آزاد کشمیر اسمبلی اجلاس میں تنویر الیاس حکومت کے وزیر قانون فہیم اختر ربانی سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر پہ حملہ آور، آزاد کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ،صورتحال کشیدہ
مظفر آباد(کشیر رپورٹ) آج آزاد کشمیر اسمبلی کی تاریخ کا ایک افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا کہ جب اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعظم تنویر الیاس حکومت کے وزیر قانون فہیم اختر ربانی نے آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان پہ حملہ آور ہوئے،اس کے ساتھ ہی اسمبلی میں بھگڈر مچ گئی، چند ارکان اسمبلی نے سپیکر کے سامنے جا رکر چیختے ہوئے کہا کہ یہ زیادتی ہو رہی ہے، اختر ربانی کو دو ،تین افراد اسمبلی ہال سے باہر لے گئے ۔ سپیکر اسمبلی نے اسی دوران اسمبلی اجلاس ملتوی کر دیا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سیاسی کارکن بڑی تعداد میں اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچ گئے اور انہوں نے شدید احتجاج شروع کردیا، مظفر آباد شہر اور دیگر علاقوں میں بھی شدید احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔مظفر آباد میں صورتحال کشیدہ بتائی جاتی ہے۔
اس واقعہ کے بعد وزیر قانون فہیم اختر ربانی نے ایک وڈیو بیان میں کہا کہ '' آج اسمبلی میں تحریک استحقاق پیش کی لطیف اکبر صاحب نے اور پھر جواب میں نے لیگل پوائنٹ بیان کیا، اس کے بعد فاروق حیدر صاحب کی طرف سے مجھے instigate کیا گیا اور دو تین دفعہ، پہلے بھی جس وقت اسمبلی سیشن شروع ہوا ، اس وقت بھی اور بعد میں بھی، تو غصے کی حالت میں میرے ہاتھ سے موبائل ان کی طرف پھینکا گیا،میں سمجھتا ہوں کہ وہ سردار اختر حسین ربانی صاحب کے ساتھ اسمبلی میں رہے، بزرگ سیاستدان ہیں،تو میں نے موبائل ان کی طرف ، مجھے موبائل نہیں پھینکنا چاہئے تھا،اس کے لئے میں معذرت خواہ ہوں اور ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جو بڑے اسمبلی میں، جو پہلے سے اسمبلی میںآئے ان کوجو نئے آنے والے ہیں ان کی respectکرنی چاہئے اور جو نئے آنے والے ہیںان کو بڑوں کیrespectکرنا چاہئے تو کیونکہ وہ ربانی صاحب کے ساتھی ہیں،تو میں ان سے معذرت خواہ ہوں''۔
راجہ فاروق حیدر خان جب اسمبلی سیکرٹریٹ سے چودھری لطیف اکبر کے ہمراہ گاڑی پہ روانہ ہونے لگے تو ایک صحافی نے گاڑی میں بیٹھے راجہ فاروق حیدر خان سے سوال کیا کہ وزیر اعظم تنویر الیاس نے معافی مانگی ہے تو کیا آ پ نے معاف کر دیا ہے؟ اس پہ راجہ فاروق حیدر نے غصے میں کہا کہ '' نہیں نہیں،ایسی کوئی بات نہیں ہے،یہ میری ذات کا معاملہ نہیں ساری اپوزیشن کا معاملہ ہے''۔
مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل طارق فاروق چودھری نے ایک بیان میں کہا کہ''فاروق حیدر صاحب پر اسمبلی اجلاس کے دوران ایک وزیر کی جانب سے حملے کی شدید مزمت کرتے ھیں ۔ اس طرح کے واقعات سے حکومت اپنی ناقص کارکردگی سے توجہ نہیں ہٹا سکتی ،عمرانی کلچر کی آزاد کشمیر میں کوئی گنجائش نہیں ''۔
