دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
قیدتنہائی کاجھوٹ
عمرفاروق۔آگہی
عمرفاروق۔آگہی
سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی طرف سے صادق اورامین قراردیئے جانے والے عمران خان جب سپریم کورٹ میں نیب ترامیم انٹرا کورٹ اپیلوں کی دوران ویڈیولنک کے ذریعے پیش ہوئے توانہوں نے دوہائی دیتے ہوئے کہاکہ مجھے قید تنہائی میں رکھا گیاہے وکلا کی بھی مجھ سے ملاقات نہیں کروائی جاتی۔عمران خان کے اس تاریخی جھوٹ پرحکومت کی دوڑیں لگ گئیں اگلی پیشی پروفاقی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کرواتے ہوئے ا ڈیالہ جیل میں ان کے سیل اور سہولیات کی تصاویر بھی پیش کردیں۔اس رپورٹ پرر ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ محمد شفقت عباسی کا نام درج ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی ان دستاویزات پر اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے دستخط بھی ہیں۔جس میں بتایاگیاہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں روم کولر،ٹی وی ا سٹڈی ٹیبل ،کرسی ،چہل قدمی کیلئے خصوصی گیلری ،پسندکاکھانابنانے کے لیے الگ کچن ،میوہ جات ، بیڈ،کتابیں اورورزش کی مشینوںسمیت تمام ضروری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔عدالت کو عمران خان سے ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر عدالت مناسب اور ضروری سمجھتی ہے تو عدالت کے سامنے جمع کرائے گئے حقائق کی تصدیق کے لیے کسی جوڈیشل افسر کو بطور کمیشن تعینات کر سکتی ہے۔عمران نیازی کے اس جھوٹ کے بے نقاب ہونے کے بعدپارٹی رہنماء اورخودعمران خان شرمندگی محسوس کرنے کی بجائے پھرسے شروع ہوگئے کہ عمران خان کوموت کی کوٹھڑی میں رکھا گیا ہے اوروہ قیدتنہائی کاشکارہیں ۔اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے نیب ترامیم انٹرا کورٹ اپیلوں کی 30 مئی کی عدالتی کارروائی کے جاری کردہ تحریری حکمنامے میں کہا تھا کہ اس بات کا قوی امکان تھا کہ جب ایک سیاسی جماعت کا سربراہ جو اس عدالت کا وکیل بھی نہیں ،کسی مقدمے میں عدالت سے مخاطب ہو گا تو وہ سیاسی نوعیت کے معاملات پر بھی بات کرے گا اور عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیے پوائنٹ سکورنگ بھی کرے گا۔ عمران خان احمد خان نیازی نے بعد میں عدالت میں نیب ترامیم والے مقدمے پر خطاب کرتے ہوئے یہ ثابت بھی کیا وہ کیسے اس مقدمے سے ہٹ کر غیر متعلقہ موضوعات پر چلے گئے اور جیل سے متعلق شکایات شروع کر دیں۔ فیصلے کے مطابق عدالت کسی ایسے مقدمے کو نہیں سن سکتی جو اس کے سامنے نہ ہو اور جس سے پھر کسی کے شفاف ٹرائل کا حق متاثر ہو سکے۔

اطہرمن اللہ جوازخودکالے بھونڈہیں نے قاضی فائزعیسی کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے فرمایاکہ بانی پی ٹی آئی بھی عام قیدی نہیں ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے کئی ملین پیروکار ہیں۔ حالیہ عام انتخابات کے نتائج اس کا ثبوت ہیں۔بہرحال حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کاجائزہ لیتے ہیں۔حکومت کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ عمران خان کے لیے جیل میں الگ کچن موجود ہے۔تاہم دستاویز میں موجود ایک تصویر جس کے نیچے یہ عبارت درج ہے، اس میں ایک الماری کو دیکھا جا سکتا ہے جس میں عمران خان کے لیے مختص کھانے پینے کی اشیا رکھی گئی ہیں۔دستاویزات میں موجود ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس الماری میں کولڈ ڈرنکس، دلیہ اور اسپغول،بادام سمیت دیگر کھانے پینے کی چیزیں موجود ہیں۔دستاویز میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ کھانے کے مینیو کا فیصلہ خود عمران خان ہی کرتے ہیں۔آپ کویادہوگا کہ اس سال مارچ میں یہ رپورٹ آئی تھی کہ قیدتنہائی کایہ مجرم 6 ماہ کے دوران 35 لاکھ روپے سے زائد کا کھانا کھاگیا۔مطلب ایک ماہ میں تقریبا چھ لاکھ روپے کاکھانا تناول فرمایا۔

