جسٹس (ر ) سید منظور حسین گیلانی
کئی اخباروں اور سوشل میڈیا پر آزاد کشمیر عدلیہ اور الیکشن کمشن کے حوالے سے حکومت سے منسوب یہ خبریں چل رہی ہیں کی اعلی عدلیہ میں ججوں اور چیف الیکشن کمشنر آزاد کشمیر کی تقرری کے لئے اس حد تک ترممیم زیر غور ہے کہ چئیر مین کونسل کے بجائے ان کی تقرری کا اختیار آزاد کشمیر حکومت اپنی دسترس میں لے رہی ہے - اس پر آزاد کشمیر کی مسلم لیگ نے شدید رد عمل کا اظہار بھی کیاہے ، گوکہ یہ احتجاج خانہ پری کے لئے ہے کیونکہ وزیر اعظم کی ٹیم میں مسلم لیگ کے وزیر اس حکومت کا حصہ ہیں جن کی طرف سے کسی تحفظ کا اظہار نہیں کیا گیا - جس کا مطلب ہے کہ یا تو ایسی کوئ بات ہی نہیں اگر ہےتو مسلم لیگ کے پارلیمانی ممبران اس ترمیم کے حق میں ہیں -لیکن میرا وجدان کہتا ہے کہ ایسی کوئ بات ہو نہیں سکتی کیونکہ وزیر اعظم آزاد کشمیر اپنی دانست اور عقل سے کام کرتے ہیں اور سننے میں آیا ہے کہ وکیل بھی ہیں اور اس قدر دانا ہیں کہ بغیر کسی جماعت کے نمائندہ ہونے کے ساری پارلیمانی جماعتیں ان کی حکومت کا حصہ ہیں اور مرکزی اسٹیبلشمنٹ کی بھی ان کو حمایت حاصل ہے -
اُن کو اس آئینی حقیقت کا بلکل ادراک ہوگا کہ آزاد کشمیر نہ پاکستان کا صوبہ ہے اور نہ بذات خود کوئ خود مختار خطہ بلکہ مرکز کے زیر انتظام ایک انتظامی یونٹ ہے جس کے دیے ہوئے آئین کے تحت کام کرتا ہے جس کے تحت اعلیٰ عدلیہ میں تقرریاں کشمیر کونسل کے چئیر میں جو وزیر اعظم پاکستان ہیں کی منظوری سے ہی تقرریاں ہوتی ہیں ، ان کا اختیار واپس لینا نہ صرف انتظامی طور ممکن ہے بلکہ آئینی طور بھی ممکن نہیں کیونکہ یہ معاملہ کونسل بہ الفاظ دیگر حکومت پاکستان سے متعلق ہے جس کے پیچھے ایک منطق اور حکمت ہے وہ یہ کہ آزاد کشمیر کے حوالے سے کئی مرکزی اداراے بھی براہ راست اختیار رکھتے ہیں جن کے احکامات آزاد کشمیر کی عدلیہ کے رو برو ہی چیلینج ہوتے ہیں - یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ حکومت پاکستان کے ایسے اداروں کے احکامات ان کے روبرو چیلینج ئوں اور ان کی اُن کی تقرری میں کوئ رول ہی نہ ہو - یہ ایک انتظامی یونٹ کو کوئ مرکزی حکومت کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی - ایسی ہی صورت حال کا تدارک کرنے کے لئے آئین میں میں دفعہ 56 موجود ہے اور اس دفعہ کے ہوتے ہوئے کوئ شی شعور آدمی ایسا نہیں کر سکتا - ہاں اگر کسی کو شہید ہونے کی خواہش ہو تو اس جذبے کو کوئ روک نہیں سکتا -
