دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر میں نئی سیاسی جماعت کی تیاریاں
محمد اسلم میر
محمد اسلم میر


آزاد جموں و کشمیر میں اتحادی حکومت کو مضبوط سیاسی بنیاد فراہم کرنے کے لئے ایک اور نئی سیاسی جماعت کے قیام کے امکانات ہر گزرتے دن کے ساتھ روشن ہوتے جا رہے ہیں، ابتدائی طور پر اس نئی سیاسی جماعت کے سرابرہ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چودھری انوار الحق ہو سکتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے صدر و سابق وزیر اعظم سردار عبد القیوم خان نیازی، محترمہ شاہدہ صغیر اور سمندر پار مقیم کشمیریوں کی مخصوص نشست سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب رکن اسمبلی چودھری اقبال کے سوا پی ٹی آئی کے تمام ارکان قانون ساز اسمبلی اس نئی سیاسی جماعت کی اگلی صفوں میں نمایاں طور پر نظر آنے کا امکان ہے۔

نئی سیاسی جماعت بننے سے ایک تو آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سے پاکستان تحریک انصاف کو دو تین ارکان اسمبلی تک محدود کر دیا جائے گا اور دوسرا وزیر اعظم چودھری انوار الحق حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے دبا سے بھی آزاد ہونا چاہتے ہیں، نئی سیاسی جماعت کے قیام کا راستہ اس وقت اور آسان ہوگیا جب گزشتہ ہفتے ہائیکورٹ کے فل بنچ نے آزاد جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کو غیر قانونی قرار دیا، آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے فیصلہ سنا تے ہوئے الیکشن کمیشن آف آزاد جموں و کشمیر کو تنبیہ کی کہ آئندہ وہ سیاسی جماعتوں کی عبوری رجسٹریشن جیسے عمل سے گریز کرے۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کے بعد چیئرمین ضلع کونسل اور میئر کے الیکشن میں جماعتی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر بہت سے کونسلرز کو نوٹسز جاری کئے تھے، متاثرہ کونسلرز نے آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور اسی کے ساتھ عدالت میں سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ جب ایک سیاسی جماعت کی بنیاد درست نہیں ہے تو وہ کسی کو نوٹس جاری نہیں کرسکتی،آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صداقت حسین راجہ، جسٹس میاں عارف ، جسٹس سردار اعجاز اور جسٹس خالد رشید پر مشتمل لارجر بنچ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ جب سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن قانون کے مطابق نہیں ہے تو وہ کسی بھی سیاسی کارکن اور فرد کو نوٹس جاری کرنے کے مجاز نہیں ہیں، آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2020 میں عبوری رجسٹریشن کی گنجائش موجود نہیں ہے فیصلے کی روشنی میں قانون ساز اسمبلی کے ممبران اور کونسلرز اب آزاد تصور ہونگے ان ممبران پر اب جماعتی نظم و ضبط کی پابندی لاگو نہیں ہوگی۔

آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے جہاں تینوں مقبول سیاسی جماعتوں مسلم لیگ نواز، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی کو دوبارہ الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کے مراحل سے گزرنا پڑے گا وہاں نئی مزید سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کے لئے بھی دروازے کھل گئے ہیں۔

اس وقت پورے آزاد جموں و کشمیر میں بجلی بلوں میں اضافی ٹیکسز کے حوالے سے لوگوں میں غصہ پایا جاتا ہے اور وہ پرانی سیاسی جماعتوں اور ان کے سیاسی چہروں سے بھی اکتا گئے ہیں، اس سیاسی خلا کو پر کرنے کے لئے ایک اور نئی سیاسی جماعت کا مستقبل روشن ہے، اگر نئی سیاسی جماعت وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی سرپرستی میں قائم کی گئی تو اسے نہ صرف موجودہ حکومت کو استحکام ملے گا بلکہ پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی جماعتوں کے بعض ارکان قانون ساز اسمبلی اس نئی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں۔

بجلی بلوں اور حکومت کے خلاف آئے روز مظاہروں کو ختم کرنے کے لئے وزیر اعظم چودھری انوارا الحق نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے مزاکرات کیلئے وزیر حکومت فیصل ممتاز راٹھور کی قیادت میں 16 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔آزاد جموں و کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی نے بجلی اور دیگر عوامی مسائل کے حل کیلئے گزشتہ جمعرات آزاد جموں و کشمیر کے 10 اضلاع میں پہیہ جام اور شٹر ڈان ہڑتال کی، دن بھر تمام بازار، پبلک ٹرانسپورٹ بند رہی جبکہ نجی تعلیمی اداروں سمیت سرکاری دفاتر میں احتجاج کی وجہ سے حاضری بھی معمول سے انتہائی کم رہی ، وزیراعظم چودھری انوارالحق نے آزادجموں و کشمیر کی 30 رکنی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیلئے قائم اس کمیٹی کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات کرنے کا با ضابطہ اختیار دیا ہے، کمیٹی میں فاروڈ بلاک، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے وزرا شامل ہیں۔جبکہ پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل اور وزیر حکومت فیصل ممتاز راٹھور اس مزاکراتی کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے، آزاد جموں و کشمیر میں نئی سیاسی جماعت کے قیام سے جہاں وزیر اعظم چودھری انوار الحق کو سب سے زیادہ سیاسی فائدہ ہوگا وہاں آزاد جموں و کشمیر میں نوجوانوں اور سیاسی کارکنان کو اپنا سیاسی مستقبل سنوارنے کے لئے ایک اور نئی سیاسی جماعت کا پلیٹ فارم بھی میسر آئے گا۔

دوسری جانب نئی سیاسی جماعت بننے کے بعد لوگ خود بخود پرانی جماعتوں سے الگ ہو کر اس میں اپنی سیاسی قسمت آزمائی کریں گے، آزاد جموں و کشمیر کا نوجوان سال 2011 سے 2016 اور سال 2016 سے 2021 تک بالترتیب پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کی حکومتوں کی کار کردگی دیکھ کر نہ صرف مایوس ہے بلکہ اس نتیجہ پر پہنچ چکا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں ایک صاف اور عوامی امنگوں پر پورا اترنے والی سیاسی جماعت ہونی چاہے تاکہ روایتی سیاست دانوں سے ہٹ کر نوجوان طبقہ قانون ساز اسمبلی میں پہنچ جائے۔

بشکریہ روزنامہ ' دنیا'
واپس کریں