عدالتی دستاویزات میں دعوی کیا گیا ہے کہ عمران خان کے مطالبے پر ان کو مطالعے کے لیے کتابیں فراہم کی گئی ہیں۔ حکومت نے ان دستاویزات میں ان کتابوں کی تصویر بھی عدالت میں پیش کی ہے۔اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کتابوں میں 13ویں صدی کے صوفی شاعر مولانا جلال الدین رومی، جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر اور ملک میں نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کی علامت سمجھے جانے والے رہنما نیلسن منڈیلا اور شاعر مشرق علامہ اقبال کی زندگی پر بھی کتابیں شامل ہیں۔اس کے علاوہ ایک کتاب جس کا عنوان ریاستیں کیوں ناکام ہوتی ہیں، ابن خلدون کی شہرہ آفاق کتاب مقدمہ، ایناتول لیون کی پاکستان اے ہارڈ کنٹری، دی برٹش ان انڈیا، پیغمبر اسلام کی زندگی کے بارے میں کتاب دی سیلڈ نیکٹر سمیت کئی اور کتابیں بھی موجود ہیں۔ان کتابوں کے پڑھنے کے بعدبھی اگرعمران خان ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سامنے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں تواس کامطلب یہ ہواکہ ان پران کتابوں کاکوئی اثرنہیں ہوا۔

ان دستاویزات کے مطابق عمران خان کو جیل میں اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھنے کے لیے ورزش کی مشینیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔ایک تصویر میں ورزش والی سائیکل جبکہ ایک دوسری تصویر میں سٹریچنگ بیلٹ دکھائی دیتی ہے۔اس کے علاوہ عمران خان کو دن میں دو بار جیل میں موجود ایک بیرک کی خصوصی راہداری میں چہل قدمی کا موقع بھی دیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو گذشتہ برس ستمبر میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے جمع کروائی گئی دستاویزات میں گذشتہ برس28 ستمبر سے لے کر رواں برس 30 مئی تک، عمران خان سے ملنے آنے والے مہمانوں کی مہینہ وار فہرست بھی پیش کی گئی ہے۔اس فہرست میں عمران خان کی بہنوں، وکلا اور پارٹی رہنمائوں کے نام شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق قیدی تنہائی کے اس مجرم نے اس دوران105 ملاقاتیں کیں،(تقریبا ہردودن بعدخان صاحب نے ایک ملاقات کی ہے ۔) اورپارٹی امور بھی چلائے،، حتی کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے سینیٹ کے امیدواروں کا فیصلہ بھی بانی پی ٹی آئی نے ہی کیا۔(ا خان صاحب جیل میں بیٹھ کرامریکی اوربرطانوی ادارووں کوانٹرویوبھی دے دیتے ہیں ،کالم بھی تحریرکردیتے ہیں ،پارٹی رہنمائوں کی نامزدگیاں بھی کردیتے ہیں۔ملاقاتوں کا یہ سلسلہ 28 ستمبر 2023 سے شروع ہوا، جو تاحال جاری ہے۔اس دوران گلگت بلتستان کے سابق وزیر اعلی خالد خورشید اور موجودہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملے۔سابق صدر مملکت عارف علوی، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم کے علاوہ شوکت خانم اور پمز اسپتال کے ڈاکٹروں اور متعدد سیاست دانوں نے بھی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کی ہیں۔بانی پی ٹی آئی سے 28 ستمبر 2023 کو 6 افراد نے ملاقات کی، اکتوبر 2023 میں بانی پی ٹی آئی سے 43 افراد نے 12 ملاقاتیں کیں۔ نومبر 2023 میں 52 افراد نے 13 ملاقاتیں کیں۔دسمبر 2023 میں بانی پی ٹی آئی سے 48 افراد نے 13 ملاقاتیں کیں۔

جنوری 2024 میں بانی پی ٹی آئی سے جیل میں 17 افراد کی 8 ملاقاتیں ہوئیں۔فروری 2024 میںبانی پی ٹی آئی سے جیل میں 74 افراد نے 19 ۔جبکہ مارچ 2024 میں بانی پی ٹی آئی سے 53 افراد نے 11 ملاقاتیں کیں۔اپریل2024 میں بانی پی ٹی آئی سے جیل میں 54 افراد نے 15 ملاقاتیں کیں اور مئی 2024 میں 56 افراد نے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں 13 ملاقاتیں کیں۔جیل قوانین کے مطابق عمران خان کوجوسہولیات میسرہیں وہ اے کلاس کی ہیں ۔قیدتنہائی کارونارونے والے عمران خان نے اپنے دورمیں سیاسی قیدیوں کے ساتھ کیاسلوک کیاتھ،اقوم کوسب یادہے ۔

واپس کریں