یوم یکجہتی ، خلوص نئیت کا جھول یا حکمت عملی کا فُقدان ؟
جسٹس (ر ) سید منظور حسین گیلانی
کشمیر کی تاریخ میں 5 تاریخ کے مختلف ادوار میں کئی اہم واقعات پیش آئے ہیں جو اس خطے کی تاریخی اور سیاسی حیثیت کے لیے نمایاں ہیں۔ان میں سے سب سے زیادہ 5 جنوری 1949 اور 5 فروری 1990کے دن ہیں جو قومی جوش و جذبے سے منایے جاتے ہیں ، جو بالترتیب یوم قرارداد حق خود ارادیت کے طور منایا جاتا جس دن سلامتی کونسل کے کمشن نے بر صغیر میں آکے سلامتی کونسل کی ہدایت پر رائے شماری کو ممکن بنانے کے لئے اپنا کام شروع کیا جو آج تک تشنہ تکمیل ہے اور ،
5 فروری کو قاضی حسین احمد مرحوم کی اپیل پر کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور سرکاری طور منایا جاتا ہے - جس کی تفہیم اس کالم کا مدعا ہے -
اس سے پہلے کشمیر میں یا اس سے متعلق 5 تاریخ کو مختلف ادوار میں مختلف واقعات وقوع پزیر ہوئے ہیں جن میں سے چند یوں ہیں ؛-
۱- ریاست کے لئے المناک دن 5 نوئمبر سے 9 نوئمبر تک کے ہیں جن کے دوران پاکستان ہجرت کرنے والے جموں کے مسلمانوں کو 5 نوئمبر سے منصوبہ بند طریقہ سے قتل کرنا شروع کیا گیا -
۲- سال 1965 کی ہند و پاکستان جنگ کو روکنے کے لئے سلامتی کونسل نے 5 نوئمبر 1965 کو اپنی قرار داد کے تحت ہندوستان اور پاکستان کو جنگ بند کرکے اپنی فوجوں کو 5 اگست کی پوزیشن پر واپس چلے جانے کی ہدایت کی-
۳- ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1971 میں تیسری جنگ روکنے کے لئے دسمبر 4-5 اور 6 کو سلامتی کونسل نے ممبران کونسل کو سننے اور غور خوز کے بعد قرار داد پاس کی کہ دونوں ملکوں کی فوجیں جنگ بند کر کے سابقہ پوزیشنز پر چلی جائیں -
۴- ریاست کے لئے 5 اکست سال 2019 بھی ایک المناک دن ہے جس روز ہندوستان نے کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کے مغائر اپنے آئین میں شامل کی گئ اندرونی خود مختاری کی علامات کی دفعات 370/35A کو منسوخ کر کے ریاست کو یونئین ٹیریٹی کے طور دو حصوں میں تقسیم کر کے اس کی اندرونی خود مختاری کو ختم کر کے ریاست کو ہندوستان میں ضم کر دیا-
یوم یکجہتی کا پس منظر -
جہاں تک خصوصی طور 5 فروری کے دن کا تعلق ہے اس کا کشمیر کے کسی معاملے کے ساتھ کوئ تعلق نہیں یہ کلیتآ پاکستان کی حکومت اور قوم کا کشمیر میں سال1987 سے شروع ہونے والی آزادی کی تحریک کے دوران ظلم و ستم کے خلاف اور کشمیریوں کی جنگ آزادی کی حمایت میں امیر جماعت اسلامی پاکستان مر حوم قاضی حسین احمد کی اپیل پر کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی منانے کی اپیل تھی - اس کا پس منظر یہ تھا کہ 1987 کے ریاستی انتخاب میں ہندوستان نے ریکارڈ دھاندلی کر کے ریاست کی مسلم جماعتوں کے اتحاد MUF (مف) کو ہرا کر دوسری مقامی ہندوستان نواز ریاستی جماعت نیشنل کانفرنس کو جتوا کر کشمیر میں ہندوستانی قبضہ کے خلاف چلنے والی تحریک کو بالجبر دبایا جائے - تحریک کے عروج کے کے دوران ہزاروں کشمیر نوجوانوں نے جنگ بندی لائن عبور کر کے آزاد کشمیر میں گوریلا جنگ کی ٹرینگ، اسلحہ اور مدد کے لئے داخل ہوئے - اس مازحول میں کشمیریوں کی تحریک کی کامیابی کی خاطر ان کے حوصلے بلند کرنے اور ان کی مالی، جانی، سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی مدد کے لئے عوام کو متحرک کرنے اور حکومت کو کشمیریوں کی مد د کے لئے دباؤ بڑھانے کی خاطر اپیل کی کہ 5 فروری 1990 کو ملک گیر یکجہتی کا دن دن منایا جائے گا- اس وقت پاکستان میں 1990 میں مرحومہ بے نظیر بھٹو کی پیپلز پارٹی کی حکومت تھی جبکہ پنجاب میں میاں نواز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ کی حکومت تھی جو آئ جے آئی کی حمایت یافتہ تھی جس کی سربراہی قاضی صاحب مرحوم کر رہے تھے- اس حیثیت میں ان کی ایک جاندار اور موثر آواز تھی - ان کی اپیل کے بعد میاں نواز شریف نے مسلم لیگ کے لیڈر اور پنجاب کے چیف منسٹر کی حیثیت سے اس اپیل کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کے لئے سارے وسائل فراہم کرے گی- مر کز میں ان کی حریف پیپلز پارٹی کی حکومت کی سربراہ مرحومہ بے نظر بھٹو نے اس اپیل کو ہائ جیک کرتے ہوئے 5 فروری 1990 کو سرکاری اور قومی سطح پر کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کے طور منانے کے لئے اس دن ملک بھر میں چھٹی اور بھر پور مظاہروں کا اعلان کیا - اس طرح قاضی حسین آحمد مرحوم کی اپیل کو عوامی اور سرکاری سطح پر پذیرائی ملی - اس سال سے آج تک یہ دن پاکستان بھر میں قومی طور کشمیریوں کی آزادی کے لئے یکجہتی کے اظہار کے طور منایا جاتا ہے - اس دن ملک بھر میں چھٹی ہوتی ہے تاکہ سب لوگ کشمیریوں سے یکجہتی اور حمایت کے لئے مظاہروں کے لئے شامل ہوں - اس دن اخبار، ریڈیو ، ٹی وی خصوصی پر گرامز کا اھتمام کرتے ہیں - سیمنار، اور جلسے جلوس کر کے کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہیں -
