عمرفاروق۔آگہی
امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ان کے چاہنے والوں نے انوکھا انداز اپنا یاغیرملکی میڈیا کے مطابق منگل کو جب ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکن نیشنل کنونشن میں شرکت کے لیے پہنچے تو وہاں کئی لوگوں نے اپنے سیدھے کان پر نقلی پٹی باندھی ہوئی تھی۔ لوگوں کی جانب سے ایسا ڈونلڈ ٹرمپ سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیا گیا۔اس تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کان پر بھی پٹی لگی ہوئی تھی جو کہ فائرنگ کے باعث آنے والے زخم پر لگائی گئی تھی۔اس سے معلوم ہوتاہے کہ صرف عمران خان اورٹرمپ کی ہی نہیں بلکہ ان کے چاہنے والوں کی نفسیات بھی ایک جیسی ہیں ۔
گزشتہ دنوں جب ایک ریلی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ پر حملہ ہواہیں تو عمران خان کے حامیوں نے اسے نومبر2022میں وزیرآبادمیں ہونے والے حملے سے جوڑدیا اوردونوں میں مماثلتیں تلاش کررہے ہیں،مثلا عمران خان نے بھی حملے کے بعد مکے کا نشان بنایا، اور اب ٹرمپ نے بھی اسی طرح کیا۔سابق امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ جہاں انہیں سیاسی طور پر فائدہ پہنچاتا دکھائی دے رہا ہے، وہیں عمران خان پر ہونے والے حملے نے بھی انہیں فائدہ پہنچایا۔ الیکشن 2024 میں اس حملے نے بھی انہیں کافی مدد دی اور سیاسی ہمدردی سمیٹی۔تاہم اب یہی سلسلہ سابق امریکی صدر کے ساتھ ہو رہا ہے اور الیکشن مہم کے دوران اس واقعے کے بعد اب امریکی عوام کی جانب سے ہمدردی ملنے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دونوں کو سیاسی ریلیوں کے دوران بظاہر قاتلانہ حملے میں نشانہ بنایاگیا۔دونوں حملے میں معمولی زخمی ہوئے ۔البتہ ہمارے خان نے اس حملے کے بعدجوڈرامہ کیاٹرمپ نے ابھی تک ایساڈرامہ نہیں کیا ۔اس حملے میں ٹرمپ کابھی ایک کارکن ہلاک ہواجبکہ عمران خان پر حملے میں بھی ایک کارکن جاں بحق ہواتھا،اب دیکھتے ہیں کہ ٹرمپ اپنے سرپربالٹی کاخول کب رکھتے ہیں نہیں ۔لیکن عمران خان اور ٹرمپ میں فرق یہ ہے کہ وہ اپنے اوپر پلستر نہیں چڑھائے گا اور نہ ویل چیئر پر بیٹھ جائے گا۔
ٹرمپ ایک اینٹی ہیروہیں۔ غیر مہذب، کرخت، درشت لہجے میں بات کرنے والے ، جھگڑالو، تیز مزاج ، برداشت نہ کرنے والے ، مخالف پر سیدھے اور تیز حملے کرنے والے ، ناتجربہ کار۔ جنہوں نے امریکی صدربننے سے قبل کوئی بھی سیاسی عہدہ حاصل نہیں کیاتھا،اورعمران خان بھی مزاجاایسے ہی ہیں انہوں نے بھی وزیراعظم بننے سے قبل کسی سیاسی عہدے پرفائزنہیں رہے تھے ۔دونوں جھوٹ بولتے ہیں ،دونو ںمنفی سیاست کرتے ہیں ۔دونو ں اپنے کارکنوں کوجھوٹے وعدوں سے بہلاتے ہیں ۔
ڈونلڈٹرمپ اورعمران خان سیاست میں نفرت کو پھیلانے کی علامت بن چکے ہیں۔ مخالفین کے خلاف شرانگیز بیان دینا، دونوں کاوطیرہ بن چکاہے امریکی سیاست میں میں ڈونلڈ ٹرمپ اورپاکستانی سیاست میں عمران خان نام ہیں نفرت کے دونوں نام ہیں دوسروں کا تمسخر اڑانے اور تذلیل کرنے کے ، ڈونلڈ ٹرمپ اورعمران خان نام ہیں مخالفین کی کردارکشی کے، ڈونلڈ ٹرمپ اورعمران نیازی نام ہیں مار دینے کے، دونوں نام ہیں انتشار کے، ڈونلڈٹرمپ اورعمران خان نام ہیں بغیر کسی دلیل کے الزام لگانے کے،ڈونلڈٹرمپ کا مسئلہ نفرت کا سہارا لے کر اپنی شناخت قائم کرنا ہے۔ عمران خان کا مسئلہ بھی قریبا ایسا ہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی پارٹی کو نفرت کا سہارا دے کر الیکشن جیتنا چاہتا ہے اورعمران خان نے بھی اب تک یہی کیاہے ۔
