ شگری اینکر پرسن / اے بی این نیوز ،اسد اللہ اینکر پرسن / 92 نیوز،ثنا مرزا اینکر پرسن / پبلک نیوز،خواجہ متین سینئر تجزیہ کار جی ٹی وی نیوز اور قیوم بخاری ڈائریکٹر نیوز جی ٹی وی شامل تھے ۔اس موقع پر وزیر اطلاعات پیر محمد مظہر سعید شاہ اور وزیر تعمیرات عامہ چوہدری اظہر صادق بھی موجود تھے ۔
انہوں نے کہا کہ پیدائش سے لیکر موت تک ہم سہاروں کے ذریعے چلنا چاہتے ہیں اشرف المخلوقات ہیں ،یورپ میں حکمرانوں کیلیے جو رولز ہیں وہ ان سے باہر نہیں جا سکتے ،ہمارے ہاں ابھی تک وہ قدریں نہیں ہیں ،یورپ میں اگر کسی کا کوئی سکینڈل آ جائے تو وہ فوری استعفی دے دیتا ہے جبکہ ہمارے ہاں ایسی کوئی روایت نہیں ہے،وزیراعظم نے کہا کہ دیکھیں آزادکشمیر میں ڈائسپورہ تیرہ سے پندرہ لاکھ ہے ہمارا جو بندہ یہاں سے جاتا ہے وہاں اسکو پناہ لینی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ غلط ہاتھوں میں چلا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جھوٹ سچ کی تمیز اب ختم ہو گئی ہے فیک نیوز تیزی سے پھیلتی ہے ،ڈی چوک واقعہ پر کتنی کنفیوژن پھیلی ،دنیا میں اخلاقیات کا جو پیمانہ ہے وہ حاصل کرنے کیلیے کام کرنا پڑتا ہے ریاست مدینہ کہنا آسان ہے اسے مکمل کرنا بہت مشکل ہے ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو چور بنانے میں جو کردار ادا کیا گیا اسکے نتیجے میں تیسری جماعت معرض وجود میں آئی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے صحافت سے بڑی دلچسپی ہے یہ میرا پسندیدہ شعبہ ہے ،اس ملک میں یہ اہم موقع ہے ہمیں سیاسی طور پر چیزوں کو ٹھیک کرنا ہو گا ،مجھے حقائق سے آنکھیں نہیں چرانی چاہیئں ،بلوچستان میں پہلی بار سرداروں اور نوابوں کی رٹ ختم ہوئی ہے اب جو خودکش ہے وہ پڑھا لکھا ہے اسے اپنے وسائل پر اختیار چاہیے ،اگر آپ نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو پھر ایک منزل کا واضح تعین کرنا ہو گا تب جا کر ملک اس بحران سے باہر آئے گا ،انہوں نے کہا کہ لوگ جب تجزیے کرتے ہیں تو وہ حقائق کو بیان نہیں کرتے ،اب بھی اس ملک میں 95 فیصد نے یہی رہنا ہے یہ جو برین ڈرین ہے یہ پانچ فیصد کا مسئلہ ہے ،پہلے جو یہاں سے جاتے ہیں انہیں اپنے گھر والوں کی فکر رہتی تھی اب ایسا نہیں رہا ،جو وہاں پیدا ہوئے ان کے مسائل الگ ہیں ،لا آف کامن سیینس تو سب میں ہے جب آپ پتلی تماشے کرتے ہیں جو پھر بیک لاگ بھی آتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی گھڑ سوار کو تربیت دینے کے بعد پھر اس سے گھوڑا چھینا نہیں جا سکتا ،ہماری یوتھ میں ایگریشن بہت ہے ،احساس محرومی بھی ہے ،لوگوں کے اندر غصہ ہے کہ یہ لوگ ہمارے ٹیکس کے پیسے سے عیاشی کر رہے ہیں اور یہ ان کا جائز غصہ ہے ،2016 میں باہر گیا اسوقت سکاٹ لینڈ کا ریفرنڈم تھا وہاں کے سینئر منسٹر سے ملا انتہائی سادگی سے وہ ملا میں تو حیران ہی رہ گیا ،مجھے یقین نہ آیے کہ یہ منسٹر ہے انہوں نے اپنے عوام اور خود میں فاضلہ کم رکھا ہے ہمارا پرابلم یہ ہے کہ سرکاری گاڑی پر سارے پرائیویٹ کام کرنا ہیں اسی لئے لوگوں میں غصہ بہت ہے میں خود سرکاری ٹائم کے بعد پرائیویٹ گاڑی استعمال کرتا ہوں مجھے