آزاد کشمیر میں ن لیگ نے پی ٹی آئی سے اسمبلی سیٹ چھین لی
محمد اسلم میر
آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کو ایک اور جھٹکا اس وقت لگا جب حلقہ ایل اے 35 جموں 2 کی نشست پر مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار چوہدری محمد اسماعیل گجر دوبارہ گنتی میں 853 ووٹ سے جیت گے ، الیکشن کمیشن آف آزاد جموں و کشمیر کی طرف سے تعینات ریٹرننگ آفیسر نے دوبارہ گنتی کے بعد نتائج جاری کردئیے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن آزاد جموں و کشمیر کے حلقہ ایل اے 35 جموں 2 سے نامزد امیدوار چوہدری محمد اسماعیل گجر نے عام انتخابات 2021 کے نتائج کو آزاد جموں و کشمیر الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا ۔ الیکشن کے دو سال اور پانچ ماہ سے زائد عرصے کے بعد جب یہ انتخابی حلقہ دوبارہ گنتی کے لئے کھولا گیا تو پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر حلقہ ایل اے 35 جموں 2 کی نشست سے بھی ہاتھ دو بیٹھی ۔ الیکشن کمیشن آف آزاد جموں و کشمیر کی طرف سے جاری کئے گے نتائج کے مطابق مسلم لیگ نواز کے امیدوار نے 19670 ووٹ حاصل کیئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار 18817 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔ اس طرح مسلم لیگ نواز کے امیدوار چوہدری اسماعیل گجر کو 853 ووٹوں سے برتری حاصل ہو گئی اور ریٹرننگ آفیسر نے اپنے دستخطوں سے حتمی سرکاری نتائج جاری کردیے ۔ دوبارہ گنتی کے بعد جاری کئے کے نتائج کے مطابق کل 48412 ووٹ درست قرار پائے ہیں جن میں 599 ووٹ مسترد قرار دیے گے۔ یوں دوبارہ گنتی کے بعد مسلم لیگ نواز کو آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں ایک اور نشست مل گئی۔
آزاد جموں وکشمیر میں پاکستان تحریک انصاف پہلے ہی دھڑا بندی کا شکار تھی مجموعی طور پر 19 اراکین اسمبلی جماعت سے الگ ہو کر دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کا حصہ بن گئے جبکہ قانون ساز اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے والی اسی جماعت کے پاس 53 کے ایوان میں اب چھ اراکین اسمبلی رہ گئے ہیں۔ ادھر سوموار کے روز اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے دوبارہ گنتی کے بعد کامیاب قرار دے گئے رکن اسمبلی چوہدری محمد اسماعیل گجر سے اپنے چیمبر میں بطور ممبر قانون ساز اسمبلی حلف لیا۔ قانون ساز اسمبلی کے 53 کے ایوان میں مزید ایک اور نشست کے بعد مسلم لیگ نواز کے ارکان اسمبلی کی تعداد آٹھ ہو گی ہے۔ اس وقت وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کو مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ ساتھ 53 کے ایوان میں 46ارکان قانون ساز اسمبلی کی حمایت حاصل ہے جبکہ اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے پاس چھ اور واحد رکن قانون ساز اسمبلی علی شان سونی سابق وزیر اعظم و صدر استحکام پاکستان پارٹی سردار تنویر الیاس کے ساتھ ہیں۔ آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے چھ اور علی شان سونی کی نشست انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور اگر مستقبل میں مسلم نواز اور دیگر اتحادی جماعتیں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق سے علیحدگی کا اعلان کریں تو وزیر اعظم کو فارورڈ بلاک کے 23 ارکان کے ساتھ ساتھ اپنی حکومت بچانے کے لئے مزید چار ممبران اسمبلی کی ضرورت پڑے گی جو وہ پی ٹی آئی کے ہی چھ ارکان اسمبلی سے پوری کر سکتے ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے انقلابی اصلاحات ، گورننس کی بہتری ، جنگلات کی کٹائی پر پابندی، سرکاری محکموں میں عارضی تقرریوں کے خلاف زیر و ٹالرنس اور ایک غیر جانب دار پبلک سروس کمیشن کی تشکیل کے بعد ان کی حکومت کو گرانا آسان نہیں ہو گا۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعظم کے مقابلے میں موجودہ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق اپنی بچت پالیسی اور کم سے کم سرکاری وسائل کے استعمال کی وجہ اس وقت مقبولیت کی بلندیوں کا چھو رہے ہیں۔ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے واضح کیا کہ آزاد جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمت چور دروازے کے بجاے میرٹ اور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے دی جاے گی۔ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے اتحادی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ ساتھ حکومت میں شامل ہر وزیر کے ساتھ براہ راست رابطہ رکھا ہے تاکہ ان کی وزارت سے متعلق امور سرعت کے ساتھ آگے بڑھائے جا سکیں۔ گزشتہ ہفتے اسی سلسلے میں انہوں مسلم لیگ نواز آزاد جموں وکشمیر کے صدر شاہ غلام قادر کے ساتھ طویل الگ ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آزاد کشمیر میں حکومت دیگر اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملکر ایک مثالی سیاسی فضا کو بر قرار رکھنے کی کوشش جاری رکھی گی۔
مسلم لیگ نواز کے صدر شاہ غلام قادر اور وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق کے درمیان طویل ملاقات کے بعد ان سیاسی قوتوں کو بھی ضرور دھچکا لگا ہو گا جو موجودہ اتحادی حکومت کو گرانے کے لئے متحرک تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی گو کہ آزاد کشمیر میں اپنے تنظیمی ڈھانچے کی وجہ سے ایک الگ شناخت رکھتی ہے تاہم آزاد جموں و کشمیر میں سیاسی فیصلوں کے حوالے سے وہ چیرمین بلاول بھٹو زرداری کے حکم کے پابند ہیں۔ گزشتہ سال چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم بنانے کے لئے بھی پاکستان پیپلزپارٹی آزاد جموں وکشمیر کی قیادت کو انہیں ووٹ دینے کے لئے قمر زمان کائرہ کے ذریعے پارٹی چیرمین بلاول بھٹو زرداری کا پیغام پہنچایا گیا تھا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر میں لاڑکانہ اور رائیونڈ سے پوچھے بغیر کچھ نہیں کر سکتی۔ آزاد جموں و کشمیر کا سیاسی نقشہ ملک میں عام انتخابات کے بعد ہی توجہ کا مرکز بنے گا تاہم اب تک وزیر اعظم چوہدری انوار الحق بغیر کسی سیاسی دبا کے بھر پور طریقے سے میرٹ کی بالا دستی کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت کر رہے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ دنیا
واپس کریں