پاکستان کے ٹرمپ خان کی سیاست نے پاکستان میں نفرت اور گالی کی روایت کو پروان چڑھانے میں کردار ادا کیا ہے۔ حکومت کے خلاف 126 دن کے دھرنے سے شہرت پانے والے عمران نیازی نے ملک میں عدم برداشت کے رویے کو بہت فروغ دیا، جب آپ مسلسل لوگوں کو صرف اکساتے رہیں ، جب آپ اپنے خلاف کوئی بات سننے کا حوصلہ نہ رکھیں جب آپ لوگوں کو سول نافرمانی کی طرف دھکیلیں، جب آپ لوگوں کو ترغیب دیں کہ ملک کے ایوانوں پر حملہ کر دو، جب آپ سرکاری املاک پر ہونے والے حملے اور اس کے نتیجے میں توڑ پھوڑ پر خوش ہوں اور اس کارنامے کو فخریہ انداز سے بتائیں تو معاشرے میں تعمیری رویے کیسے پروان چڑھیں گئے؟ جب کنٹینر پر کھڑے ہوکر آپ لوگوں کی پتلونیں گیلی ہونے کے دعوے کر تے رہیں تو نوجوانوں نے کیاسیکھیں گے۔ جب بزرگ سیاست دانوں کا مذاق بنایا جائے تو لوگ بزرگوں کی عزت کیسے کریں گے۔ جب ملک کے ایوان کو سربازار رسوا کیاجائے تو آئندہ جمہوریت کے نام پر ووٹ کون دے گا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو ہم خیال اور ہم مزاج تصور کیا جاتا ہے، دونوں میں کئی قدریں مشترک ہیں، دونوں کے سیاسی اور عدالتی معاملات میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے، دونوں نے سیاست میں شدت پسندی اور مخالفین کیلئے گالم گلوچ متعارف کو کرایا اور اپنے حامیوں کو ریاست مخالف اقدامات پر اکسایا، دونوں اپنے مخالفین کے خلاف سخت الفاظ اور غیر مہذب زبان استعمال کرتے ہیں۔ دونوں سابق حکمرانوں کے درمیان یوٹرن کی مماثلت بھی پائی جاتی ہے جبکہ دونوں کی نجی زندگی خواتین کے حوالے سے اسکینڈلز اور تنازعات کا شکار رہی ہے۔
امریکی ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ صدارتی الیکشن کیلئے نااہل قرار دیا۔اسی طرح ہماری سپریم کورٹ نے عمران خان نااہل قراردیا ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ صدارتی الیکشن میں جوبائیڈن سے شکست کے بعد انتخابی نتائج کو ماننے سے انکار کردیا تھا اور اپنے حامیوں کو واشنگٹن کی طرف مارچ پر اکسایا تھا جس کے نتیجے میں ان کے ہزاروں حامیوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر اس وقت دھاوا بول دیا تھا جب کانگریس میں جوبائیڈن کی جیت کی توثیق کیلئے اجلاس جاری تھا۔ ٹرمپ کے حامیوں نے عمارت کے اندر داخل ہوکر تشدد اور توڑ پھوڑ کی جس کے نتیجے میں 5 افراد مارے گئے۔ امریکی تاریخ میں اس طرح کی سیاسی دہشت گردی کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
2014 میں خان کے حامیوں نے بھی پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد پراسی طرح کادھاوابولاتھا ۔اسی طرح عمران خان نے بھی اپنے حامیوں کوعسکری تنصیبات پراکسایاملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سیاسی جماعت کے کارکنوں نے گزشتہ سال نومئی کوعسکری تنصیبات پرحملے کیے ،جلائوگھیرائوکیا توڑپھوڑکی ، عمران خان جو جی ایچ کیو سمیت دیگر عسکری تنصیبات پر حملوں ، بغاوت کی منصوبہ بندی کے ماسٹر مائنڈ سمجھے جاتے ہیں اور عدالتوں میں ان کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح عمران خان کو بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان توشہ خانہ کیس میں قیمتی گھڑی سمیت خطیر مالیت کے غیر ملکی تحائف ظاہر نہ کرنے پرمقدمات کاسامناہے ۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی دور ِصدارت میں ملنے والے غیر ملکی تحائف ظاہر نہ کرنے کے مقدمے کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے دو دفعہ مواخذے کی تحریک کا سامنا کیا تھا اور دونوں دفعہ بچ گئے تھے۔ عمران خان نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلئے قومی اسمبلی توڑ دی لیکن سپریم کورٹ نے اسمبلی بحال کردی اور خان صاحب تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ فارغ ہوگئے۔
ٹرمپ کی عمر 78سال اور عمران خان کی عمر 72 سال ہے لیکن دونوں کو نوجوانوں کی زیادہ حمایت حاصل ہے کیونکہ نوجوان ان دونوں کو غیرروایتی سیاستدان سمجھتے ہیں۔مگردونوں کے چاہنے والے عقل سے پیدل ہیں ۔ٹرمپ نے تین شادیاں کیں اور خان نے بھی تین شادیاں کیں۔دونوں سیاستدان اپنی ریاست اورملک کے لیے نااہل ہیں ،دونوں سے ملکی سٹیبلشمنٹ نالاں ہیں ،دونوں کوعدالتوں نے ناجائزریلیف دیادونوں اپنی حماقتوں کی وجہ سے بھی مشہورہیں ،دونوں سیاست دان کم اورانتشارپھیلانے والے زیادہ لگتے ہیں ،دونوں کے پیچھے عالمی قوتیں کھڑی ہیں ۔
واپس کریں