کوئی ہوٹرز کا شوق نہیں ہے یہ احساس کمتری ہے اسے ختم کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ برٹش سوسائٹی قانون اور ضابطے کی پابند ہے ،غصہ تب آتا ہے جب امید ختم ہوتی ہے،ریاست اور حکمرانوں کا رشتہ کمزور ہوا کہ سپاسنامے پر سپاسنامہ میں نے اس پر پابندی لگا دی ہے وہی اعلان کرتا ہوں جو پورا کرتا ہوں ،بطور وزیراعظم بیس ماہ ہو گئے ہیں میں نے مالک سے چھ ماہ مانگے تھے چاہتا تھا کہ لوگوں کو بتائوں کہ حکومت اس طرح بھی کی جا سکتی ہے ،میں مطمئن ہوں کہ تنخواہ نہیں لیتا ،ٹی اے نہیں لیتا ،سرکاری گاڑی کم سے کم استعمال کرتا ہوں اب بھی پرائیویٹ گاڑی میں آیا ہوں ۔ستر سال میں پہلی حکومت ہے جس کا کوئی مالیاتی سیکنڈل نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں گیا تھا وہی باتیں کیں جو حقائق پر مبنی تھیں ،میرپور ایئرپورٹ بنا دیں تو اسلام آباد ایئرپورٹ متاثر ہو گا ،وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دس لاکھ فوج کے ساتھ الیکشن کروائے گئے ،نوجوانوں میں خودمختاری کی کوئی بات نہیں ہے یہ سب مس انٹر پریٹینشن ہے ،بٹل میں جو واقعہ ہوا اس سے سمجھ آ گئی کہ پاک فوج نہ ہو تو کنٹرول لائن پر رہنے والوں کا کیا حال ہو،تاو بٹ سے ایک مریض کو پاک فوج نے ریسکیو کیا ،اس دوران ان کے اپنے لیفٹیننٹ شہید ہو گئے ،ماحول ایسا بنا دیا گیا ہے کہ پاک فوج کیلیے بات کرنا مشکل ہو جائے پاک فوج نہ ہو تو خطے میں ہندوستان کے استعماری ایجنڈے کو روکنا مشکل ہو جائے،ہم نے آزادکشمیر میں سگریٹ مافیاز کے خلاف کریک ڈان کیا ،چائے مافیا ،آٹا مافیا کے خلاف کریک ڈائون کیا، اس سب سے وفاقی ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امید مرے گی تو انتشار بڑھے گا ،نیچرل پراسیس کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے اسی طرح چیزیں ٹھیک ہوں گی ،ڈیمو کریسی کو آگے بڑھنے میں ہی ملک کی بقا ہے۔2026 الیکشن کا سال ہے ،ووٹ عوام نے دینے ہیں اس وقت کچھ کہا نہیں جا سکتا ،اندرونی مفاہمت سے پولرائزیشن کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ،سترہ افراد جو شہید ہوئے ایسی پوسٹ پر بیٹھے تھے جو کنفرم شہادت والی پوسٹ تھی یہ بہادر پاک فوج ہی ہے جو ملک کیلیے جانیں دے رہی ہے ہم ایل او سی پر رہنے والے لوگ ہیں ہمیں پتہ ہے کہ فوج کیا ہوتی ہے ،بیماری کا پہلے سراغ لگایا جاتا ہے پھر اسکا علاج شروع کیا جاتا ہے ،میوزیکل چییرز کا کھیل جاری ہے پتلی تماشہ بھی وہی ہے یہی المیہ ہے اس سب میں امید ہے بھی کہ جس دور میں رہنا مشکل ہو اس دور میں جینا لازم ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے ،اینکر پرسن بھی رہا ہوں کالم نگار بھی رہا ہوں،ہم۔سسٹم کے بینیفشری ہیں ،اب ماڈل بدل چکے ہیں اخلاقیات ختم ہو کر رہ گئی ہیں ،سچ لکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے سیاست یا صحافت قربانی مانگتی ہے ،رٹھوعہ ہریام پل کا 160 سینٹی میٹر سترہ سال سے نہیں بنا اب جا کر اسکا کام شروع کروانے لگے ہیں اور چار ارب میں بن رہا ہے مجھ جیسے سیاسی کارکن کو اللہ پاک نے جو نواز دیا ہے اسکا میں ہر دم شکر ادا کرتا ہوں۔
واپس کریں