سات سالہ معصوم فلسطینی بچہ ریان اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں قتل
غزہ( کشیر رپورٹ) اسرائیلی فوجیوں کی بربریت سے ایک سات سالہ فلسطینی بچہ شہید ہو گیا جو اپنے بھائیوں کے ساتھ سکول جا رہا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ساتھ سالہ بچہ ریان اپنے بھائیوں کے ساتھ سکول جا رہا تھا کہ اسرائیلی فوجی ان کے پیچھے بھاگنے لگے جس پر وہ واپس گھر آ گئے۔ اسرائیلی فوجیوں نے ان کے گھر کا دروازہ بری طرح پیٹا اور دروازہ توڑنے کی کوشش کی۔ مغربی میڈیا کے مطابق سات سالہ ریان اسرائیلی فوجیوںکے خوف سے ہلاک ہو گیا جبکہ اس کے اہل خانہ کے مطابق بچے پہ اسرائیلی فوجیوں نے تشدد کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اس موت کو ایک المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے فوجی اس میں قصور وار نہیں ہیں۔اسرائیلی فوجی ترجمان، لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچ نے کہا کہ افسر نے ریان کے والد سے بہت پرسکون انداز میں بات کی اور وہاں سے چلا گیا،کوئی تشدد نہیں ہوا، گھر میں داخل نہیں ہوا۔امریکی محکمہ خارجہ نے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ یوروپی یونین نے کہا کہ ریان کی المناک موت سے ایک بڑاصدمہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مشرق وسطی کے ایلچی ٹور وینس لینڈ نے کہا کہ وہ دکھی ہیں اور انہوں نے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بھاری ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی فوجی معمول کے مطابق مغربی کنارے میں فلسطینی بچوں کو گرفتار کرتے ہیں، جہاں تقریبا نصف ملین اسرائیلی آباد کار اس زمین پر رہتے ہیں جہاں فلسطینی مستقبل کی آزاد ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ریان کی موت نے فلسطینی والدین کے لیے بھی اعصاب شکن کردیا۔ اپنے بچوں کی حفاظت کا خوف اور دروازے پر دستک دینے والے فوجیوں کا خوف اسرائیلی فوجی حکمرانی کے تحت روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہیں اور یہ سلسلہ نصف صدی سے زائد عرصے سے یونہی جاری ہے۔آئے روز فلسطینی بچے اور نوجوان وحشی اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ اور تشدد سے ہلاک کئے جاتے ہیں اور یہ ایک معمول ہے۔جمعہ کو سینکڑوں سوگوار فلسطینیوں نے روتے ہوئے سات سالہ ریان کی تدفین کی۔
واپس کریں