دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
دھرتی کے بدنصیب بیٹے
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
ہمارے بچپن میں ایک آدمی اپنے سر پر اٹھاے ٹوکرے میں مٹی کے بنے " گھگو گھوڑے " بیچنے آتا تھا۔ ان میں مٹی کے بنے بیل ہوتے ، مٹی ہی کی بنی بیل گاڑی ہوتی ، شاید گھوڑے بھی ہوتے ، اور منہ سے بجانے والے چھوٹے چھوٹے بھونپو نما باجے بھی ہوتے تھے ، اب وہ گھگو گھوڑے بیچنے والے نہیں آتے ۔ لیکن موئنجو دڑو اور ہڑپہ کے میوزیم کی تصویریں دیکھیں تو بالکل ویسے ہی گھگو گھوڑے وہاں پڑے نظر آتے ہیں ۔ کیا یہ آج کی تہذیب اور ہم خود، اس علاقے کی ان ہی قدیم تہازیب کا تسلسل ہیں۔

ان مٹی کے بنے گھگو گھوڑوں کی بناوٹ کی ان قدیم دور کے بنے گھگو گھوڑوں سے مماثلت خاموشی کی زبان میں بہت کچھ کہتی ہے۔ مٹی کے بنے باجے کی بھرائی ہوئی آواز صدیوں قدیم وہی آواز ہے جسے وہ بچے سنا کرتے ہوں گے آج جو اس دھرتی میں تحلیل ہو چکے ہیں ۔ آج کے دور کے آلات کی نئی ایجادوں نے زندگی کا زمین اور موسموں سے وہ قدیم رشتہ ہی منقطع کر دیا ہے۔ یہاں کی قدیم تہذیب کا تسلسل بہت تیزی سے منقطع ہو رہا ہے ، یعنی ہمارا مستقبل اپنی جڑوں سے منقطع ایک معلق مستقبل ہو گا ۔

آج بھی اس کھلونے بیچنے والے کا آپ پیچھا کریں ، تو وہ شام کو شہر یا قصبے کے مضافات میں بنی جھونپڑ پٹی کو جاتا دکھائی دے گا ، جہاں آج سے پانچ ہزار برس قبل اس کو بیرونی حملہ آور فاتحین نے، ان کو ان کے گھروں سے زبردستی نکال کر شہروں سے باہر رہنے اور پختہ مکان نہ بنانے کا پابند کر دیا تھا ۔ معاشرے کے ادنی ترین کام اس مفتوح نسل کے ذمے لگا دئیے ۔ ان کے کھیتی باڑی کے مقصد سے بنائے گئے بند اور دیگر آبی رکاوٹیں ، آبپاشی کی نہریں فاتحین کے ہاتھوں توڑ دی گئیں۔ اور پھر اپنے " ویدوں " میں اپنے جنگی سرداروں کی تعریف میں لکھا کہ " اس نے پانی کو "قید" سے آزاد کر دیا " ۔

ان مفتوح باشندوں کے گھروں کو آتشی تیروں سے نزر آتش کرنے کا اگنی بان کے نام سے فخریہ ذکر کیا گیا ، یعنی یہ جو پراسرار سے لوگ ہمیں آج پانچ ہزار سال گزرنے کے بعد بھی اپنے شہروں ، بستیوں سے باہر جھونپڑیوں میں رہتے اور قدیم ترین بودو باش کے قریب ترین طریقے سے زندگی بسر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ وہ بدنصیب لوگ ہیں جو کبھی اس دھرتی کے مالک ہوا کرتے تھے ، کون ایسا روشن ضمیر ہو گا جو ان دھرتی کے اصل بیٹوں کو عزت کے ساتھ شہروں میں واپس لا کر ، علم سے بہرہ مند اور روزگار میں شامل کر کے انسانی اور تہذیبی دھارے میں دوبارہ سے شامل کرے گا ۔
واپس کریں