اس دن کی تاریخ تو صرف اتنی ہے ، لیکن کشمیر کی آزادی کے ساتھ مملکت پاکستان میں شامل ان علاقوں اور اس کی قوم کی پاکستان کے وجود میں آنے سے پہلے سے یک جہتی چلی آرہی ہے جس کی لاھور، راولپنڈی ، کے پی کے علاقہ جات ، کی گلیاں گواہ ہیں - قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم ، علامہ اقبال مرحوم ، مولانہ حسرت موہانی مرحوم ، سہر وردی مرحوم ، لیاقت علی خان مرحوم اور دیگر ہر کس ناکس اس یکجہتی میں دامے، درہمے اور سخنے شامل رہے-
پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد کشمیریوں کے ساتھ مملکت پاکستان کی یکجہتی کے سلسلے میں چند اہم موقعوں کی نشان دہی کرنا بے محل نہیں ہوگا؛-
۱- سال 1947 میں کشمیر پر جبری ہندوستانی قبضہ کے خلاف پاکستان کی قوم نے ان کے ساتھ کشمیر کی آزادی کی نجی اور سرکاری سطح پر بھر حمایت کی جس سے حواس باختہ ہوکے ہندوستان سیکیورٹی کونسل سے جنگ بندی کے لئے پہنچ گیا -
۲- سال 1952 میں نہرو عبداللہ کے سازشی معاہدے کے خلاف پاکستان نے دنیا بھر میں اس کی مذمت اور کشمیریوں کی مدد کے لئے لابی بھر پور کی -
۳- اسی طرح سال 1975 میں جبر اور دھوکے پر مبنی اندر عبد اللہ ایوارڈ کے خلاف پاکستان نے کشمیر اور کشمیریوں کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا -
۴- سال 1948سے آج تک کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حق خود اختیاری نہ دینے پر پاکستان کشمیریوں کے حق میں تلوار بے نیام کے طور کھڑا ہے جس کی وجہ سے 1947- 1965- 1971 -1990 میں جنگوں کا سامنا بھی کرنا پڑا -
۵- کشمیر کی ہی وجہ سے ہندوستان کو موسٹ فیورٹ نیشن دینے کے درجہ کوختم کیا گیا-
۶- کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان بس سروس اور تجارت کی سہولت مہیا کی جس کو ہندوستانی حکومت نے یک طرفہ طور 2017 میں ختم کردیا -
7- 2019 میں ریاست کی وحدت اور تشخص کو ختم کر کے ، کشمیریوں کی رہی سہی شناخت اور وحدت کی علامات آئین کی دفعات 370/35A کو ختم کر کے تاریخ کو مسخ کرنے پر ہندوستان سے اپنے سفیر کو بلایا اور 5 اگست 2019 کی پوزیشن بحال کرنے کے مطالبہ کے لئے دنیا بھر میں وفود بھیجے-
۸- پاکستان کشمیریوں کو اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لئے لبرل ویزا پالیسی اپنا ئے ہوئے ہے، کوئ بھی کشمیری رشتہ داروں سے ملنے کے لیے آسانی سے سےویزا حاصل کر سکتا ہے -
اس طرح کے بے شمار مواقع ہیں جن پر پاکستان، ہندوستان کی ناراضگی کے باوجود کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا چلا آرہا ہے جس کے عملی اظہار کے طور ہر سال 5 فروری کے دن پاکستانی قوم اور حکومت اپنے والہانہ جذبات کا مظاہرہ کرتی ہے-
یہ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کی علامت ہی نہیں بلکہ کشمیریوں کی منصفانہ اور جائز جدوجہد کی حمایت کی تجدید، عزم اور اعادہ ہے - حالات چاھے جیسے ہوں ہمارا یہ عزم اور حمایت کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول تک انشاء اللہ قائم دائم رہے گا -
خلوص کا جھول یا حکمتِ عملی کا فقدان ؟
اول دن سے پاکستان کی کشمیریوں کے ساتھ بھر پور حمایت اور عزم و استقلال کے ساتھ ہر موقع پر یکجہتی کی تجدید کے باوجود ، جن میں جنگیں، سفارت کاری اور سیاسی عمل بھی شامل ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کاوشیں کامیاب نہ ہونے کی وجہ خلوصِ نیت کا جھول ہے یا کسی سطح پر حکمتِ عملی کا فقدان ؟
پاکستان کے اربابِ اختیار کو چاہیے کہ وہ اس پہلو کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کے علاوہ ، فی زمانہ عالمی اور مقامی زمینی حالات کے پس منظر میں متبادل حکمتِ عملی کی راہ تلاش کریں ، جو آپ کے پاس ہے اس کی نوک پلک درست کریں اور جو تختہ مشق بنے ہوئے ہیں ان کی آزمائش اور جدوجہد کو ممکنہ حل سے نتیجہ خیز بنانے میں بھر پور کردار ادا کریں -
واپس کریں