بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مظفرآباد میں اہم اجلاس
محمد اسلم میر
آزاد ریاست جموں کشمیر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ 31 سال کے بعد 27 نومبر کو منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شمالی اضلاع میں سردی اور بالائی مقامات پر برفباری کے باوجود زور و شور سے جاری ہیں۔ دوسری جانب آزاد ریاست جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر کے تین رکنی بنچ جسکی سربراہی چیف جسٹس جسٹس راجہ سعید اکرم کر رہے تھے نے 31 اکتوبر کے فیصلے میں ممبر الیکشن کمیشن فرحت علی میر کو کام سے روک دیا او ر کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 30 نومبر مقرر کردی۔ آزاد جموں کشمیر الیکشن کمیشن چیف الیکشن کمشنر ، سینئر ممبر الیکشن کمیشن اور ممبر الیکشن کمیشن سمیت تین افراد پر مشتمل ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن فرحت علی میر کی بر طرفی کے بعد عملا الیکشن کمیشن آزاد جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کی رفتار متاثر ہوگئی ہے ۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آزاد جموں وکشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 1974 کے مطابق آزاد جموں وکشمیر الیکشن کمیشن چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران پر مشتمل ہوتا ہے ۔ سپریم کورٹ کی طرف سے ممبر الیکشن کمیشن فرحت علی میر کو کام سے روکنے کے بعد کیا نامکمل الیکشن کمیشن کی نگرانی میں27 نومبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات قانونی قرار دیے جاسکتے ہیں؟ دوسری جانب آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کے قائدین نے وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ کے ذریعے حکومت آزاد جموں وکشمیر کو خط لکھوایا کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور سیلاب کے باعث وہ آزاد جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے اضافی فورس نہیں بھیج سکتے ہیں۔ مشیر وزیر اعظم پاکستان برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ کا آزاد جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے لے سیکورٹی فورس کی فراہمی کے حوالے سے خط خالص سیاسی بنیادوں پر لکھا گیا تھا ۔ مشیر وزیر اعظم پاکستان برائے امور کشمیر قمر زما ن کائرہ کے اس خط سے ایک مرتبہ پھر واضح ہو گیا کہ مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی آزاد جموں وکشمیر کی مقامی لیڈرشپ بلدیاتی انتخابات رکوانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس کے لئے ان دونوں جماعتوں نے وفاقی وزارت امور کشمیر کو استعمال بھی کیا۔
گزشتہ ہفتے ان دونوں جماعتوں کے مرکزی قائدین نے ایک ساتھ اسلام آباد اور مظفرآباد میں بلدیاتی نتخابات کو ملتوی کرنے کے حوالے سے پریس کانفرنسز بھی کیں۔ ادھر وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر سردار تنویر الیاس کو وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے یقین دلایا ہے کہ وہ آزاد جموں و کشمیر میں بیک وقت انتخابا ت کرانے کے لئے اضافی فورس دیں گے ۔ وزیر اعظم تنویر الیاس کے سوا آزاد جموں وکشمیر کا کوئی رکن اسمبلی اور سیاست دان بلدیاتی انتخابات کے حق میں نہیں ہیں۔ گزشتہ اکتیس سال سے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا ہر رکن سالانہ کروڑوں روپے شہری اور دیہی علاقوں میں مختلف عوامی سکیموں کے نام پر اپنے عزیر و اقارب اور مخصوص سیاسی کارکنان میں تقسیم کرتے رہے۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد سالانہ پانچ کروڑ روپے مالیت کی سکیمیں ہر انتخابی حلقے میں براہ راست بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے تقسیم ہوں گی۔
ادھر 15 نومبر کو چیف الیکشن کمشنر آزادجموں وکشمیر جسٹس ریٹائرڈ عبدالرشید سلہریا نے کہا کہ آزادکشمیر میں بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق مقررہ وقت پر ہونگے، حکومت آزادکشمیر نے بلدیاتی انتخابات کیلئے مطلوبہ سوفیصد فنڈز فراہم کردیے ہیں اور اس وقت تک 28کروڑ کے اخراجات بھی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے سیاسی راہنماوں سے اپیل کی کہ ایسے بیانات سے گریز کریں جن سے مایوسی اور انارکی پھیلے، آزادکشمیر کے عوام اور سیاستدان اس قومی فریضے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور بلدیاتی انتخابات کے عمل کو مکمل کروانے میں ان کی معاونت کریں۔شدید موسمی حالات کے پیش نظرزیادہ برفباری والے علاقوں میں انتخابات کا فیصلہ پولنگ کا دن قریب آنے پر کیا جائیگا۔ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے عوام بھرپور تیاری کریں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کے دوران امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے سیکورٹی فورسز کی فراہمی حکومت آزادکشمیر کی ذمہ داری ہے اور اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے سیکورٹی فورسز کی فراہمی کی مکمل یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ان کی وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے بات ہوئی ہے اور وہ سیکورٹی فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ الیکشن کمیشن کے سینئر رکن راجہ محمد فاروق نیاز نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کیلئے بیلٹ پیپر کی پرنٹنگ کا عمل مکمل ہو چکا اور چھ اضلاع میں پولنگ میٹریل بھی تقسیم کر دیا گیاہے۔ بلدیاتی انتخابات کے دوران آزادکشمیر کے 29لاکھ50ہزار129ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ بلدیاتی انتخابات کے دوران10556امیدوار مدمقابل ہیں جبکہ51امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ ممبرا لیکشن کمیشن نے کہاکہ آزادکشمیر میں 10ضلع کونسلز،5میونسپل کارپوریشنز،14میونسپل کمیٹیز،12ٹاون کمیٹیز اور278یونین کونسلز پر بلدیاتی انتخاب ہوگا جبکہ آزادکشمیر میںرائے دہندگان کی فہرستیں اور حلقہ بندیوں کا مرحلہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔
محمد اسلم میر
بشکریہ روزنامہ ' دنیا'
واپس کریں