الیکشن کمیشن نے حکومت ،چیف سیکرٹری کے بجائے سیکورٹی اہلکاران کی فراہمی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کی ذمہ داری قرار دے دیا۔ الیکشن کمیشن کوکمزور کرنے کا اقدام!
مظفرآباد (کشیر رپورٹ) آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے لئے سیکورٹی فورسز اہلکاران کی فراہمی آزاد کشمیر کی ' پی ٹی آئی' حکومت، چیف سیکرٹری کی ذمہ داری ہے، اس حوالے سے آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے یہ کہنا غیر مناسب ہے کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت پاکستان سے سیکورٹی فورسز کی فراہمی کا کردار ادا کریں۔حکومت پاکستان سے اس سلسلے میں رابطے کرنا آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا کام نہیں بلکہ آزاد کشمیر حکومت اور چیف سیکرٹری کی ذمہ داری ہے، یوں الیکشن کمیشن اگر آزاد کشمیر الیکشن کمیشن آزاد کشمیر حکومت ، چیف سیکرٹری کو ان کی ذمہ داری کا احساس دلاتی تو مناسب بات ہوتی۔یہ بات بھی اہم ہے کہ چند دن قبل ہی آزاد کشمیر کے ایک ادارے کی طرف سے آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کو ہی نشانے پہ رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کمزور کرنے کا اقدام کیا گیا ہے۔
آزاد کشمیر کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے بدھ کو آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات مرحلہ وار کرانے کی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ آزاد کشمیر حکومت نے بدھ کو ہی ایک بیان میں اس معاملے کو خوش اسلوبی سے طے کرنے کے بجائے آزاد کشمیر کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے اس مطالبے کو مسترد کیا ہے۔اس کے بعد بدھ کو ہی آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے جاری الیکشن کمیشن کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ
'' حکومت کی طرف سے امن و امان کے قیام کے لیے سیکورٹی فورسز کی فراہمی کی یقین دہانی کروا دی گئی ہے تاہم پاکستان کے حالات کی وجہ سے سیکورٹی فورسز کی فراہمی میں کچھ مشکلات ضرور پیش ہیں جن کو دور کرنے کے لیے حکومت اور الیکشن کمیشن کی سطح پر کاوش جاری ہے اور امید ہے ان مشکلات کو دور کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اپنے مقررہ وقت پر ہو گا۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے اس مرحلہ پر مزید یہ کہا کہ بعض سیاسی زعما و قائدین اور جماعتوں کی طرف سے فوج کی نگرانی میں انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جس کے لیے الیکشن کمیشن اور حکومت کی سطح پر کاوشیں کی جا رہی ہیں اور ا س نسبت حکومت اور الیکشن کمیشن کی طرف سے حکومت پاکستان کو تحریک بھی کی گئی ہے تاہم آزادجموں وکشمیر کے اندر موجودہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کی پارٹیز پاکستان میں برسر اقتدار ہیں فوج کی آمد وزارت داخلہ کی طرف سے ہدایات اور احکام جاری ہونے سے مشروط ہے،فوج اس وقت تک نہیں آ سکتی جب تک وزارت داخلہ فوج کو اس نسبت اجازت دیتے ہوئے احکام نہ دے جس کی نسبت بھی تحریک کی جا چکی ہے۔ ایسے میں ان جماعتوں کے سیاسی زعما پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ حکومت پاکستان سے سیکورٹی فورسز کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ اگر آزادکشمیر کے اندر بڑی سیاسی جماعتوں کے زعما اپنا کردار ادا کریں تو سیکورٹی فورسز کی فراہمی کے مسئلہ میں درپیش مشکلات کو دور کرنے میں آسانی ہو سکتی ہے''۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ''الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے لیے اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے تمام امور مکمل کر لیے ہیں، پولنگ میٹریل ریٹرننگ آفیسران کے دفاتر تک پہنچایا جا چکا ہے اور بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کا عمل بھی آئندہ چند روز میں مکمل ہو جائے گا''۔
واپس کریں