دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کا لندن میں اہم انٹرویو
No image لندن (کشیر رپورٹ) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے سابق صدر راجہ فاروق حیدر خان نے اپنے دورہ برطانیہ کے دوران برطانیہ میں مقیم آزاد کشمیر کے صحافی ابرار قریشی کو انٹرویو دیا ،جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے دورہ برطانیہ کا بڑا مقصد مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف سے ملاقات کرنا تھا، ان سے ملاقات میں پاکستان کی صورتحال اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔اس سوال کہ انہوں نے وزیر اعظم آزاد کشمیر کے طورپر کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ میں آزاد کشمیر کا آخری وزیر اعظم ہوں، کے جواب میں انہوںنے کہا کہ اس وقت آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے کی سازش ہو رہی تھی اور انہوں نے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے طورپر اس کی مخالفت میں اپنا کردار ادا کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاشبہ آزاد کشمیر کے آئین کی 13ویں ترمیم پر میں فخر کرتا ہوں۔وزیر اعظم کے طور پر اپنے اہم کاموں کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے توہم نے ختم نبوت کا قانون منظور کیا،آزاد کشمیر میں شریعت کورٹ کا قیام عمل میں لایا،خواتین کے لئے دوبارہ سے فیملی کورٹس قائم کیں اور ان کے مقدمات کاچار ماہ میں فیصلے کا پابند کیا گیا،نابالغ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم پر سزائے موت کا قانون بنایا،بیوہ خواتین جو غریب ہیںکو پیسے دینے کا قانون بنایا۔
وفاقی حکومت سے ملنے والے صوبائی بجٹ کو2.4سے3.7پہ لے جانے کے سوال پہ راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ میںپاکستان حکومت کہتا ہوں، وفاقی حکومت نہیں کہتا،آزاد کشمیر پاکستان کو صوبہ تو نہیں ہے،یہ بجٹ2.27تھا جسے ہم3.64پہ لے گئے، اس سے آزاد کشمیر کو پہلے سال14ملین کا فائدہ ہوا،سینٹرل پول میں پیسہ بڑہنے سے آزاد کشمیر کو ملنے والے پیسے میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا،میرے دور حکومت میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ہم نے سٹیٹ بنک سے 'او ڈی' نہیں لیا،ملازمین کو تنخواہیں وقت پر ملیں،ترقیاتی بجٹ میاں نواز شریف نے دوگنے سے زیادہ کیا،جن منصوبوں کا میں نے سنگ بنیاد رکھا انہیں کا میں نے افتتاح بھی کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کہتی ہے کہ ہمیں پیسے نہیں ملے،ان کو ساٹھ ارب ملا ہے، ہماری حکومت سے پانچ ارب زیادہ ملا ہے،ان کی یہ حالت ہے کہ جس کو اپنا کام نہ آتا ہو وہ دوسرے پہ الزام لگاتا ہے۔
راجہ فاروق حیدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نہیں میں اپنی جماعت نہیں بنا رہا،میں ایک غیر انتخابی فورم بنانا چاہتا ہوںجس میں لوگوں کو کشمیر بنے گا پاکستان ، خود مختار کشمیر سے باہر نکالا جائے،میں13اگست کی قرار داد پہ قائم ہوں،حق خود ارادیت پہ کوئی پابندی نہیں ہوتی،5جنوری1949کی قراردادآگے چلنے والی نہیں ہے،ہندوستان ادھر ہی ہے ، پاکستان ادھر ہی ہے،اس سے آپ آگے نہیں بڑھ رہے،لوگوں کو اس بات پہ آمادہ کرنا ہے کہ حق خود ارادیت پہ توجہ مرکوز کی جائے،رائے شماری پہ سب متفق ہیں،ریاست کے84ہزار مربع میل کو ایک کرنا ہے۔
