یقین دلاتے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، پاکستان کو بھی یہ یقینی بناناچاہئے کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان کاVOAکو انٹرویو
کابل( کشیر رپورٹ) افغانستان کی طالبان حکومت نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی ہے کہ طالبان حکومت پاکستان یا کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دے گی اور جو افغانستا ن میں ایسا کرے گا اس کے ایسے اقدام کو طالبان حکومت کے خلاف بغاوت سمجھتے ہوئے اس کے خلاف کاروائی کی جا ئے گی۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ کے سرکاری میڈیا ادارے'' وائس آف امریکہ''VOAکو ایک انٹرویو میںیہ اعلان کیا ہے۔
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں اپنے دفتر میں VOAکو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اس سوال کہ ' ٹی ٹی پی 'کو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے زیادہ آپریشنل آزادی اور نقل و حرکت کی اجازت حاصل ہے، توافغان ترجمان نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ جو کوئی بھی یہاں موجود ہے، انہیں ایسی کسی بھی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ انہوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کیلئے خطرہ نہیں بنیں گے۔افغان حکومت کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کی واپسی نے دو دہائیوں سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان کے بیشتر حصے میں امن قائم کر دیا ہے تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ سرحدی حفاظت طالبان فورسز کے لییبدستور ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان پہاڑوں اور دشوار گزار علاقوں سے گزرنے والی ایک طویل (بانڈری) لائن ہے ۔ یہاں تک کہ ایسے حصے بھی ہیں جہاں ہماری افواج نے ابھی تک قدم نہیں جمائے ہیں اور نہ ہی انہیں محفوظ بنانے کے لیے فضائی مدد کی ضرورت پڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا کافی امکان ہے کہ کچھ لوگ اس صورتحال کا فائدہ اٹھا رہے ہوں۔ اور اگر ایسا ہے تو، یہ لوگ سب سے پہلے افغانستان کے خلاف بغاوت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ انہیں ڈھونڈ کرگرفتارکرنا اور سزا دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کے بارے میں سنجیدگی سے پرعزم ہیں اور پاکستان کو یقین دلاتے ہیں کہ ہماری سرزمین ان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ان (پاکستان) کو بھی یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ان کی سرزمین ہمیں نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہ کی جائے۔
واپس کریں