شہباز شریف 201ووٹ لے کر وزیرِ اعظم منتخب ،پہلے خطاب میں گریٹ گیم کا حصہ نہ بننے، ہمسایہ ممالک سے برابری کی بنیاد پہ تعلقات، امریکہ سے تعلقات بہتر بنانے کا اعلان، بے گناہ کشمیریوں کا خون بہایا جا رہا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف
اسلام آباد ( کشیر رپورٹ)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اتوار کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں 201ووٹ لے کر ملک کے وزیر اعظم منتخب ہو گئے۔ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب نے92ووٹ حاصل کئے ۔326 کے ایوان میں سادہ اکثریت کیلیے 169 ووٹ ضروری ہیں۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اسمبلی میں ووٹنگ کے بعد شہباز شریف کے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا اورسیکرٹری قومی اسمبلی نے نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں اشاعت کے لیے بھی بھجوادیا ہے۔آئینِ پاکستان کے تحت قومی اسمبلی سے وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے امیدوار کا مسلمان رکن قومی اسمبلی ہونا ضروری ہے۔
شہباز شریف نے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ خارجہ پالیسی میں کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ہمسایہ ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم رکھیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تاریخی تعلقات کو ریپئر کر کے استوار کرنا ہے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم رکھیں گے، سعودی عرب نے برے وقت میں پاکستان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور قطر نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا۔ کویت، بحرین اور ایران سے تعلقات کو آگے لے کر جائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین، غزہ اور کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے، اسرائیل نے ظلم اور تشدد کی انتہا کردی ہے، دنیا ان کو روک نہیں سکی، بے گناہ کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے۔
نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ9 مئی کے مجرم قانون کا سامنا کریں گے، جو لوگ شامل جرم نہیں انہیں کچھ نہیں ہوگا، 9 مئی کی دنیا کی تاریخ میں اس سے بدترین مثال نہیں ملتی، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہوگا، ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے، اقلیتوں کے حقوق ہماری ذمہ داری ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کھاد کمپنی کے بجائے کسانوں کو سبسڈی دیں گے، خواتین کو مردوں کے برابر تنخواہ اور حقوق دیے جائیں گے، نئے کاروبار کے لیے ماحول بنانا آسان نہیں، فرسودہ قوانین ہیں، فرسودہ قوانین کا خاتمہ کریں گے تاکہ سرمایہ کار پاکستان آنے سے ہچکچائے نہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ چاروں صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایکسپورٹ زون کا جال بچھائیں گے، ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے، اعلان کرتا ہوں ایف بی آر ٹیکس ریفنڈز 10 دن میں مہیا کرے، ٹیکس ریفنڈز 10 دن میں مہیا نہ ہوا تو ایف بی آر کو جوابدہ بناں گا۔ بینکوں کو پابند کروں گا کہ قرضے کا ایک حصہ کاروبار کیلئے نوجوانوں کو دیں، تجاری راہداریوں کو آگے بڑھانا ہے، سی پیک جو نواز شریف کے دور میں بنا اسے آگے بڑھانا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ بجلی اور ٹیکس چوری کے کینسر کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے۔5 لاکھ نوجوانوں کو خصوصی تربیت دیں، زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، غریب کسان کے ٹیوب ویل کو سستی بجلی دی تھی، اعلان کرتا ہوں کسان کو سبسڈی دی جائے گی۔ چھوٹے کسانوں کیلئے سولر ٹیوب ویل پروگرام شروع کریں گے، دنیا سے اعلی بیج منگوا کر کسان کو پہلی مرتبہ مفت دینے کی کوشش کریں گے، جعلی ادویات اور کھاد کا صوبوں کے ساتھ مل کر خاتمہ کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ایک چیلنج بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہے، بجلی کا گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہوگیا ہے، 3800 ارب کی بجلی ترسیل کی جاتی ہے اور 2800 ارب وصولی ہوتی ہے، بجلی کی پیداوار اور وصولی میں ایک ہزار ارب روپے کا فرق ہے۔ہم آج تک 80 ہزار ارب کے بیرونی اور اندرونی قرضے لے چکے ہیں، ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔
واپس کریں