آزاد جموں و کشمیر میں وزارتوں پر ڈیڈ لاک بر قرار
محمد اسلم میر
وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے بیس اپریل 2023 کو حکومت سنبھالی۔ پہلے مرحلے میں دو وزرا حکومت نے حلف اٹھایا اور اس کے بعد دوسرے مرحلے میں مزید وزرا کو کابینہ میں شامل کیا گیا۔ کابینہ مکمل ہونے کے بعد تاحال وزرا کو محکمے جاری نہیں کئے گے۔ گزشتہ روز وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے اتحادیوں کے ساتھ طویل مشاورت کی اور وزرا کو محکمے جاری کرنے پر اتفاق نہ ہو سکا یوں 12 ستمبر کو وزرا کو دیے جانے والے محکمے ایک مرتبہ پھر تعطل کا شکار ہو گے۔ بدھ کے روز وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اتحادی جماعتوں کے صدور کی مرضی کے مطابق وزرا کو محکمے جاری کریں گے۔ تاہم وزیر اعظم چوہدری انوار الحق محکمہ لوکل گورنمنٹ اور دیگر اہم وزارتیں اتحادی جماعتوں مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کو نہیں دینا چاہتے ہیں۔
وزرا کو محکمے جاری کرنے میں تاخیر سے حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی سب سے زیادہ پریشان دکھائی دے رہی ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں عدالتی حکم پر سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو نا اہل قرار دینے کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ نواز اور پاکستان تحریک انصاف کے منحرف ارکان قانون ساز اسمبلی نے ملکر مشترکہ حکومت بنا دی۔ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے انداز حکمرانی کے خلاف اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ نواز میں تقسیم بھی واضح نظرآرہی ہے۔ مسلم لیگ کے رکن اسمبلی اور سینئر لیڈر راجہ فاروق حیدر خان نے مظفرآباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کی جماعت بہت جلد حکومت سے الگ ہو سکتی ہے۔ لیکن دوسری جانب وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کو سردار تنویر الیاس کے مقابلے میں وزیر اعظم بنانے میں فاروق حید ر شروع دن سے مسلم لیگ ن کے تحفظات کے باوجود سب سے آگے تھے۔
جس دوران راجہ فاروق حیدر نے حکومت سے علیحدگی کی بات کی اس وقت مسلم لیگ نواز کے سیکریٹری جنرل چوہدری طارق فاروق لندن میں تھے اور بغیر کسی تاخیر کے فاروق حیدر کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ مسلہ جماعت کے مرکزی صدر میاں محمد نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے ساتھ بھی اٹھایا۔ دوسری جانب مسلم لیگ نواز آزاد جموں و کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر فاروق حیدر کی طرف سے اتحادی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کے حوالے سے کی گی پریس کانفرنس کے دوران عمرہ کی ادائیگی کے باعث سعودی عرب میں تھے لیکن پاکستان واپس آتے ہی انہوں نے فاروق حیدر کی طرف سے اتحادی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کے حوالے سے پریس کانفرنس کے جواب میں کہا کہ پہلے فاروق حیدر کو چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم بنانے میں جلدی تھی اب بغیر مسلم لیگ نواز کی لیڈرشپ سے مشاورت کئے وہ کس طرح حکومت سے الگ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا اتحادی حکومت کے ساتھ رہنے یا الگ ہونے کا فیصلہ مسلم لیگ نواز کی قیادت مل بیٹھکر کر ے گی۔ کسی فرد واحد کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ حکومت سے علیحدگی کی باتیں کرے۔
وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کے بلوں میں اضافے کے بعد آزاد جموں و کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کو کمال مہارت اور سیاسی بصیرت سے ہینڈل کیا۔ یوں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ان مظاہروں کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہو گیں۔ ان مظاہروں کے دوران وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے حکومتی رٹ کو کمزور نہیں ہونے دیا اور واضح کیا کہ کسی کو بجلی مفت میں نہیں ملے گی۔ صارفین کو بل ادا کرنے ہوں گے اور ان کی جائز شکایات کا ازالہ کیا جاے گا۔دوسری جانب آزاد جموں وکشمیر میں استحکام پاکستان پارٹی کے صدر و سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان نے بھی عوامی رابطے تیز کر دے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کر کے تنظیم سازی کا کام شروع کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف نے بھی جماعتی عہدہ دارن کو تبدیل کر کے میر عتیق الرحمن کو پاکستان تحریک انصاف کا سیکرٹری جنرل بنا دیا۔ میر عتیق الرحمن کو حلقہ کوٹلہ میں بلدیاتی انتخابات میں نمایاں کامیابی ، تسلی بخش کار کردگی اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مشکل وقت میں ساتھ نبھانے کی وجہ سے پارٹی کا سیکریٹری جنرل بنا دیا گیا۔
بشکریہ روزنامہ دنیا
واپس کریں