دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نفرت اور تعصب کی آبیاری
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
کچھ اصحاب منظور پشتین کے جلسے پر اور اس پر پابندی پر ، یہ کہہ کر تنقید کر رہے ہیں کہ وہ " پرامن " ہے ، لہزا ان پر کسی قسم کی بھی کوئی پابندی نہیں لگائی جانی چاہئیے ، اس پر ان کی خدمت میں عرض ہے کہ منظور پشتین کو صرف اس لئیے کھلی چھٹی دی جاے کہ وہ " پرامن " ہے یہ بات درست نہیں اس کا مسلسل تبدیل ہوتا ایجنڈا اور موقف سامنے رکھیں تو وہ پہلے چیک پوسٹوں کے ہٹانے اور پاکستان کے آئین کی بات کرتا تھا ، تو ہم بھی اس کو سنتے اور حمایت کرتے تھے ، بلکہ اس کا ڈوئچے ویلے وائس اف جرمنی کو دیا گیا انٹرویو جس میں یہ پاکستان کے ائین میں دئیے گئے حقوق کا مطالبہ کرتا دکھائی دے رہا تھا ، ہم نے کئی دوستوں کے ساتھ اس کے موقف کی حمایت میں شئیر بھی کیا تھا ۔ لیکن وہ اب پاکستان کے ائین کی حدود سے باہر اپنے مطالبے کو لے گیا ہے ، اس کا مقصد بم دھماکے یا ایمبش لگانا نہیں ان کاموں کے لئیے ان کے سرپرستوں کی طرف سے دیگر گروپ تعینات اور سرگرم ہیں اس کا کام تعصب اور نفرت پھیلانا ہے جو" پرامن " رہ کر ہی کیا جانا ممکن ہے ۔

لہذا یہ " احسان " کہ وہ پرامن " ہے کوئی مضبوط دلیل نہیں ہے ۔بلوچستان میں بھی دہشت گردوں کے سیاسی چہرے اور نمائندے جو اسی کام یعنی نفرت انگیزی اور تعصب پھیلانے پر مامور اور مصروف ہیں وہ لوگ بھی خود " پرامن '" رہتے ہیں تاکہ اسی پرامن رہنے کی رعایت کے حوالے سے ان کو اپنے مختض شدہ کام کے لئیے نقل و حرکت اور عوام سے رابطے ان تک پراپگنڈہ پھیلانے کی آزادی اور سپیس میسر رہے ، یہ بھی بالکل اسی حکمت عملی پر عمل پیرا دکھائی دے رہے ہیں ، یہ آج بھی پاکستان کے آئین اور قانون کے تحت بات کریں اور موقف رکھیں تو ان کو ہر پاکستانی کی حمایت حاصل ہو گی ، لیکن اگر مسلسل نفرت اور تعصب کی فصل بوئی جاتی رہے گی تو پھر یہی فصل کاٹنی بھی پڑے گی ۔

