محمد اسلم میر
پچیس جون کو آزاد جموں و کشمیر میں پی ڈی ایم حکومت نے دو رکنی کابینہ میں توسیع کردی ، یوں 65روزطویل انتظار کے بعد مزید 27 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا، وزیراعظم ہاؤس کی نئی تعمیر کی گئی عمارت میں حلف برداری کی تقریب میں صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے وزرا سے حلف لیا۔ نئے حلف اٹھانے والوں میں پاکستان پیپلزپارٹی سے 8، مسلم لیگ نواز 3 اور فارورڈ بلاک کے16 وزرا شامل ہیں۔حلف اٹھانے کے بعد وزراء نے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ کہا کہ تاریخ ساز بجٹ کیساتھ علاقے میں تعمیروترقی کا انقلاب لائیں گے اور عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ ادھر مخلوط حکومت میں شامل اراکین میں چوہدری یاسین، شاہ غلام قادر، سردار یعقوب، سردار عتیق اور فاروق حیدر کے سوا خواتین اراکین اسمبلی سمیت دیگر ممبران کو مشیر اور معاونین خصوصی لیا جائے گا، جبکہ وزراء حکومت کو عید الاضحی کے بعد محکمے دے جایں گے۔
آزاد جموں و کشمیر میں پی ڈی ایم حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کو اس وقت دھچکا لگا جب جماعت کی خواتین ونگ کی صدر اور رکن قانون ساز اسمبلی نبیلہ ایوب نے مشیر کی حثیت سے حلف اٹھانے سے انکار کیا اور جماعت کی قیادت پر واضح کیا کہ وہ وزارت کے علاوہ کوئی اور حکومتی عہدہ نہیں لیں گی۔ نبیلہ ایوب زمانہ طالبعلمی سے پاکستان پیپلزپارٹی سے وابستہ ہیں اور انہیں بے نظیر بھٹو کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ باغ کے حالیہ ضمنی الیکشن میں نبیلہ ایوب نے ذاتی اثر و رسوخ استعمال کر کے جماعت اسلامی آزاد جموں کشمیر کو پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ضیا القمر کے حق میں غیر مشروط بنیادوں پر حمایت حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ادھر وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے وزارت خزانہ کے علاوہ تا حال کسی وزیر کو کوئی محکمہ الاٹ نہیں کیا اور یہ محکمہ بھی بجٹ منظور ہونے کے بعد وقار نور سے واپس لیا گیا۔ وزیر اعظم کی اس پالیسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ وفاق کے سیاسی موسم کو دیکھ کر حتمی فیصلے کریں گے۔
وزیر اعظم چوہدری انوار الحق ایک منجھے ہوئے سیاست دان ہیں اور وہ موجودہ حکومت کی آڑ میں اپنے مستقبل کی سیاست کو بھی مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم اس انتظار میں ہیں کہ وفاق میں جس سیاسی جماعت کے اقتدار میں آنے کے امکانات ہوں چوہدری انوار الحق اسی جماعت کے قریب جانے کی کوشش کریں گے۔ سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان کے بعد سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی جعلی تعلیمی ڈگری کیس میں نااہلی کے بعد اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ ملک کے چاروں صوبوں اور وفاق کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی ایک ساتھ ہی انتخابات کراۓ جایں۔ پورے مللک بشمول آزاد جموں و کشمیر میں ایک ساتھ انتخابات سے جہاں جمہوریت مضبوط ہوگی وہاں اسے کراچی سے کشمیر اور گلگت تک قوم یکجہتی کو بھی فروغ ملے گا۔
پاکستان مسلم لیگ نواز آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے بھی گزشتہ روز اٹھمقام میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ آزاد جموں و کشمیر میں پی ڈی ایم حکومت کو چوں چوں کا مربہ اور مکس اچار قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جس کا جو جی چاہے فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عام انتخابات کے ساتھ آزاد جموں کشمیر میں بھی الیکشن کا بگل بج سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی سے ہمارا کوئی اتحاد نہیں۔ دونوں جماعتیں اپنے اپنے منشور اور نظریات رکھتی ہیں اور آئندہ الیکشن میں دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گی۔ پاکستان کی طرح آزاد جموں و کشمیر میں تحریک انصاف ختم ہو چکی ہے ۔ مسلم لیگ نواز کا مقابلہ روایتی حریف پاکستان پیپلز پارٹی سے ہو گا۔ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق کے انداز حکمرانی اور ان کی حکومت کی اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ نواز کے صدر شاہ غلام قادر کے بیانات سے لگ رہا ہے کہ یہاں کی سیاسی جماعتیں بھی وفاق اور چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر میں بھی ایک ساتھ ہی الیکشن چاہتی ہیں۔
بشکریہ محمد اسلم میر ۔ روزنامہ دنیا
واپس کریں