کیا وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جاۓ گی؟
محمد اسلم میر
وزیر اعظم آزاد ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے گزشتہ ماہ اپنی ہی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے وزیر کو کابینہ سے برطرف کیا۔ وزیر اعظم کی جانب سے وزیر صنعت چوہدری مقبول احمد کو جماعتی نظم وضط کی خلاف ورزی پر سترہ اگست کو وزات کا قلم دان واپس لیا گیا۔ لیکن دو ہفتے کے اندر ہی وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان نے دوبارہ مقبول احمد کو کابینہ میں شامل کیا۔ وزیر اعظم کی طرف سے اتنے بڑے فیصلے کے بعد اس پر قائم نہ رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ تنویر الیاس کی حکومت کے ساتھ ساتھ جماعت پر بھی گرفت آہستہ آہستہ کمزور ہوتی جارہی ہے۔ وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر ابھی اس ناکام مہم جوئی سے فارغ ہی نہیں ہوے تھے کہ اسپکر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوار الحق نے جماعت کے اندر وزیراعظم کے خلاف ایک اور نیا محاذ کھول دیا۔ ان دو واقعات کو مدنظر رکھتے ہوے اپوزیشن نے بھی صف بندی شروع کر دی جبکہ مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی قیادت بھی یہی چاہتی ہے کہ موجود ہ حکومت ناکام ہو اور پاکستان تحریک انصاف کو توڑ کر اسے ایک دھڑا الگ کر کے اس کا خاتمہ کیا جائے۔
اس سلسلے میں پاکستان پیپلزپارٹی کے دس رکنی وفد جسکی قیادت قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر کر رہے تھے نے نگران سیاسی امور برائے آزاد جموں وکشمیر محترمہ فریال تالپور سے کراچی میں زرداری ہاوس میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات تین گھنٹے تک جاری رہی۔ اس ملاقات میں کیا طے پایا وہ آنے والے دنوں میں سامنے آجائے گا۔ یہاں اس بات کا تزکرہ بھی ضروری ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر کے والد سردار الیاس خان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ آزاد کشمیر میں کسی بھی تبدیلی کو یقینی بنانے کے لئے صدر آصف علی زرداری کی رضامندی ضروری ہے ۔ مسلم لیگ نواز کے صدر شاہ غلام قادر نے بھی واضع کیا کہ انہیں سردار تنویر الیاس کے خلاف کسی بھی ممکنہ تحریک عدم اعتماد کا علم نہیں ہے۔ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نواز کے رکن اسمبلی راجہ فاروق حیدر اور وزیر اعظم تنویر الیاس ایک دوسرے کے اتنے قریب آچکے ہیں کہ وزیر اعظم تنویر الیاس انہیں اپنے گھر کے مہمان خانے کی دیوار پر سجی قیمتی بندوق اتار کر انہیں تحفے میں دے دی۔ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان اس وقت حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ تعلق رکھنے والے ہر رکن اسمبلی کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں اور ان کے جائز مطالبات کو بھی مانتے ہیں۔ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو اس وقت جماعت کے اندر سے سب سے زیادہ خطرہ اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوار الحق سے ہے جو اپنے آپ کو متوقع وزیر اعظم کے امیدوار کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لئے تیار نہیں۔