جیسے جیسے منظور پشتین اپنے طے شدہ اور تقویض شدہ مقصد کی طرف پیش قدمی کرتا جا رہا ہے ، آئین کی پابندی سے ہٹ کر ، پاکستان کی دوسری قومیتوں اور اقوام کی توہین اور مشرقی پاکستان میں شکست کے طعنوں تک پہنچ چکا ہے ، اگر کسی کو اس کے لہجے اور انداز میں سے اچھلتا زہر ، نفرت اور توہین دکھائی ، سنائی اور محسوس نہیں ہو رہی ، تو کیا کہا جا سکتا ہے۔ اس کی پھیلائی نفرت اور تعصب کا ایک اظہار کچھ عرصہ قبل اپنے ہی علاقے کے ایک شخص کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان شاعر " گلمان " کی شاعری میں دیکھا جا سکتا ہے ، جب وہ انتہائی طنزیہ انداز میں یہ شعر پڑھتا کہ "میری اللہ سے دعا ہے کہ مجھے موت آے تو کسی " گھٹیا " نسل کے شخص کے ہاتھوں نہ آے ، بلکہ اگر مجھے موت دینی ہے تو میری دعا ہےکہ کسی " اعلی نسل " شخص کے ہاتھوں ، آے " یہاں موصوف کی مراد گھٹیا نسل سے " پنجابی " ہوتی اور اعلی نسل سے مراد " پختون " ہوتی۔ اللہ نے مرحوم نوجوان شاعرکی یہ خواہش پوری فرمائی ، کہ وہ قبائلی علاقے میں ہوے ایک مقامی معمولی جھگڑے کےنتیجے میں اسلام اباد کے ایک پختون ہوٹل میں اپنے ہی علاقے کے رہنے والے ایک شخص کے ہاتھوں جھگڑے میں سر پر چوٹ لگنے سے ہلاک ہوے ، اور ان کا قاتل فوری طور پر فرار ہوکر افغانستان چلا گیا ، جس کا نام تک آپ منظور پشتین اور اس کے ساتھیوں سے نہیں سنیں گے ، بلکہ اس افسوسناک قتل کو بھی دوسری قومیتوں اور پاکستان سے نفرت اور تعصب پھیلانے کے ئیے استعمال کرنے کی پوری کوشش کی گئی ، حتی کہ مشہور قوم پرست سینئیر لیڈر محمود اچکزئی نے اس افسوسناک قتل کے فوری بعد یہ غیر واضع بیان دیا کہ " اس نوجوان شاعر کو " پنجاب " میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے ، گویا کچھ اور تاثر دینے کی کوشش کی ، اور بعد میں جب اس قتل کے بارے میں تمام حقائق سامنے آ گئے تب بھی انہوں نے اپنے بیان کی تردید کی ضرورت محسوس نہیں کی ۔

ان عناصر کی اس نفرت انگیزی اجتماعی مقصد ہی یہی ہے ، کہ کسی طرح پنجاب اور سندھ سے اس تعصب اور نفرت انگیزی کا کوئی ایسا ہی جواب آے ، تاکہ ان کے نفرت کاری اور تعصب پھیلانے تقسیم کرنے کے ارادوں کو تقویت اور جواز حاصل ہو سکے ، لیکن مثبت بات یہ ہے کہ پنجاب اور سندھ میں آباد لاکھوں پٹھان باشندوں جو اپنے خاندانوں سمیت ان صوبوں میں رہائش پزیر ہیں ، کاروبار اور ملازمتیں کرتے ہیں ، اں کے خلاف کسی قسم کا تعصب ابھارا نہ جا سکا جو کہ ان عناصر کی کوشش تھی ، پاکستان میں رہنے والے پاکستانیوں کے درمیان چاہے وہ کسی نسل اور لسانی و علاقائی قومیت سے تعلق رکھتے ہوں ان کے درمیان یہ محبت ، احترام اور پاکستانیت کا رشتہ ہی ان عناصر کا اصل نشانہ ہے ۔ یہ وہ تعصب اور نفرت ہےجس کی آبیاری مںظور پشتین اور ایسے ہی دیگر کر رہے ہیں ۔

منظور پشتین ابھی " فکری لام بندی " کر رہا ہے اور دیکھتے جائیں جب اس کی ڈوریاں پکڑے ماسٹرز حکم دیں گے یہی " پرامن " منظور پشتین مسلح جدوجہد کی بات بھی کرے گا ، جس کا تاثر اس کی تقاریر میں ابھرنا شروع ہو چکا ہے ۔۔ تازہ ترین خبر یہ کہ اس کے نام نہاد جرگے کی حمایت میں دہشت گرد تنظیم " تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) نے پانچ روزہ " جنگ بندی " کا اعلان کیا ہے ۔۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کو اپنے احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دینے والی پارٹی نے بھی اس " جرگہ " سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے ، اس جرگے میں شرکت کا فیصلہ صوبے میں زیر اقتدار پارٹی " حالات " دیکھ کر کرے گی ۔ خود کو دھوکے میں رکھنا چاہتے ہیں ، کسی خوش فہمی کا شکار رہنا چاہتے ہیں تو کچھ عرصہ اور رکھ لیجئیے ، آنے والا وقت خود حقیقت کو سامنے لے آے گا ، اور بہت جلد ساری خوش فہمیاں دور ہو جائیں گی ۔
واپس کریں