ایک صحافی نعیم چغتائی نے اس واقعہ کو یوں رپورٹ کیا کہ''آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس مچھلی منڈی بن گیا ۔اپوزیشن اور حکومتی ممبران آپس میں دست و گریباں۔وزیر قانون نے سابق وزیر اعظم اور ممبر ن لیگ کو مائیک دے مارا ۔واقعہ کی بنیاد لطیف اکبر صاحب کی جانب سے پیش کی جانے والی ریکوزیشن پر وزیر قانون نے اعتراض کیا ۔اس سے قبل بھی فاروق حیدر صاحب اور ان کے درمیان جملے کا تبادلہ ہوا تھا ۔اسپیکر نے رولنگ دے دی اور فلور لطیف اکبر صاحب کو دیا جنھوں نے قرار داد پڑنی شروع کی ہی تھی کہ فہیم ربانی کھڑے ہو کر اعتراض کرنے لگے کہ اسپیکر نے غلط رولنگ دی ہے اور یہ قانونی طور پر درست نہیں ۔اس پر فاروق حیدر صاحب نے دوبارہ فہیم ربانی کو کچھ کہا جس پر فہیم ربانی مشتعل ہو گئے۔ہنگامہ آرائی کے بعد مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد اسمبلی ھال کے باہر جمع ہو گئی۔اس وقت شہرکے حالات خاصا کشیدہ ہو چکے ہیں ۔ حکومتی ممبران اس وقت صدر ہاوس میں امریکن وفد کے ساتھ تقریب میں پہنچ چکے ہیں'' ۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سردار عبدالخالق وصی نے آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون فہیم اختر ربانی کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر و سابق وزیراعظم ازاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان پر حملے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت آزاد کشمیر میں فسادات کرانے پر تلی ھوئی ہے، یہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ھے عمران خان نے پاکستان میں جس کلچر کو فروغ دیا ھے ازاد کشمیر میں بھی وھی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جارھی ھے سردار عبدالخالق وصی نے کہا کہ راجہ فاروق حیدر کشمیریوں کی غیرت و حمیت کی علامت ھے اگر اسمبلی میں ان پر حملہ ھوسکتا ھے تو عام کارکن کیسے محفوظ رہ سکتا ھے سردار عبدالخالق وصی نے کہا کہ وزیراعظم ا،اد کشمیر فوری طور پر وزیر قانون کو بر طرف کرکے گرفتاری کا حکم دے بصورت دیگر آزاد کشمیر میں حالات کی خرابی کی زمہ دار پی ٹی آئی حکومت ھوگی۔ سردار عبدالخالق وصی نے مسلم لیگی اور اپوزیشن کارکنان کو پر امن احتجاج کی کال دی ھے اور اس واقعے کی بھرپور مزمت کی جائے۔یہ واقعہ عمران خان کے دورہ مظفرآباد کے بعد پیش آیا اس سے عیاں ھوتا ھے کہ یہ ھدایات اوپر سے دی گئی ھیں اس سے قبل اپوزیشن لیڈر چوھدری لطیف اکبر کی بھی تضحیک کی گئی جسکی ابھی تک تلافی نہیں ھوئی تھی کہ یہ قابل مزمت واقعہ پیش آیا جسکی بھرپور مزمت کی جاتی ھے۔
احتجاجی مظاہرے میں ممبراسمبلی احمد رضا قادری نے کہا کہ ''پرامن احتجاج کرنے والے کارکنان کے ساتھ ہیں ان کے خلاف تشدد کی کسی بھی کوشش کے آگے ہم کھڑے ہونگے راجہ فاروق حیدر پر حملہ ناقابل قبول ہے'' ۔ ایک اور رپورٹنگ میں بتایا گیا کہ ''راجہ فاروق حیدر خان پر حملے کے خلاف مظفرآباد جام ،مشتعل مظاہرین نے سیکرٹریٹ کے گیٹ بند کر دیے انتظامیہ کو کاروائی کے لیے الٹی میٹم ورنہ دفاتر پر قبضہ کرینگے چھتر سیکرٹریٹ تانگہ اسٹینڈ گڑھی دوپٹہ بندوے ہٹیاں بالا سمیت آزادکشمیر بھر میں مظاہرے''۔
جموںکشمیر کونسل فارہیومن رائٹس JKCHRکے صدر ڈاکٹر سید نزیر گیلانی نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر اسمبلی میں سینئر رہنما راجہ فاروق حیدر پر ساتھی رکن اسمبلی کا حملہ قابل مذمت ہے۔ رکن اسمبلی کا یہ عمل ووٹر کی ہدائیت کے منافی اقدام ہے۔ یہ ہمارے علاقے کی سیاسی اقدار اور معاشرتی مزاج کے خلاف بغاوت ہے۔
واپس کریں