اس سلسلے میں اسپیکر چوہدری انوار الحق نے قانون ساز اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائدین کے ساتھ نشتیں بھی کیں اور ان میں سے بعض ارکان اسمبلی نے انہیں تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ووٹ دینے کا وعدہ بھی کیا۔ چوہدری انوار الحق کی اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے ساتھ مسلسل ملاقاتوں کے بعد وزیر اعظم سردار تنویر الیاس اور ان کے درمیان فاصلے مزید بڑھ گے۔ اسپیکر چوہدری انوار الحق نے شروع دن سے وزیر اعظم تنویر الیاس کی حمایت کی لیکن گزشتہ کئی مہینوں سے میر پور ڈویژن میں صدر آزاد ریاست جمو ں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود کی سرکاری انتظامیہ کے معاملات میں دلچسپی اور سرکاری ملازمین کے تبادلوں میں ان کے بیٹے وزیر فزیکل پلاننگ و ہاسنگ یاسر سلطان کی دلچسپی نے اسپکر چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم تنویر الیاس سے اور دو ر کر دیا۔ اسپیکر انوار لحق اور صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا تعلق میر پور ڈویژن سے ہے ۔ چوہدری انوار الحق کا آبائی ضلع بھمبر ہے جو میرپور ڈویژن کا حصہ ہے ۔ اسپیکر کا یہ مطالبہ ہے کہ جس طرح میر پور ڈویژن کے سرکاری دفاتر میں صدر بیرسٹر سلطان کو رسائی دی جارہی ہے اسی طرح انہیں بھی دی جائے تاکہ ان کے انتظامیہ سے جڑے مسائل بھر وقت حل ہو سکیں ۔ اسپیکر چوہدری انوار الحق کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کی طرف سے ان کے مقابلے میں صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے فرزند یاسر سلطان اور رشتہ دار وزیر برقیات چوہدری ارشد کو میر پور ڈویژن کے سرکاری معاملات میں زیادہ رسائی دی جارہی ہے جو ان کے لئے ناقابل برداشت ہے ۔ میرپور ڈویژن میں صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود کو انتظامی معمالات میں اسپیکر کے مقابلے میں زیادہ اہمیت دینے سے وزیر اعظم کے خلاف چوہدری انوار الحق اور زیادہ متحرک ہو گے۔ اسپیکر کے متحرک ہونے سے وزیر اعظم اور اسپکر کے دفاتر میں فاصلے بھی مزید بڑھ گے۔ صدر بیرسٹر سلطان اور اسپیکر چوہدری انوار الحق ایک دوسرے کے سخت خلاف ہیں اور گزشتہ عام انتخابات کے دوران چوہدری انوار الحق نے ایک کارنر میٹنگ میں کہا کہ تحریک انصاف کے اس وقت کے صدر بیرسٹر سلطان پارٹی کے امیدوار کے بجائے ان کے سیاسی حریف مسلم لیگ نواز کے امیدوار و سابق وزیر طارق فاروق کی خفیہ حمایت کرتے رہے تا کہ میں انتخاب ہار جاوں۔
اسپیکر چوہدری انوار الحق اور وزیر اعظم تنویر الیاس کے درمیان بڑھتی دوری کو ختم کرنے اور ممکنہ تحریک عدم اعتماد کو روکنے کے لئے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے پاکستان تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عامر کیانی کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں کہا کہ جماعت کی مرکزی قیادت قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر انوار الحق سے بات کرئے ۔ عامر کیانی نے تنویر الیاس سے ملاقات کے بعد عمران خان کو ساری صورت حال سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے واضع کیا کہ آزاد جموں وکشمیر میں تنویر الیاس ہی وزیر اعظم رہیں گے۔ تنویر الیاس کو عمران خان کی طرف سے یہ یقین دھانی اپنی جگہ اہم ہے اور وقتی طور پر ان کو وزارت عظمی سے کوئی ہٹا نہیں سکتا لیکن دوسری جانب اسپیکر قانون ساز اسمبلی اور صدر ریاست کے درمیان بڑھتی دوریوں کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان سردار تنویر الیاس کا ہو رہا ہے۔
صدر آزاد کشمیر اور اسپیکر کے درمیان جاری اختلافات کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر وزیراعظم سردار تنویر الیاس ہو رہے ہیں ۔اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوار الحق کسی بھی وقت ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم تنویر الیاس کے لئے اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوار الحق اور صدر بیرسٹر سلطان کے درمیان اختلافات کسی بڑے سیاسی حادثے کا باعث بھی بن سکتے ہیں اور اگر ان دونوں رہنماوں کو تنویر الیاس یکساں طور پر چلانے میں ناکام ہوئے تو اس کے نتیجے میں کسی بھی وقت وہ تحریک عدم اعتماد کی صورت میں وہ وزارت عظمی سے محروم ہوں گے۔
بشکریہ روزنامہ دنیا
واپس کریں