آئین میں ترمیم ہونا کوئ بری بات نہیں جبکہ عدلیہ کے حوالے سے ایسا کیا جانا اس حوالے سے ناگزیر ہے کہ اس ادارے میں تقرریاں عملی طور صوابدیدی ہی ہیں کیونکہ اس کے لئے وزیر اعظم آزاد کشمیر کی تجویز پر وزیر اعظم پاکستان ہدایت جاری کرت ہیں اور صدر آزاد کشمیر کی رسمی منظوری سے ہوجاتی ہیں - میرٹ تو یقینآ ایک کرائیٹیریا ہے لیکن اس کا تئیعن بھی صوابدیدی ہے - اس کو پاکستان کے آئین کی طرز پر جوڈیشل کمشن کے سپرد کرنا چاھئے تاکہ اس میں وسیع مشاورت کے عمل سے ایسا ہو جیسا پاکستان میں ہوتا ہے - ویسے عدلیہ کے حوالے سے ہر حال میں پاکستانی آئین سے مماثلت ہونا چائیے-
ایک لنگر گپ یہ بھی چلتی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے طور تقرری کے لئے کچھ ریٹائیرڈ ججز اور حاضر سروس ججز کے علاوہ کچھ ریٹائیرڈ سول سرونٹ بھی زیر غور ہیں - حاضر سروس جج یا سول سرونٹ تو آئین کے تحت تعینات ہی نہیں ہو سکتے - سول سرونٹ خواہ چیف سیکریٹری بھی کیوں نہ ہو اس کو تعینات نہیں کرنا چاھئے کیونکہ اس کی ٹرینگ ہی اپنے سے بالا یا زیادہ طاقتور کے حکم کی تعمیل کرنا یا ایسے حالات میں قانون سے چشمم پوشی کرنا ہے - وہ گریڈ 17 سے حکم کی تعمیل کرتا چلا آتا ہے - ہندوستانی چیف الیکشن کمشنر TN SESSION جیسے بیروکریٹ میرے خیال میں پاکستان میں 1970 کی سول سروس اصلاحات کے بعد مفقود ہوگئے ہیں - اس کی تابندہ مثال سول سرونٹ ،چیف سیکریٹری اور فیڈرل سیکریٹری کے طور ریٹائیر ہونے والے سلطان سکندر راجہ ہیں جس کی کار کردگی بطور چیف الیکشن کمشنر پاکستان، ایک کلاسیکل مثال ہیں- ایسی تاریخ آزاد کشمیر میں دہرانا کم سے کم الفاظ میں انتہائی احمقانہ عمل ہوگا -
آزاد کشمیر کو 1971 اور 1988 کے کیبنٹ ڈویژن پاکستان کے نوٹیفکیشنز کے تحت صوبوں کے مماثل درجہ دیا گیا ہے لیکن صوبائ حقوق نہیں بلکہ زمہ دادیوں کی حد تک محدود ہے - ان نو ٹیفکیشنز کو آزاد کشمیر کے آئین کی دفعہ 19 کے تحت آئین کا حصہ بنا دیا گیا ہے - اگر پاکستان کے کسی آئینی صوبے میں یہ عمل روا نہیں تو ایک انتظامی اور دفاعی یونٹ میں ایسا ہونا آئین کی مجموعی روح کے بھی خلاف ہے - میری سمجھ میں آج تک یہ بات نہیں آئی کی آزاد کشمیر پر حکومت کرنے والے سب سیاست دان پاکستان کی حکومت کے پاکستانی آئین میں کوئ اختیار نہ ہونے اور آزاد کشمیر کے کسی نمائندہ ادارے کے پاس جواب دہ نہ ہونے کے باوجود ہر حکم کی تعمیل کرنا واجب خیال کرتے ہیں ، تو یہ لوگ ان تمام اختیارات کو پاکستان کے آئین کا حصہ بنانے کے خلاف کیوں ہیں ؟ یہ لوگ دو نمبر شہری رہنے پہ خوش کیوں ہیں ؟ مجھے ایک قوم پرست دوست کی یہ بات وزنی لگتی ہے کہ ایک آزاد اور خود مختار ریاست جموں کشمیر کی بنیاد رکھنے کے لئے ریاست کے آزاد حصوں کو پاکستان کے آئین کا حصہ نہ بننے دینا اس کے لئے خشت اول ہے جس کا کردار اقتدار کی سیاست کرنے والے ادا کرتے ہیں جبکہ قوم پرست میدان عمل میں ہیں -
واپس کریں