امن کا عالمی دن، اقوام متحدہ کا چارٹر ، عالم انسانیت، امن کا عالمی دن اور دنیا کو بڑی اقتصادی ، فوجی طاقتوں سے درپیش سنگین ترین خطرات
اسلام آباد ( کشیر رپورٹ) دنیا بھر میں آج 21ستمبر کو امن کا دن گزشتہ روز منایا جا رہا ہے۔ امن کے عالمی دن کا آغاز پہلی مرتبہ عدم تشدد اور سیز فائر لائن کے طور پر 21 ستمبر 1981کو کیا گیا تھا اور اس بار عالمی یوم امن کی 34 ویں سالگرہ بھی منائی گئی۔امن کا عالمی دن ایسے موقع پر منایا گیا کہ جب دنیا کے مختلف خطوں میں جنگ و جدل کے شعلے بھڑک رہے ہیں اور کروڑوں افراد اس سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔لاکھو ں ،کروڑوں شہری دنیا کے مختلف ملکوں میں دربدر ہو ر ہے ہیں۔
مشرق وسطی،ایشیا کے کئی خطوں میں جنگی کاروائیوں،دہشت گردی میں لاکھوں ،کروڑوں افراد ہلاکت خیزی،تباہی،معاشی بدحالی اور غیر یقینی کا شکار ہیں۔دنیا کے بڑے اور دیرینہ مسائل کے طور پر مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر اب بھی نا صرف یہ کہ حل طلب چلا آ رہا ہے بلکہ ان خطوں میں قابض قوتوں کی طرف سے بدترین ریاستی مظالم کی مسلسل صورتحال درپیش ہے اور انہی دجوہات سے یہ مسائل علاقائی اور عالمی امن کے لئے بھی حقیقی شدید سنگین خطرات کا سبب ہیں۔دنیا کی بڑی اقتصادی طاقتیں اپنی اقتصادی بالا دستی قائم رکھنے، زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کے لئے دنیا کے کئی خطوں کو اقتصادی اور معاشی بدحالی کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں جس سے دنیامیں انسانی نقل مکانی کا ایک بڑا سنگین مسئلہ بھی درپیش ہے۔ دنیا کی فوجی و اقتصادی طاقتیں اپنی ترقی کو تیز تر کرنے کے لئے انسانوں ہی نہیں بلکہ عالمی ماحولیات کو بھی اتنا نقصان پہنچا چکے ہیں کہ جس سے تمام دنیا موسمیاتی تباہ کاریوں سے دوچار ہے اور اب بھی یہ بڑے ممالک اپنی وحشیانہ اور مفاد پرست خو کو بدلنے پہ آمادہ نہیں ہیں۔
دنیا پر نظر دوڑائیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ تیسری عالمی جنگ جاری ہے اور اس صورتحال میں اقوام متحدہ کے وجود اور افادیت پر بھی بڑے سوالیہ نشان لگے ہوئے ہیں۔دنیا کے ترقی یافتہ اور طاقتور ممالک دنیا میں امن کے فروغ کے بجائے مختلف حوالوں سے بدامنی میں ہی ملوث نظر آتے ہیں جس سے '' گلوبل ولج'' کے اکثریتی شہریوں کی زندگیاں تباہ ،اجیرن ہو کر رہ گئی ہیں۔عالم انسانیت کے لئے پرامن ماحول ناگزیر ہے تاکہ نسل انسانی اقوا م متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی فطری ترقی کے سفر میں آگے بڑھ سکے۔
واپس کریں