5اگست1968کومرحوم کے ایچ خورشید، مرحوم سردار عبدالقیوم خان صاحب، مرحوم سردار ابراہیم خان صاحب، ان تینوںایک ڈیکلریشن کیا تھا کہ تاوقتکہ کہ اس کا تصفیہ نہیں ہوتا اور قرار دادوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا، آزاد کشمیر حکومت کو تمام ریاست کی نمائندہ حکومت تسلیم کیا جائے،میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ آزاد کشمیر میں پاکستان کا سفارت خانہ کھولا جائے،نمائندہ حکومت تسلیم کر لے اسے ' او آئی سی' میں آبزرور سٹیٹس دلائے،انہوں نے کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے اگر ہم اس پر اکٹھے ہوں تو حکومت پاکستان کو اس پر آمادہ کر سکتے ہیں،رائے شماری ہو گی تو لوگوں کو ان کے انتخاب کا حق ملے گا۔
مسلم کانفرنس کو چھوڑنے، توڑنے کے سوال کے جواب میں راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ جب وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل جائے اور جماعتی فیصلے، خواہ وہ ٹکٹ ہوں یا کابینہ سازی اور دیگر معاملات،جب جماعت کا صدر نہ کر پائے تو اس گھر کو ہم نے خیر آباد کہہ دیا۔میں پانچ سال وزیر اعظم رہا تو نواز شریف نے ایک بار بھی مجھے کوئی کام کرنے کے لئے فون نہیں کیا،کسی فیڈرل منسٹر نے مجھے کوئی کام کرنے کو نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی جماعت کو چھوڑنے کا دکھ تو ہے،جب پارٹی اکٹھی تھی، مجھے وزیر اعظم بنانے کے فیصلے سے اتفاق کیا تو میاں صاحب نے ، جب ہم ان سے پنجاب ہائوس ملنے گئے تو انہوںنے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ مسلم کانفرنس اکٹھی ہو گئی ہے،انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں آپ کی کمپین میں کروں گا اور پاکستان میں شہباز شریف کرے گا،اگر پھر آپس میں لڑے تو میں آزاد کشمیر میں مسلم لیگ بنوا دوں گا،یہ2009کی بات ہے۔سوال کے جواب میں راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ اس کے ذمے دار سردار عتیق صاحب ہیں۔
شاہ غلام قادر کے مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر بننے کے سوال پہ راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ میاں صاحب نے خواجہ سعد رفیق کے ذریعے مجھے پیغام بھجوایا کہ میں ایسا کرنا چاہتا ہوں، میں نے جواب دیا کہ آپ جو فیصلہ کریں، آپ میرے لیڈر ہیں،میں ساتھ ہوں ، میں راضی ہوں،میں انے ایک دن شاہ صاحب سے کہا تھا کہ اگر میں نے نہ ماننا ہوتا تو میں کہتا کہ میں تو آپ کے مدمقابل ہوں، لیکن یہ بات میرے لیڈر نے کی تھی ۔ میں نے آج بھی میاں صاحب سے کہا کہ میں ہر ایک سے لڑ سکتا ہوں لیکن آپ سے نہیں،میاں نواز شریف نے جتنی میرے ساتھ شفقت کی ہے،محبت کی ہے، میرے لئے کسی طور بھی یہ مناسب نہیں ہے کہ میں میاں صاحب کی کسی بات سے انکار کر وں۔
ایک اور سوال کے جواب میں راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ پذیرائی کے لئے آدمی کو محبت کرنا ہوتی ہے، اس میں دس پندرہ سال لگ جاتے ہیں،شاہ صاحب اب صدر بنے ہیں،میرا لوگوں سے میل ملاپ کا تجربہ ان سے زیادہ ہے۔
اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر صرف ریاستی مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے،اس میں ہندو بھی ہے، اس میں بدھ بھی ہے،اس میں سکھ بھی ہے، یہ نیشنل اشو ہے،یہ مذہب کا اشو نہیں ہے،جب آپ اسے مذہب کا مسئلہ بنائیں گے تو آپ کشمیر میں خود پر و انڈین لابی پیدا کریں گے۔
آزاد کشمیر کے آئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے حوالے سے سوال کے جواب میں راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ ہمار ا ووٹ بنک موجود ہے،یہ لیڈر شپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوستیاں نہ پالیں، کارکنوں کو ساتھ لے کر فیصلے کریں تو مسلم لیگ کا مستقبل درخشاں ہے۔

انٹرویو کا ویب لنک
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid02Bh6ZPyv5RE5rXkbAZqvFxc29sc2RraxRTc8p3dM56MQZhnDpiGt5prMGCxpo4jESl&id=100049135923881&mibextid=Nif5oz

واپس کریں