خورشید حسن خورشید، ریاست جموں وکشمیرمیں تحریک پاکستان کا استعارہ
محمد اسلم میر
قائد اعظم کے پرائیویٹ سیکریٹری اور سابق صدر آزاد جموں وکشمیر خورشید حسن خورشید ریاست جموں وکشمیر میں تحریک پاکستان کا استعارہ سمجھے جاتے ہیں، وہ نہ صرف اہل کشمیر بلکہ اہل پاکستان کے بھی بڑے لیڈر تھے جس کا اعتراف پاک فوج نے ان کی 36ویں برسی کے موقع پر ان کے مزار پر سلامی دے کربھی کیا۔ 3 جنوری 1924 کو سرینگر میں پیدا ہونے والے خورشید حسن خورشید تحریک پاکستان میں زمانہ طالبعلمی سے ہی ایس پی کالج سرینگر میں ایک طالبعلم رہنما کے طور پر متحرک رہے ، ان کی قابلیت اور ذہانت کو دیکھ کر قائد اعظم نے تحریک پاکستان کے آخری دنوں میں اپنے دورہ سرینگر کے دوران اس نوجوان طالبعلم کو اپنا پرائیویٹ سیکریٹری تعینات کر دیا تھا۔قائد اعظم کی وفات کے بعد کے ایچ خورشید صدر ایوب کے زمانے میں آزاد جموں وکشمیر کی سیاست میں متحرک ہو ئے اور یوں آپ 1959 سے 1964 تک آزاد جموں وکشمیر کے صدر رہے، اس دوران کے ایچ خورشید کے سیاسی مخالفین میدان میں ان کا مقابلہ تو نہ کر سکے تو انہوں نے اس باکردار سیاست دان اور لیڈر کو خود مختار کشمیر کا حامی پیش کر کے ان کے لئے نئے مسائل پیدا کئے جس کے بعد وہ اور ان کی جماعت لبریشن لیگ زیر عتاب آگئی ۔خورشید حسن خورشید گیارہ مارچ 1988 کو میر پور بار ایسو سی ایشن کی تقریب سے خطاب کرنے کے بعد بس میں میر پور سے لاہور جا رہے تھے کہ گوجرانوالہ بائی پاس کے مقام پر ان کی گاڑی حادثے کا شکا ر ہو گئی ، سابق صدر آزاد جموں وکشمیر جاۓ حادثہ پر ہی راہی عدم ہوگئے۔
آزاد جموں وکشمیر کے دارالحکومت کے قلب میں بانی پاکستان کی آخری آرام گاہ کی طرز پر سفید سنگ مرمر سے تعمیر عالیشان مزار پر ایک حیران کن منظر تھا، 11 مارچ سال 2024 کو پاکستان کی بری فوج نے ریاست جموں وکشمیر کی 76 سالہ تاریخ کو درست کر تے ہوئے لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف رہنے والے لوگوں کے مقبول لیڈر خورشید حسن خورشید کوخراج عقیدت پیش کیا ۔آزاد جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار پاک فوج کے دستوں نے کسی سیاسی رہنما کی برسی کے موقع پر ان کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور انہیں سلامی دی۔ ؒیہ صرف تحریک پاکستان میں ان کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف ہی نہیں تھا بلکہ اس عمل سے بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی روح کو بھی سکون ملا ہو گا کہ آج ان کا دست راست اور تحریک پاکستان میں ان کے ساتھی کو وہ سب کچھ لوٹا دیا گیا جس کے لئے اس نے سرینگر سے پاکستان ہجرت کی اور قائد اعظم کے ساتھ رہے۔
قائد اعظم نے تحریک پاکستان میں کے ایچ خورشید کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”پاکستان بنانے میں ان کی مدد ان کے ٹائپ رائٹر اور پرائیویٹ سیکریٹری خورشید حسن خورشید نے کی “ بابائے قوم کے یہ الفاظ ریاست جموں وکشمیر کے ہر باسی کے دل میں گھر کر گئے یوں ہر کشمیری آج بھی اپنے آپ کو پاکستانی سمجھتے ہو ئے فخر محسوس کرتا ہے۔کے ایچ خورشید نے قائد اعظم کے ساتھ رہ کر تحریک پاکستان میں شب وروز ایک کردیئے اور آزاد جموں وکشمیر کی عوام کو حق رائے دہی دیا لیکن آزاد جموں و کشمیر کی حکومت ان کی تصویر کو تاحال سرکاری دفاتر میں آویزاں کرنے کی اجازت نہیں دے رہی جو اس پائے کے قومی لیڈر کے ساتھ نا انصافی ہے۔
خورشید جہاں تاب کی ضو تیرے شرر میں
آباد ہے اک تازہ جہاں تیرے ہُنر میں
بشکریہ روزنامہ دنیا
واپس کریں